وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ اگر وزیراعظم میاں شہباز شریف کو سپورٹ کیا جائے اور یہ سپورٹ ہر طرف سے ہو تو قوم کو یقین ہے کہ وہ ملک کو برے حالات سے نکال سکتے ہیں لیکن اگر ہمارے ہاتھ پاؤں باندھے گئے اور ہمیں کام کرنے سے روکا گیا تو ہم اتحادیوں کو اعتماد میں لے کر عوام سے رجوع کریں گے۔
لاہور میں میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ مریم نواز سے متعلق عمران خان کے بیان پر میرا نقطہ نظر مختلف ہے، میں یہ کہوں گا کہ ہمارا تعلق مشرقی معاشرے سے ہے ہماری اپنی روایات ہے، خواتین کی عزت کو پامال کرنے والے ہمارے معاشرےمیں نہیں ملتے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے جس گھٹیا سوچ کا اظہار کیا ہے، اس حوالے سے ان کا تجربہ مجھے خراب لگتا ہے۔تحریر جاری ہے
قبل از وقت انتخابات اور انتخابات سے متعلق مریم نواز کے بیان پر سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ کا کہنا تھاکہ اب تک حکومت اور تمام تر اتحادی جماعتوں کا یہ فیصلہ ہے کہ حکومت اپنی مدت مکمل کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ میں اور وزیر اعظم شہباز شریف بارہا دہرا چکے ہیں کہ ہم اپنے اتحادیوں کو سرپرائز نہیں دیں گے جو بھی فیصلہ کیا جائے گا باہمی مشاورت سے کیا جائے گا، معاملہ یہ ہے کہ اس وقت جو حالات پیدا کیے جا رہے ہیں اور جو ملک کے معاشی حالات ہیں، اس میں آئی ایم ایف کا کردار ہم نے نہیں بنایا ہے۔
بات جاری رکھتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہم نے نہیں کیا تھا، لیکن اگریہ معاہدہ بحال نہیں رکھا جاتا تو اس ملک کی معاشی صورتحال کو بحال کرنا کوئی معجزہ ہی ہوسکتا تھا۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا تیل کی قیمتوں کو آئی ایم ایف کے مؤقف کے مطابق بڑھا کر اگر آپ غریب آدمی کے منہ سے نوالہ چھینیں گے تو یہ بھی پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو گوارہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر وزیراعظم میاں شہباز شریف کو سپورٹ کیا جائے اور یہ سپورٹ ہر طرف سے ہو تو قوم کو یقین ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف ملک کو ان حالات سے نکال سکتے ہیں، اور سے پہلے بھی کئی بار نکالا ہے، جب ایٹمی دھماکے ہوئے اس وقت بھی یہ ہی صورتحال تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ایسا ہوگا کہ ہمارے ہاتھ پاؤں باندھے جائیں اور ہمیں مختلف طریقوں سے روکا جائے، ہماری کارکردگی کو روکا جائے اور ہماری کارکردگی پر شک و شبہات کا اظہار کریں تو ہوسکتا ہے ہم اپنے اتحادیوں کو اعتماد میں لے کر عوام سے رجوع کریں۔
ماضی میں مریم نواز کے حوالے سے اُن کے ہی بیان سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ اس وقت کی بات تھی جب میرے اور سلمان تاثیر کے درمیان تنازعات چل رہے تھے، اس وقت سلمان تاثیر صاحب نے ایف آئی آر کو ایڈٹ کر کے اس کی کاپی تقسیم کی تھی۔
بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ایف آئی آر میں مدعی مقدمے کے خانے میں جو نام درج ہے وہ ایک خفیہ ایجنسی کے ایجنٹ کا ہے، یہ ایک من گھڑت ایف آئی آر تھی، جب یہ جھوٹ سامنے آیا تو ہم نے اس پر مزید بات نہیں کی۔
انتخابات کے حوالے سے نواز شریف کے خیالات پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف چاہتے ہیں کہ مہنگائی کا بوجھ عوام پر نہ پڑے اور ہمیں کام کرنے دیا جائے اور اتحادیوں سے جو بھی گفتگو ہورہی ہے وہ ہمارے پارٹی لیڈر کی قیادت میں ان کی منشا کے مطابق ہورہی ہے۔
ملک کے معاشی حالات کو سنبھالنے کے لیے تمام اداروں کے ساتھ بیٹھنے میں ناکامی کی صورتحال میں کیے جانے والے فیصلوں سے متعلق سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ بہت سیدھی بات ہے کہ ہم عوام سےرجوع کریں گے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ نا اہل اور بد بخت ٹولے نے ملک کا بیڑا غرق کیا ہے، ہمارا کیا دھرا نہیں ہے، نہ ہم انہیں لانے والے ہیں، انہیں بٹھانے والے ہیں نہ انہیں اس گند کو پھیلانے کی اجازت دینے والے ہیں۔
عدالتوں پر اثر انداز ہونے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف جھوٹے مقدمے بنائے گئے، مقدمے کے اندراج، تفتیش اور مقدمے کی کارروائی کے دوران ہمارے ساتھ نا انصافی کی گئی، اور اس کے پیچھے شہزاد اکبر تھے۔
انہوں نے کہا کہ شہزاد اکبر کی پوری ٹیم اب بھی موجود ہے، اگر یہ سمجھتے ہیں پچھلے 4 سالوں میں کیس کی بہترین تفتیش ہوئی ہے تو شہزاد اکبر کو بھی لا کر بٹھا دیں، میں عدالت کی عزت و احترام سے غافل نہیں ہوسکتا۔
وزیر داخلہ نے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عدالت کو اختیار ہے کہ وہ ازخود نوٹس لیتے ہوئے فوری فیصلہ دےسکتے ہیں، لیکن میرا سوال یہ ہے کہ ازخود نوٹس اس بات کا بھی ہونا چاہیے کہ رات 12 بجے ایک جج کو کہا گیا کہ حنیف عباسی کو سزا دو، سزا دینے سے انکار کرنے پر ان کا تبادلہ کردیا اور تیسرے دن ان کا چارج چھڑوالیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ نئے جج کو تعینات کر کے حنیف عباسی کو سزا دی گئی، میرے کیس میں جج کا تبادلہ واٹس ایپ پر کیا گیا، ہمارا عدالت سے مطالبہ ہے کہ فرح خان تقرر و تبادلے پر پیسے لیا کرتی تھی، اس پر بھی ازخود نوٹس لیا جائے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ہم آئندہ سماعت پر جب عدالت عظمیٰ کے سامنے پیش ہوں گے تو درخواست جمع کروائیں گے کہ ہم نے ان پانچ یا چھ ہفتوں کے دوران جو جو کیا ہے آپ ایک ایک ٹرانزیکشن کا جائزہ لیں، جہاں آپ سمجھتے ہیں کہ نا انصافی ہوئی ہے ہم اس سے نمٹیں گے، لیکن پچھلے 4، 5 سالوں میں جو کچھ ہوا ہے اس پر بھی ازخود نوٹس لینا چاہیے۔
اس موقع پر رانا ثنا اللہ نے مطالبہ کیا کہ عدالت چاہے ہمارے خلاف کیسز سن لے لیکن ازخود نوٹس لینے کا سلسلہ شروع ہوا ہے تو اس میں عمران خان کے خلاف بھی ازخود نوٹس لیا جائے۔
عمران خان کے لانگ مارچ کی تاریخ دینے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب پر رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان اسلام آباد لانگ مارچ کریں ہم ان کا استقبال کریں گے۔