صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ملک کو مضبوط اور مؤثر اداروں کی ضرورت ہے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک ساتھ بٹھا کر ان کے اختلافات کا حل نکالنے کی کوشش کر رہا ہوں۔
ایوان صدر سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے گورنر ہاؤس لاہور میں مقامی صحافیوں کے وفد سے ملاقات کے دوران کہا کہ میں شدید تر ہوتے سیاسی عدم استحکام کو دیکھتے ہوئے ذاتی حیثیت میں کوشش کر رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک ٹیبل پر بٹھا کر اہم مسائل پر ان کے اختلافات جمہوری انداز، مذاکرات اور ملک کے وسیع تر مفاد میں سیاسی عدم استحکام ختم کرنے کی نیت سے حل کرانے کی کوششیں ذاتی حیثیت میں تاحال کر رہا ہوں۔تحریر جاری ہے
انہوں نے کہا کہ وہ سیاسی افراتفری ختم کرنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے اور ان کی کوششوں سے کسی حد تک اثر پڑا ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ کوششیں کی گئیں اور آئین و قانون کی حدود میں رہتے ہوئے ملک میں سیاسی استحکام لانے کے لیے جاری رکھی جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کو مضبوط اور مؤثر اداروں کی ضروت ہے اور ان کو مضبوط کرنے اور آئین کے مطابق انہیں بہتر کارکردگی دکھانے کے قابل بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔
صدر مملکت نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز مل کر بیٹھ سکتے ہیں اور متفقہ طور پر اگلے انتخابات کی تاریخ طے کرسکتے ہیں، جو آزادانہ، شفاف اور غیرجانب دار ہوں اور اس سے امید ہے کہ سیاسی درجہ حرارت کم کرنے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیک ہولڈرز کو انتخابات میں شفافیت کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال پر مذاکرات کا بھی سوچنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور داروں کو وسیع وژن اور مشن پر توجہ رکھنی چاہیے اور غیرضروری معاملات اور معمولی نوعیت کے مسائل میں الجھنے سے گریز کرنا چاہیے۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے صدر مملک نے کہا کہ ہمیں اپنے وقت، توانائیاں اور کوششوں کو نئی اور جدید ٹیکنالوجی، مسائل کا معمول سے ہٹ کر حل نکالنے اور ملک کو ترقی اور استحکام کے راستے پر گامزن کرنے کے لیے ہر موقعے کا فائدہ اٹھانے پر صرف کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی، معیشت، خدمات کی فراہمی میں بہتری اور سیاسی عدم برداشت کم کرنے جیسے مسائل اہم ہیں اور ان کو ترجیحی بنیاد پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔
ایک سوال پر صدر مملکت نے کہا کہ ارشد شریف نے انہیں اپنی جان کو لاحق خطرات کے حوالے سے خط لکھا تھا اور میں اپنے تاثرات کے ساتھ وہ خط وزیراعظم کو بھیج دیا تھا۔
صدر مملکت نے کہا کہ جعلی خبریں ‘غیبت’‘ کی طرح ہوتی ہیں، اسی طرح سیاق و سباق سے ہٹ کر دیا گیا بیان بعض اوقات سنگین نتائج کا باعث بن جاتا ہے، اس لیے ہمیں ہر خبر کی تصدیق کے لیے اپنی تربیت کرنی چاہیے اور جعلی اور غیر مصدقہ خبریں پھیلانے کی وجہ نہیں بننا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کو معیاری تعلیم فراہم کرنے اور مارکیٹ پر مبنی تحقیق اور ترقی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اور ڈھائی کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں اور ان کو غیرمعمولی اقدامات کے ذریعے واپس اسکولوں میں لانے کی ضرورت ہے۔
سرکاری خبرایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق صدر مملکت نے اس سے قبل گورنر ہاؤس لاہور میں ٹیکس آگاہی کے حوالے سے منعقدہ سیمینار میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے حجم کے حساب سے ملک میں محصولات کی شرح صرف 9 فیصد ہے، ٹیکس اکٹھا کرنے والے اداروں کو چاہیے کہ ٹیکس دہندگان کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کریں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں تبدیلی لانی ہے تو ہر شہری کو ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے ٹیکس ادا کرنا ہو گا کیونکہ ترقی یافتہ ممالک میں ہر شہری ٹیکس دیتا ہے۔
صدر مملکت نے کہاکہ سرکاری امور میں تاخیر سے رشوت ستانی کو فروغ حاصل ہوتا ہے جس سے کرپشن بڑھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے مشکل ٹیکس کولیکشن سسٹم کے باعث لوگ ٹیکس جمع کرنے والے اداروں کے پاس جانے سے گریز کرتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ اگر ہم ٹیکس نیٹ میں شامل ہو گئے تو ہمیں بلا وجہ پریشان کیا جا ئے گا اسی خوف کو دور کرنے کے لیے ٹیکس دہندگان کا اعتماد بحال کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خاتون محتسب ادارے کا قیام بھی احسن اقدام ہے جس کے تحت خواتین اپنی جائیدادیں واگزار کروانے کے لیے بلا ہچکچاہٹ رجو ع کر سکتی ہیں جہاں خاتون محتسب کی جانب سے متاثرہ خواتین کو فوری ریلیف فراہم کیا جاتا ہے۔
صدر مملکت نے خواتین کوہراساں کرنے کے حوالے سے کہا کہ خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات میں کمی لانے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے، ہراسانی میں کمی لانے سے خواتین معاشی اور سماجی طور پر فعال کردار ادا کر سکیں گی۔
انہوں نے کہا کہ ترقی کے لیے ہمیں دنیا کی رفتار کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا، ٹیکس جمع کرنے کے لیے ہمیں جدید رجحانات اپنانے کی ضرورت ہے، وفاقی ٹیکس محتسب ایک فون کال پر بھی عوام کا مسئلہ حل کر سکتا ہے۔