کاروباری ہفتے کے دوسرے روز انٹر مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں مزید کمی ہوگئی، امریکی ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح 203 روپے پر پہنچ گیا، تجزیہ کاروں نے روپے کی قدر کی کمی کو تیل کی ادائیگیوں اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈز کی قرض سہولت میں تحفظات سے منسوب کیا ہے۔
فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق گزشتہ روز کے مقابلے ڈالر کی قدر میں 2 روپے 40 پیسے کا اضافہ ہوا ہے گزشتہ روز ڈالر 200 روپے 40 بند ہوا تھا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ ریٹ کے مطابق فوریکس ایسوسی ایشن کے ریٹ زیادہ تھے، ایس بی پی کے مطابق کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر 200 روپے 6 پیسے تھی۔
میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ پیر کو ڈالر کے مقابلے میں ملکی کرنسی کی قیمت 2 روپے سے زیادہ کم ہونے کے بعد روپے کی قدر میں ’ایک اور گراوٹ‘ آئی ہے جس کی وجہ کرنسی مارکیٹ میں ’غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور تیل سے متعلقہ ادائیگیاں ہیں‘۔تحریر جاری ہے
مزید برآں، ان کا کہنا تھا کہ آئندہ ہفتے ہونے والے مالیاتی ٹاسک فورس کے اجلاس کے پیشِ نظربھی روپیہ تنزلی کا شکار ہے۔
سعد بن نصیر نے بتایا کہ یہ تمام عوامل بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے پروگرام کے دوبارہ شروع ہونے اور چین کی جانب سے 2 ارب 30 کروڑ ڈالر کی ری فنانسنگ کے سبب پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال کے ساتھ مل کر روپے کو نئی کم ترین سطح پر لے گئے ہیں۔