برطانیہ میں طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والی ملکہ الزبتھ دوم 96 سال کی عمر میں انتقال کر گئیں۔
بکنگھم پیلس کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ ملکہ برطانیہ آج سہ پہر اسکاٹ لینڈ میں واقع بالمورل میں انتقال کر گئیں۔
ان کے بڑے صاحبزادے 73 سالہ چارلس برطانیہ کے بادشاہ بن گئے ہیں، وہ آسٹریلیا، کینیڈا اور نیوزی لینڈ سمیت 14 ریاستوں کے سربراہ کی حیثیت سے ملک کی قیادت کریں گے۔
قبل ازیں، ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم کو ڈاکٹروں نے طبی نگرانی میں رکھا تھا جبکہ شاہی خاندان اسکاٹ لینڈ پہنچ گیا تھا، جس پر برطانوی سیاسی اور مذہبی رہنماؤں کی تشویش میں اضافہ ہوا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ نے بتایا تھا کہ برطانیہ کی سب سے طویل عرصے تک خدمات انجام دینے والی 96 سالہ ملکہ گزشتہ برس اکتوبر سے صحت کے مسائل سے دوچار تھیں، انہیں چلنے اور کھڑے ہونے میں مشکلات کا سامنا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ان کے بچے پہلے سے ہی بالمورل کی طرف روانہ ہو چکے تھے، جن میں ولی عہد 73 سالہ شہزادہ چارلس، 72 سالہ شہزادی عینی، 72 سالہ شہزادہ اینڈریو اور 58 سالہ شہزادے ایڈورڈ شامل ہیں۔
ان کے ہمراہ شہزادہ چارلس کے بڑے صاحبزادے شہزادہ ولیم، چھوٹے بیٹے شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن بھی شامل ہیں، جو شاہی زندگی کو ترک کر کے امریکا جانے کے بعد غیر معمولی دورے پر برطانیہ آئے ہیں۔
ملکہ الزبتھ دوم کو طویل عرصے تک ریاست کا سربراہ رہنے کا اعزاز حاصل تھا، انہوں نے 6 فروری 1952 کو اپنے والد کنگ جارج ششم کے انتقال کے بعد صرف 25 برس کی عمر میں تخت پر براجمان ہوئی تھیں۔
انہیں اسی برس جون میں تاج پہنایا گیا تھا، جسے پہلی بار ٹی وی پر دکھایا گیا تھا۔
انہوں نے تاج پوشی کے دن خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں نے خلوص کے ساتھ آپ کی خدمت کا عہد کیا ہے، جیسا کہ آپ میں سے بہت سے لوگوں نے میرے ساتھ کیا ہے، اپنی پوری زندگی اور اپنے پورے دل سے میں آپ کے بھروسے پر پورا اترنے کی کوشش کروں گی۔
خیال رہے کہ ملکہ برطانیہ کو سب سے زیادہ عرصے تک حکمرانی کا اعزاز بھی اسی مہینے حاصل ہوا تھا اور اس سے قبل 6 فروری کو تخت نشینی کے 70 سال مکمل ہوئے تھے۔
ٹی وی اور ریڈیو اسٹیشنوں پر باقاعدہ پروگرام روک کر خبرنشر کی گئی، ان کی طویل زندگی اور حکومت کو یاد رکھنے کے لیے خصوصی شیڈول ترتیب دیے گئے۔
ٹی وی پر قومی ترانہ ‘گوڈ سیو دی کوئین’ چلایا گیا، جھنڈے کو سرنگوں کر دیا گیا، ان کی یاد میں چرچ میں گھنٹیاں بجائی گئیں۔
انتقال کی خبریں آنے کے فوری بعد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے شاہی خاندان، حکومت اور برطانیہ کے عوام سے گہرے رنج اور دکھ کا اظہار کیا۔
ایوان صدر سے جاری بیان میں عارف علوی کا کہنا تھا کہ ان کے جانے سے جو خلا پیدا ہوا ہے، اسے پورا کیا جانا مشکل ہو گا۔
ڈاکٹرعارف علوی کا کہنا تھا کہ ملکہ برطانیہ نے بہت کم عمری میں ذمہ داریاں سنبھالی تھیں، تاہم انہوں نے پختگی، کردار، عزم اور اعلیٰ ترین عزم کا مظاہرہ کیا جس کی وجہ سے وہ دنیا میں سب سے طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والوں میں شامل ہوئیں۔
صدر عارف علوی نے کہا کہ دکھ کی اس گھڑی میں شاہی خاندان کے اراکین اور برطانیہ کے لوگوں کے ساتھ ہمدردیاں ہیں۔
قبل ازیں، برطانوی وزیراعظم لز ٹرس کے اعلان سے چند لمحے قبل ہاؤس آف کامنز میں ان کے وزرا اور اپوزیشن رہنماؤں کو نوٹس بھیجے گئے تھے، جس سے انہیں چیمبر چھوڑنے کا اشارہ کیا گیا۔
نو منتخب برطانوی وزیراعظم لزٹرس نے ٹوئٹ کیا تھا کہ بکنگھم پیلس سے آنے والی خبروں سے پورا ملک سخت پریشان ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے خیالات، برطانیہ کے لوگوں کے خیالات اس وقت ملکہ برطانیہ اور ان کے خاندان کے ساتھ ہیں۔
منگل کو بالمورل میں وزیراعظم لزٹرس کو مبارکباد دینے والی ملکہ کی ایک تصویر نے پہلے ہی خطرے کی گھنٹی بجائی تھی، جس میں ملکہ برطانیہ کے دائیں ہاتھ پر جامنی رنگ کا ایک گہرا زخم دکھایا گیا تھا۔
ملکہ الزبتھ دوم کا قریبی خاندان جمعرات کو سکاٹ لینڈ پہنچ گیا تھا، جب ڈاکٹروں نے 96 سالہ ملکہ برطانیہ کو طبی نگرانی میں رکھا، جس سے برطانوی سیاسی اور مذہبی رہنماؤں کی تشویش میں اضافہ ہوا۔