تائیوان کا کم آبادی والا جنوب مشرقی حصہ اتوار کو 6.8 شدت کے زلزلے سے لرز اٹھا جس کے سبب ٹرین کی بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں اور ایک اسٹور تباہ جبکہ پہاڑی علاقوں میں راستے بند ہونے سے سیکڑوں افراد پھنس گئے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق محکمہ موسمیات نے بتایا کہ زلزلے کا مرکز ٹائیٹنگ کاؤنٹی تھا، اسی علاقے میں ہفتے کی شام 6.4 شدت کا زلزلہ آیا تھا، تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔
امریکی جیولوجیکل سروے نے بتایا کہ 7.2 شدت کا زلزلہ 10 کلومیٹر گہرائی میں آیا۔
تائیوان کے فائر ڈیپارٹمنٹ نے کہا کہ یِلی میں منہدم ہونے والی عمارت سے تمام 4 افراد کو بچا لیا گیا جبکہ 3 افراد جن کی گاڑی تباہ شدہ پل سے گر گئی تھی، ان کو بھی بچا کر ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔تحریر جاری ہے
تائیوان کی ریلوے انتظامیہ نے بتایا کہ مشرقی تائیوان کے ڈونگلی اسٹیشن پر پلیٹ فارم کی چھت کا کچھ حصہ گرنے کے بعد 6 بوگیاں پٹری سے اتر گئیں، تاہم کوئی زخمی یا جانی نقصان نہیں ہوا۔
محکمہ نے کہا کہ چک اور لیوشیشی کے پہاڑی علاقوں میں راستے بند ہونے کی وجہ سے 600 سے زائد افراد پھنسے ہوئے ہیں، تاہم کوئی زخمی نہیں ہوا جبکہ ریسکیور اہلکار سڑکوں کو دوبارہ کھولنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
امریکی پیسیفک سونامی وارننگ سینٹر نے ہفتے کو آنے والے زلزلے کے بعد تائیوان کے لیے وارننگ جاری کی تھی لیکن بعد میں الرٹ ختم کر دیا تھا۔
موسمیاتی بیورو نے کہا کہ زلزلے کے جھٹکے پورے تائیوان میں محسوس کیے گئے، دارالحکومت تائی پی میں عمارتیں تھوڑی دیر کے لیے لرزتی رہیں، جزیرے میں متعدد آفٹر شاکس جاری رہے۔
تائیون کے جنوبی شہروں تائینن اور کاؤسنگ کے سائنس پارکس میں بڑی سیمی کنڈکٹر بنانے والی کمپنیاں ہیں، بتایا گیا کہ وہاں پر کمپنیوں کے آپریشنز میں کوئی اثر نہیں پڑا۔
دنیا کی سب سے بڑی کنٹریکٹ چپ بنانے والی تائیوان سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ کمپنی (ٹی ایس ایم سی) نے کہا کہ ابھی تک کسی نمایاں اثر کا پتا نہیں چلا۔
تائیوان 2 ٹیکٹونک پلیٹوں کے سنگم کے قریب واقع ہے، جہاں زیادہ تعداد میں زلزلے آ سکتے ہیں۔
جنوبی تائیوان میں 2016 میں زلزلہ آیا تھا، جس سے 100 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے جب کہ 1999 میں 7.3 شدت کے زلزلے سے 2 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔