پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں آج بھی ٹریڈنگ کے دوران شیئرز کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جب کہ معاشی تجزیہ کاروں نے مارکیٹ میں پائے جانے والے مثبت رجحان کی وجہ روپے کی قدر میں بہتری اور مانیٹری پالیسی میں عدم تبدیلی کی توقعات کو قرار دیا۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے بینچ مارک ‘کے ایس ای 100 انڈیکس’ سہ پہر 3 بجے تک 518 پوائنٹس یا 1.24 فیصد اضافے کے ساتھ 42 ہزار 129 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔
انٹر مارکیٹ سیکیورٹیز میں ریسرچ کے سربراہ رضا جعفری نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پیر کے روز مانیٹری پالیسی کے اعلان سے قبل ٹی بلز میں کمی اور روپے کی قدر میں بہتری کی وجہ سے ’کے ایس ای 100 انڈیکس’ اوپر جارہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ ہفتے کے دوران وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی جانب سے واشنگٹن میں پاکستان کے مالی معاملات سے متعلق گفتگو کے دوران آئی ایم ایف کے ممکنہ نرم مؤقف کی بھی توقع کی جارہی ہے۔
چیف ایگزیکٹو افسر اے کے وائی سیکیورٹیز امین یوسف نے کہا کہ کے ایس ای 100 انڈیکس میں اضافے کی بنیادی اور سب سے اہم وجہ روپے کی قدر میں بہتری اور وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کا ڈالر کی قیمت کم کرکے 200 روپے تک لانے کا بیان تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مارکیٹ کو توقع ہے کہ اس مرتبہ شرح سود برقرار رکھے جانے کی توقع ہے جب کہ اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کے آئندہ اجلاس میں اس میں کمی کا امکان ہے اور مارکیٹ میں پائی جانے والی یہ توقعات کے ایس ای 100 انڈیکس کو اوپر لے جا رہی ہیں۔
عارف حبیب کارپوریشن کے احسن محنتی نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے تقریباً ارب 50 کروڑ سے 2 ارب 30 کروڑ ڈالر کی امداد کے اعلان اور ستمبر میں تجارتی خسارے میں کمی نے انتہائی اہم کردار ادا کیا۔
پاکستان شماریات بیورو کی جانب سے رواں ہفتے جاری کیے گئے عارضی اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ستمبر میں درآمدی بل 19.72 فیصد کم ہو کر 5 ارب 26 کروڑ ڈالر ہوگیا جو کہ گزشتہ سال سال کے اسی ماہ میں 6 ارب 56 کروڑ ڈالر تھا، جب کہ ماہانہ بنیادوں پر درآمدی بل میں 13.21 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔
درآمدات میں کمی کے نتیجے میں ستمبر میں تجارتی خسارہ 30.62 فیصد کم ہو کر رواں سال 2 ارب 88 کروڑ ڈالر رہ گیا جو گزشتہ سال کے اسی ماہ کے دوران 4 ارب 15 کروڑ ڈالر تھا۔
ڈائریکٹر فرسٹ نیشنل ایکویٹیز لمیٹڈ عامر شہزاد نے کہا کہ مارکیٹ کے بنیادی رجحانات مثبت لگ رہے ہیں جب کہ سیلاب متاثرین کی امداد اور بحالی کے لیے فنڈز موصول ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر ملک کی سیاسی صورتحال میں استحکام آجائے تو تو مارکیٹ 45 ہزار پوائنٹس کی حد کو بھی عبور کر سکتی ہے۔