وزیراعظم شہباز شریف 7 اور 8 نومبر کو شرم الشیخ میں اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کی 27ویں کانفرنس (کوپ 27) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے دو روزہ دورے پر مصر پہنچ گئے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ٹوئٹ کے مطابق شرم الشیخ کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر مصر کے اعلیٰ حکام اور پاکستانی سفارت خانے کے افسران نے وزیر اعظم کا استقبال کیا۔
قبل ازیں سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ نے بتایا تھا کہ وزیر اعظم کے ساتھ وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری، کابینہ ارکین اور دیگر سینئر حکام بھی موجود ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے روانہ ہونے سے قبل خبردار کیا کہ اگر ہم نے موسمیاتی تبدیلی کے مہلک اثرات پر اپنی آنکھیں بند کیں تو یہ مجرمانہ عمل ہوگا۔
انہوں نے ’موسمیاتی انصاف‘ کا بھی مطالبہ کیا اور دنیا پر زور دیا کہ وہ ترقی پذیر ممالک کی مالی مدد کریں تاکہ وہ موسمیاتی تبدیلی کے خطرات کو کم کرسکیں۔
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد بحالی کا عمل ’قرضے، توانائی اور خوراک کی بڑھتی عالمی قیمیتں اور فنڈز تک عدم رسائی کے سبب متاثر ہوسکتا ہے۔
مصر کی زیر صدارت ہونے والے کوپ 27 کے اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف کانفرنس کے شریک صدر ہوں گے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ مصری صدر اور کوپ 27 کے چیئرمین عبدالفتاح السیسی نے وزیر اعظم شہباز شریف کو ناروے کے وزیر اعظم کے ہمراہ گول میز کانفرنس کی مشترکہ صدارت کی دعوت دی تھی، وہ پیر 8 نومبر کو اپنے نارویجن ہم منصب کے ساتھ ’کلائمٹ چینج اینڈ سسٹین ابیبلٹی آف ولنرایبل کمیونٹیز‘ پر ایک اعلیٰ سطح کے گول میز مباحثے کی مشترکہ صدارت بھی کریں گے۔
وزیر اعظم آفس میڈیا ونگ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم اعلی سطح کی تقاریب بشمول اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی ایگزیکٹو ایکشن پلان کے ابتدائی وارننگ سسٹمز کے آغاز کے لیے گول میز میں بطور اسپیکر بھی شریک ہوں گے۔
اسی طرح وہ 7 نومبر کو ہی ’مڈل ایسٹ گرین انیشیٹو سمٹ‘ جس کی میزبانی سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیر اعظم محمد بن سلمان کر رہے ہیں، میں بھی شرکت کریں گے۔
بیان میں مزید بتایا گیا کہ وزیر اعظم کی کانفرنس کی سائیڈ لائنز پر کئی عالمی رہنماؤں کے ساتھ دوطرفہ ملاقاتیں بھی ہوں گی، کوپ-27 ایک ایسے وقت میں منعقد ہو رہا ہے جب پاکستان کے میں لاکھوں شہری اور دنیا کے دیگر حصوں میں کروڑوں افراد ماحولیاتی تبدیلی کے شدید منفی اثرات سے نبرد آزما ہیں۔
وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ اس رجحان سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ایک ترقی پذیر ملک کے طور پر، پاکستان ماحولیاتی یکجہتی اور موسمیاتی انصاف کی فوری ضرورت کے لیے ایک مضبوط آواز بلند کرے گا، جو مساوات اور مشترکہ لیکن مختلف ذمہ داریوں اور متعلقہ صلاحیتوں کے قائم کردہ اصولوں پر مبنی ہے۔
بیان میں بتایا گیا کہ گروپ آف 77 تنظیم کے موجودہ چیئر کی حیثیت سے، جو اقوام متحدہ کے نظام میں ترقی پذیر ممالک کا سب سے بڑا مذاکراتی بلاک ہے، پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے مذاکرات بشمول موضوعاتی شعبوں جیسے کہ موسمیاتی مالیات، موافقت، تخفیف، اور صلاحیت کی تعمیر میں گروپ کی قیادت بھی کرے گا۔