امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ ملک میں سیلاب سے ہونے والی تباہی کے سبب قریبی دوست ملک چین سے قرضوں میں ریلیف حاصل کرے۔
امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان کے لیے مضبوط امریکی مدد کا وعدہ کیا ہے جس کا ایک تہائی حصہ سیلاب سے زیر آب ہے جس کا رقبہ پورے برطانیہ کے برابر ہے۔
واشنگٹن میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ ملاقات کے بعد انٹونی بلنکن نے کہا کہ ہم ایک سادہ پیغام بھیجتے ہیں کہ ہم پاکستان کے لیے اسی طرح ہیں جیسے ماضی کی قدرتی آفات کے دوران تھے اور دوبارہ تعمیر کے منتظر ہیں۔
انٹونی بلنکن نے مزید کہا کہ ‘میں نے اپنے ساتھیوں پر قرضوں میں ریلیف اور تنظیم نو کے کچھ اہم معاملات پر چین کو شامل کرنے کے لیے زور دیا تاکہ پاکستان زیادہ تیزی سے سیلاب (کی تباہ کاریوں) سے نکل سکے’۔
چین، پاکستان کا ایک اہم اقتصادی اور سیاسی پارٹنر ہے جو 54 ارب ڈالر کے اقتصادی راہداری کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے جس میں انفرا اسٹرکچر تعمیر کر کے بیجنگ کو بحر ہند تک رسائی فراہم ہوگی۔

واشنگٹن، جس کا اسلام آباد کے ساتھ اتحاد متزلزل ہوگیا تھا، بارہا الزام لگاتا رہا ہے کہ چین اس منصوبے سے فائدہ اٹھائے گا جبکہ پاکستان کو غیر معمولی قرضوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
امریکا، چین کو اپنا سب سے بڑا حریف سمجھتا ہے، جس کے انتباہات کو بار بار پاکستان کی جانب سے مسترد کردیا گیا۔
خیال رہے کہ پاکستان میں آنے والے تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں تقریباً 1,600 افراد، جن میں ایک تہائی تعداد بچوں کی ہے، ہلاک اور 70 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوچکے ہیں، خدشہ ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ایسی تباہ کن قدرت آفات عام ہو جائیں گی۔
امریکا نے پاکستان کے لیے 5 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی انسانی امداد کا وعدہ کیا اور طویل مدتی مدد کے وعدوں کے ساتھ ساتھ سامان سے بھرے 17 طیارے بھیجے ہیں۔
بلاول نے کہا کہ گزشتہ ماہ ایک تاریخی مقامی موسمیاتی پیکج پر دستخط کرنے والے امریکی صدر جو بائیڈن کو بھی ‘موسمیاتی انصاف’ کا معاملہ دیکھنے کی ضرورت ہے، انہوں نے جو بائیڈن کے انتخابی نعرے کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف اہم نہیں ہے کہ آپ یہاں ‘بہتر تعمیر’ کریں۔
انہوں نے کہا کہ ‘اس بحران میں پاکستان کے لیے یہ موقع یہ ہے کہ ہمیں اپنے گھر کو بھی بہتر، سرسبز، زیادہ آب و ہوا کے لیے لچکدار، تعمیر کرنا چاہیے اور مجھے یقین ہے کہ مل کر کام کرنا ہے اور ہم یہ کر سکتے ہیں۔
پاکستان دنیا کا پانچواں سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہونے کے باوجود اپنی کی ترقی کی حالت کی وجہ سے گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں صرف 0.8 فیصد حصہ ڈالتا ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں کا ذمہ دار ہے۔
افغانستان میں دو دہائیوں سے جاری جنگ کے دوران پاکستان کے ساتھ امریکا کے تعلقات تیزی سے خراب ہوئے۔
اس حوالے سے انٹونی بلنکن نے کہا کہ ‘ہمارے اختلافات ہیں اور یہ کوئی راز نہیں ہے۔’
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کا ‘افغانستان کے مستقبل میں مشترکہ مفاد ہے’، جس میں خواتین اور لڑکیوں کے لیے زیادہ سے زیادہ آزادی بھی شامل ہے، جن کے حقوق طالبان نے ایک بار پھر بڑی حد تک سلب کرلیے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان کو مذہب اور اظہار رائے کی آزادی کا احترام کرنے کی بھی ترغیب دی۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی 5 ماہ پرانی حکومت کو عمران خان کی جگہ لینے کے بعد سے میڈیا پر پابندیوں کی وجہ سے تنقید کا سامنا ہے۔
انٹونی بلنکن نے پاکستان سے بھارت کے ساتھ ‘ذمہ دارانہ تعلقات’ کو آگے بڑھانے کا بھی مطالبہ کیا کیوں کہ دونوں حریفوں کے درمیان مکالمہ تعطل کا شکار ہے۔
بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے فوراً بعد انٹونی بلنکن نے بھارت کے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر کے لیے عشائیے کی میزبانی کی۔
البتہ جنوبی ایشیائی ممالک کے دونوں وزرائے خارجہ کی واشنگٹن میں ملاقات متوقع نہیں۔