امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں گراوٹ مسلسل 5 روز بھی جاری رہی، آج انٹربینک مارکیٹ میں روپیہ مزید 3 روپے 05 پیسے نیچے آگیا۔
آج بروز جمعہ، ابتدائی ٹریڈنگ کے دوران امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مزید 3 روپے 05 پیسے کمی کے بعد کراچی انٹر بینک میں ڈالر 228 روپے 50 پیسے پر ٹریڈ کر رہا تھا۔
فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان (ایف پی اے) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، صبح 10 بج کر56 منٹ تک، روپیہ کی قدر میں گزشتہ روز کے کلوزنگ ریٹ سے 1.35 کمی ہوئی جس کے بعد روپیہ 228روپے 5 پیسے فی ڈالر پر ٹریڈ ہو رہا تھا۔
گزشتہ سیشن میں بھی روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں 2 روپے کا اضافہ دیکھا گیا تھا۔
میٹیس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے کہا کہ رواں ہفتے کے دوران روپے میں قدر کی کمی کی ایک وجہ آئل کی مد میں کی گئیں بیرونی ادائیگیاں بھی ہیں، اس کے علاوہ، انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے ریٹس میں کافی زیادہ فرق آگیا تھا، اس لیے بینک ڈالر کے ریٹ کو آہستہ آہستہ اوپر لے کر گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بیرونی ادائیگیوں، ڈالر کی طلب اور رسد کے درمیان خلا کی وجہ سے شرح تبادلہ دباؤ کا شکار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سہ ماہی کے آخر میں ادائیگیوں کی وجہ سے نظام دباؤ میں رہے گا۔
انہوں نے اس دباؤ کی صورتحال کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ترسیلات زر سستی کا شکار ہیں، برآمد کنندگان نے ڈالرز روکے ہوئے ہیں جب کہ بینک بھی ایکسپورٹرز کو کافی زیادہ بڈ پرائس حوالہ دے رہے ہیں اور یہ بھی مارکیٹ میں بے چینی کی وجہ ہے۔
انہوں نے کہا تاہم، آج انٹربینک مارکیٹ میں کوئی بے چینی نہیں ہے اور ڈالر دستیاب ہیں۔
سعد بن نصیر نے تجویز پیش کی کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ترسیلات زر کی حوصلہ افزائی کے لیے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ (آر ڈی اے) جیسی نئی اسکیم متعارف کرے۔
انہوں نے کہا کہ ڈالر انفلو سست روی کا شکار ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ آر ڈی اے کی شرح کو یو ایس ٹریژری بانڈز کے مطابق تبدیل نہیں کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 2 ستمبر سے 8 ستمبر تک 6 روپے 82 پیسے کی کمی ہو چکی ہے، صرف گزشتہ 2 روز کے دوران پاکستانی کرنسی کے مقابلے میں ڈالر 4 روپے مہنگا ہو گیا ہے۔
مالیاتی اعداد و شمار اور تجزیاتی ویب پورٹل ‘گلوبل میٹس’ کے مطابق، مقامی کرنسی کی قدر میں گزشتہ 52 ہفتوں کے دوران ڈالر کے مقابلے میں 25.62 فیصد کمی آچکی ہے۔