انٹربینک مارکیٹ میں صبح کے کاروبار کے دوران پاکستانی روپے کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں مزید 2.19 روپے کا اضافہ ہوا۔
فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان (ایف اے پی) کے مطابق مقامی کرنسی صبح 9:46 بجے 221.75 روپے فی ڈالر پر ٹریڈ ہورہی تھی جو گزشتہ روز 223.94 روپے پر بند ہوا تھا، یوں اس کی قدر مزید 0.98 فیصد کم ہوگئی۔
پاکستان روپیہ 22 ستمبر کو 239.71 روپے کی اب تک کی کم ترین سطح پر گر گیا تھا، اس کے بعد سے بحال ہورہا ہے اور گزشتہ 9 کاروباری سیشنز میں اس کی قدر میں 15.77 روپے یا 6.58 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ایف اے پی کے چیئرمین ملک بوستان نے روپے کی قدر میں اضافے کی کئی وجوہات بتائی، جن میں ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کی جانب سے تقریباً 2 ارب 30 سے 50 کروڑ ڈالر کی امداد کا اعلان اور درآمدات میں مسلسل کمی کے امکانت شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سیلاب کے باعث مدد کے لیے دنیا بھر سے فنڈز ملنا شروع ہو گئے ہیں، امپورٹ بل پر دباؤ کم ہونے کی امید ہے اور اگر یہ بڑھتا ہے تو ڈالر کا بندوبست کیا جا سکتا ہے۔
ملک بوستان نے مزید کہا کہ مارکیٹ کو سٹے بازی میں ملوث بینکوں کے خلاف سخت کارروائی کی توقع ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کے نتیجے میں سٹہ باز ان ڈالروں کو فروخت کر رہے ہیں جو انہوں نے جمع کر رکھے تھے جس کی وجہ سے امریکی کرنسی کی طلب میں کمی واقع ہوئی۔
ایف اے پی کے چیئرمین نے نوٹ کیا کہ ستمبر میں درآمدات میں کمی آئی تھی جس کے بعد مرکزی بینک سے شرح سود برقرار رکھنے کی توقع ہے، جس سے روپیہ مزید مضبوط ہوگا۔
پاکستان ادارہ شماریات کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ستمبر میں درآمدی بل 19.72 فیصد کم ہو کر 5 ارب 26 کروڑ ڈالر رہ گیا جوگزشتہ سال کے اسی مہینے میں 6 ارب 56 کروڑ ڈالر تھا۔
یوں درآمدی بل میں ماہانہ بنیادوں پر 13.21 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔
درآمدات میں کمی کے نتیجے میں ستمبر میں تجارتی خسارہ 30.62 فیصد کم ہو کر اس سال 2 ارب 88 کروڑ ڈالر رہ گیا جو گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں 4 ارب 15 کروڑ ڈالر تھا۔