وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی عرب کے دو روزہ سرکاری دورے کے موقع سعودی ولی عہد اور وزیراعظم محمد بن سلمان سے ملاقات کی جہاں معیشت اور دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا کیا۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے ریاض میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی اور ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کے فروغ اور اقتصادی شعبے میں تعاون مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا۔
دونوں رہنماؤں نے ملاقات میں خطے میں سلامتی اور تعاون جیسے امور زیربحث آئے۔تحریر جاری ہے
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے وزیراعظم کا استقبال کیا، جس کے بعد دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعظم کے ہمراہ پاکستانی وفد میں وزیر دفاع خواجہ آصف، وفاقی وزیرخزانہ اسحٰق ڈار، وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب اور وزیرمملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر شامل تھیں۔
خیال رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف دو روزہ سرکاری دورے پر کل سعودی عرب پہنچے تھے جہاں ریاض کے گورنر فیصل بن بندر آل نے ان کا استقبال کیا تھا۔
ریاض میں منعقدہ فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو سمٹ میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی عرب اور دنیا کے دیگر ممالک کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی ترغیب دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔
وزیراعظم نے خطاب میں کہا تھا کہ جس طرح میں نے آج ریاض میں دیکھا ہے کہ پاکستان کے نوجوان مرد اور خواتین اپنے مستقبل کو کس طرح بہتر بنا رہے ہیں اور یہ کتنی شان دار سائٹ ہے جہاں مرد اور خواتین مل کر بنی نوع انسان کی بھلائی اور ان کی خوش حالی کے لیے کام کر رہے ہیں اور ٹیکنالوجی کو استمعال کرتے ہوئے روزگار بڑھا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس دنیا میں سب سے زیادہ نوجوان آبادی ہے جو جدید ٹیکنالوجی سے وابستہ ہیں اور مزید ٹیکنالوجی کی مہارت اور مواقع کے لیے کوشاں ہیں جن کی مہارت کو پہلے ہی تسلیم کیا گیا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ فری لانسنگ کے لیے پاکستان چوتھے نمبر پر سب سے زیادہ مشہور ملک ہے اور مجھے پاکستان کی نوجوان نسل پر گہرا اعتماد ہے جس کی وجہ سے ہم ان کو انوویشن کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے سرمایہ کاری کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی نئی صلاحیتوں کو جنم دے رہی ہے، ہماری دنیا بھی بڑی تبدیلیوں سے گزر رہی ہے جہاں گلوبل وارمنگ اور وقت کے ساتھ ساتھ انتہائی درجہ حرارت موسم کو تبدیل کر رہا ہے اور فطرت اور ماحولیاتی نظام کے معمول کے توازن کو درہم برہم کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2012 میں پنجاب میں میری حکومت کے دوران شمسی توانائی پر کام کیا جارہا تھا جہاں ہم نے بہاولپور میں ایک ہزار سولر پاور قائم کیے اور اس کے بعد سے 400 میگاواٹ بجلی پیدا کر رہا ہے جس سے توازن پیدا کرنے کی اضافی صلاحیت موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور اقوام عالم کو پاکستان میں توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔
وزیر اعظم شہبازشریف نے کہا کہ پاکستان میں بہت سے اعلیٰ تعلیمی ادارے ہیں اور ان میں سے چند کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے، اس لیے میں تجویز پیش کرتا ہوں کہ فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو کو تیزی سے بڑھتی ہوئی مارکیٹوں کو تلاش کرنے کے لیے پاکستان کی معروف یونیورسٹیوں میں سیٹلائٹ سینٹر کے قیام پر غور کرنا چاہیے۔