وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) کے 77 ویں اجلاس کے موقع پر عالمی رہنماؤں سے ملاقات میں پاکستان میں سیلاب کے بحران کے بارے میں آگاہ کیا۔
وزیراعظم نے موسمیاتی تبدیلی سے نبرد آزما ہونے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے ٹوئٹ میں بتایا کہ میں نے انہیں یہ بھی بتایا ہے کہ پاکستان تجارتی اور معاشی شراکت داری قائم کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔تحریر جاری ہے
وزیراعظم شہباز شریف نے ملاقات کرنے والے رہنماؤں میں امریکا کے خصوصی نمائندہ برائے موسمیاتی تبدیلی جان کیری بھی شامل تھے۔
دونوں رہنماؤں نے پاکستان میں تباہ کن سیلاب پر گفتگو کی، جان کیری نے ٹوئٹ میں بتایا کہ امریکا نے اب تک ساڑھے 5 کروڑ ڈالر کی امداد دی ہے، موسمیاتی بحران سے مقابلہ کرنے اور مستقبل میں سانحات سے بچنے کے لیے ’ فوری طور پر مشترکہ اقدمات’ کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میری ہمدردیاں متاثرہ کمیونٹیز اور پاکستانی عوام کے ساتھ ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جورجیوا کے ساتھ بھی ملاقات کی۔
وزیراعظم دیگر رہنماؤں سے ملاقات کے علاوہ امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے دیے گئے عشایے میں بھی شرکت کریں گے۔
مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس، اقوام متحدہ کی سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس، چینی وزیراعظم لی کی چیانگ اور جاپانی وزیراعظم فومیو کشیدا سے ملاقاتیں بھی وزیراعظم شہباز شریف کی مصروفیات کا حصہ ہوں گی۔
دوسری طرف، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ڈیولپمنٹ فنانس کارپوریشن (ڈی ایف سی) کے سربراہ اسکاٹ ناتھن سے ملاقات کی، جو امریکی ایجنسی ہے اور کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں سرمایہ لگاتی ہے، اس ملاقات میں آفات کے خلاف مزاحمت کرنے والا انفرااسٹرکچر تعمیر کرنے کے لیے نجی سیکٹر کو فائدہ اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا، جس میں قابل تجدید توانائی، زریعہ معاش، خواتین کے لیے کاروباری مواقع اور زراعت کی بحالی شامل ہیں۔
وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کم کرنے کے لیے پاکستان کو بھاری سرمایہ کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اضافی سرمائے کے لیے ڈی ایف سی سمیت دیگر ترقیاتی مالیاتی اداروں کے ذریعے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی تاکہ موسمیاتی تبدیلی کے چینلجز پر قابو پایا جاسکے۔
انہوں نے ڈی ایف سی کے سربراہ کو پاکستان میں تباہ کن سیلاب اور حکومتِ پاکستان کی جانب سے بحران پر قابو پانے کی کوششوں پر بریفینگ دی، انہوں نے امریکی حکومت کی جانب سے سیلاب متاثرین کی امداد کرنے پر اظہار تشکر کیا۔
اسکاٹ ناتھن نے ردعمل میں کہا کہ ڈی ایف سی پاکستان میں نجی شعبے کے ساتھ مل کر کام کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے، اور امریکی کارپوریٹ سیکٹر کی جانب سے سرمایہ کاری کے لیے تیار منصوبوں کی نشاندہی کے بعد ان کے ساتھ تعاون کرنے کی یقین دہانی کروائی۔
اس موقع پر وزیرخارجہ نے اسکاٹ ناتھن کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی، جو انہوں نے قبول کرلی۔
گزشتہ روز یو این جی اے کے افتتاحی اجلاس میں، وزیر اعظم شہباز نے عالمی برادری پر زور دیا تھا کہ وہ اس بڑے انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے ساتھ دیں کیونکہ یہ بڑا انسانی بحران ہے۔
اس موقع پر اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا تھا کہ پاکستان صرف سیلاب میں نہیں بلکہ قرض میں بھی ڈوب رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں عالمی رہنماؤں کو نے زبردست خطاب میں کہا تھا کہ میں نے حال ہی میں پاکستان کی صورتحال اپنی آنکھوں سے دیکھی ہے، ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب ہے۔
انتونیو گوتیرس نے امدادی اپیل کو دہرایا جو انہوں نے اپنے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران کی تھی، انہوں نے قرض دہندگان پر زور دیا تھا کہ وہ ان ممالک کی مدد کے لیے قرضوں میں کمی پر غور کریں جنہیں ممکنہ معاشی تباہی کا سامنا ہے۔
انہوں نے قرض دہندگان پر زور دیا تھا کہ وہ ترقی پذیر ممالک میں قرض ریلیف کے لیے مؤثر میکنزم بنائیں جس میں درمیانے آمدنی والے ممالک بھی شامل ہیں۔
استقبالیے کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا آرڈن سے ملاقات کی تھی، تقریب کے دوران وزیراعظم نے فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون سے غیررسمی ملاقات کی تھی، اور اس موقع پر وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیرمملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھیں۔
بعد ازاں وزیراعظم نے جمہوریہ آسٹریا کے فیڈرل چانسلر کارل نیہمر اور ایران کے صدر ابراہیم رئیسی سے بھی ملاقات کی تھی۔