سندھ حکومت نے 5 سے 11 سال کی عمر کے بچوں کو کورونا وائرس سے تحفظ کی ویکسین لگانے کی مہم کا اغاز کردیا، یہ مہم 24 ستمبر تک جاری رہے گی۔
صوبائی فوکل پرسن برائے کووڈ-19 ویکسینیشن ڈاکٹر ثمرین اشرف قریشی نے ڈان کو بتایا کہ ’ کراچی اور حیدرآباد کے7 اضلاع میں مہم کا آغاز ہو چکا ہے، پہلے مرحلے میں 24 لاکھ بچوں کو ویکسین لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ کووڈ ویکسینیشن کا پہلا دن تسلی بخش تھا، کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع نہیں ملی۔تحریر جاری ہے
ڈاکٹرثمرین اشرف نے کہا کہ ویکسین کی دوسری خوراک 21 دن بعد دی جائے گی۔
ثمرین اشرف کا کہنا تھا کہ ‘ویکسینیشن مہم کی مشق کی تیاریاں 2 ماہ سے جاری ہیں، مشق کے دوران ڈاکٹرز، ویکسی نیٹرز، اٹنڈنٹس نے بھی تربیت حاصل کی جبکہ اسکول انتظامیہ اور والدین نے بھی اس سرگرمی میں ہمارا ساتھ دیا’۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹینڈرڈ آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) کے مطابق کسی بھی بچے کو دوسرے بچے کے سامنے ویکسین نہیں لگائی جائے گی، اسکول انتظامیہ ویکسینیشن کی تاریخ مقرر کرے اور والدین کو بھی اس بارے میں آگاہ کرے تاکہ بچوں کو والدین کی موجودگی میں ویکسین لگائی جاسکے۔
ڈاکٹر ثمرین قریشی نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ‘ابھی اسکولوں میں بچوں کو ویکسین لگائی جارہی ہے لیکن ویکسین مہم کا عملہ گھر گھر جاکر بچوں کو ویکسین لگائے تاکہ جو بچے اسکول نہیں جاتے ان کو بھی ویکسین لگائی جاسکے’۔
محکمہ صحت کے حکام کے مطابق مارچ 2020 سے اگست 2022 تک کیے گئے سروے کے دوران کراچی اور حیدرآباد کے اضلاع میں 5 سے 11 سال کی عمر والے بچے کووڈ-19 سے سب زیادہ متاثر ہوئے۔
کووڈ-19 سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں میں کراچی کے وسطی، شرقی، کورنگی، ملیر، جنوبی، کیماڑی کے اضلاع اور حیدرآباد شامل ہیں۔
حکام نے نشاندہی کی کہ ان زیادہ پھیلاؤ والے اضلاع میں 70 فیصد بچوں کو ویکسین لگانے کرنے کے لیے 34 لاکھ مرحلہ وار کووِڈ ویکسین لگائی جائیں گی۔
سندھ کی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے ڈپٹی چیف آف مشن اینڈریو شوفر کے ہمراہ ای پی آئی ہال میں حفاظتی ٹیکوں کی مہم کا باضابطہ آغاز کیا۔
ڈبلیو ایچ او، یونیسیف، پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن، توسیعی پروگرام برائے امیونائزیشن اور ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے نمائندوں نے شرکت کی۔
اس موقع پر ڈاکٹرعذرا پیچوہو نے کہا کہ مہم کو کامیاب بنانے کے لیے تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ویکسین مہم کے دوران والدین کی جانب سے انکار اور کسی بھی منفی ردعمل سے بچنے اور بچوں کو ویکسین پلانے کی ضرورت سے آگاہ کرنے کے لیے محکمہ تعلیم اور پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن نے آگاہی مہم شروع کی ہے، اس کے علاوہ مہم کے دوران کسی بھی منفی واقعے (ویکسین لگانے کے دوران کسی بھی سنگین سائیڈ ایفیکٹ) کی صورت میں ٹیمیں نگرانی کررہی ہیں۔
ڈاکٹرعذرا پیچوہو نے کہا کہ فائزر ویکسین کا بڑے پیمانے پر مطالعہ کیا گیا ہے اور اسے بالغوں اور بچوں دونوں کے لیے محفوظ پایا گیا۔