دولت مشترکہ اور اسلامک گیمز میں ایک ہی ہفتے کے دوران دو گولڈ میڈل پاکستان کے نام کرنے والے جیولین ایتھلیٹ ارشد ندیم نے حکومت سے ملک میں ٹریک اور فیلڈ اسپورٹس کے لیے مخصوص اسٹیڈیم بنانے کا مطالبہ کردیا۔
ارشد ندیم کامن ویلتھ گیمز اور اسلامک یک جہتی گیمز میں پاکستان کے لیے گولڈ میڈلز حاصل کرنے کے بعد وطن واپس پہنچے گئے تو ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔
25 سالہ ارشد ندیم نے انگلینڈ کے شہر برمنگہم میں منعقدہ کامن ویلتھ گیمز کے مقابلے میں 90 اعشاریہ 18 میٹر کے فاصلے پر جیولین پھینک کر ریکارڈ قائم کیا تھا، اس کے ساتھ ہی وہ 90 میٹر کے فاصلے پر جیولین پھینکنے والے پہلے جنوبی ایشیائی ایتھلیٹ بن گئے۔تحریر جاری ہے
بعد ازاں قونیا میں منعقدہ اسلامک یکجہتی گیمز میں ارشد ندیم نے 88.64 میٹر کے فاصلے پر جیولین پھینک کر ایک ہی ہفتے میں مسلسل سونے کا دوسرا تغمہ جیتا۔
کامن ویلتھ گیمز سے قبل ارشد ندیم نے امریکا میں ورلڈ ایتھلیٹس چیمپیئن شپ میں پانچواں نمبر حاصل کیا تھا جبکہ ارشد ندیم 60 سال میں کامن ویلتھ گیمز میں گولڈ میڈل جیتنے والے پہلے پاکستانی ٹریک اینڈ فیلڈ ایتھلیٹ بن گئے۔
ارشد ندیم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کھلاڑیوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ بین الاقوامی سطح پر مشکل حریفوں کا مقابلہ کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی کھلاڑیوں کو ماہرین سے بہتر تربیت کی ضرورت ہوتی ہے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو ملک کے پرچم کو بلند ہوتے دیکھنے کے لیے بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔
ارشد ندیم نے اپنی حالیہ کامیابیوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کا نام مزید روشن کرنا چاہتے ہیں اور مزید کہا کہ میری کامیابیاں اپنی محنت، بزرگوں اور قوم کی دعاؤں کا نتیجہ ہیں۔
بعدازاں ارشد ندیم اپنے آبائی شہر میاں چنوں پہنچے جہاں ان کے اہل خانہ اور مداحوں نے ان کا بھرپور استقبال کیا۔