انگلینڈ کے ہیڈ کوچ برینڈن میک کولم نے پاکستان کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں شائقین کی بڑی تعداد میں اسٹیڈیم کی توقع کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی ٹیم میں کوئی ایک کھلاڑی نہیں بلکہ پوری ٹیم ہی بہت زبردست ہے اس لیے یہاں کھیلنا ہمارے لیے بڑا چیلنج ہو گا۔
انگلینڈ کی ٹیم 17سال بعد ٹیسٹ سیریز کھیلنے کے لیے پاکستان آئی ہے اور دونوں ٹیموں کے درمیان تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلا میچ یکم دسمبر سے راولپنڈی میں کھیلا جائے گا۔
راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انگلش ٹیم کے ہیڈ کوچ نے کہا کہ ہم پاکستان آ کر بہت اچھا محسوس کررہے ہیں، ابوظبی میں ہمارا کیمپ بہت اچھا رہا جبکہ کھلاڑیوں کو کچھ سماجی رابطے کرنے کا بھی موقع ملا۔
انہوں نے کہا کہ مارک وڈ فٹ نہیں ہیں اس لیے وہ پہلے ٹیسٹ میچ میں شرکت نہیں کر سکیں گے لیکن ہمیں امید ہے کہ وہ دوسرے ٹیسٹ میچ سے قبل انجری سے بحال ہو کر ٹیم کا حصہ بن سکیں گے لیکن ٹیم کے بقیہ کھلاڑی مکمل فٹ ہیں۔تحریر جاری ہے
ان کا کہنا تھا کہ پچھ اچھی محسوس ہو رہی ہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ آئندہ دو دن میں یہ تبدیل ہو جائے گی، پاکستان میں ہمیں ٹریننگ کے لیے دستیاب سہولیات شاندار ہیں، دونوں ٹیمیں ساتھ اچھے ماحول ہیں ٹریننگ کررہی ہیں لیکن میچ کی وکٹ کیسی ہو گی، اس حوالے سے ہمیں تھوڑا انتظار کرنا ہو گا۔
پاکستان میں کھیلنے کے حوالے سے سوال پر برینڈن میک کولم نے کہا کہ میں نے پاکستان میں کھیلتے ہوئے اپنے پورے کیریئر میں محض 12 رنز بنائے، میں نے یہاں کچھ اچھی کارکردگی نہیں دکھائی لیکن خوش قسمتی سے اس مرتبہ مجھے خود بیٹنگ نہیں کرنی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ پاکستان کے عوام ایک عرصے تک انٹرنیشنل کرکٹ سے محروم رہے ہیں اور بہترین کھلاڑیوں کو اپنے سامنے کھیلتے ہوئے دیکھ کر انہیں بہت خوشی ہو گی، ہم سب جانتے ہیں کہ پاکستان کرکٹ اور کھیلوں کے لیے بہت جذبہ رکھتے ہیں اور ہم اپنے کھیلنے کے انداز سے انہیں لطف اندوز کرنے کی کوشش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یہاں آئے 24 گھنٹے ہوئے ہیں، پاکستان میں بہترین مہمان نوازی کی جا رہی ہے، ہمارا بہت اچھے سے خیال رکھا جا رہا ہے اور ہمارا ہوٹل بھی انتہائی خوبصورت ہے، پاکستان کرکٹ کھیلنا ہمارے لیے ایک بہترین موقع ہے اور میدان میں اپنی بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کریں گے۔
101 ٹیسٹ، 260 ون ڈے اور 71 ٹی20 میچوں میں نیوزی لینڈ کی نمائندگی کا اعزاز رکھنے والے انگلش کوچ نے کہا کہ ہماری ٹیم کنڈیشنز کا یقیناً احترام کرے گی لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہم اپنے جارحانہ انداز سے ہی کھیلنے کی کوشش کریں گے، ہمارے اسکواڈ میں شامل کھلاڑی اسی انداز میں کرکٹ کھیلتے ہیں۔
انہوں انجری کا شکار پاکستانی فاسٹ باؤلر شاہین شاہ آفریدی کی سیریز کے لیے عدم دستیابی کو پاکستان کے لیے بڑا نقصان قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں شاہین کے ساتھ پاکستان سپر لیگ میں کھیل چکا ہوں، وہ ایک بہترین باؤلر ہیں لیکن پاکستانی ٹیم باصلاحیت کھلاڑیوں سے بھرپور ہے، شاید یہ کھلاڑی مکمل تیار نہیں ہیں لیکن انتہائی باصلاحیت ہیں اس لیے ہمیں مکمل تیاری کے ساتھ ان کے خلاف میدان میں اترنا ہو گا تاکہ ہم ان باؤلرز کو دباؤ میں لے سکیں۔
جارحانہ کرکٹ کھیلنے کے پیچھے مضمر سوچ کے حوالے سے سوال پر برینڈ میک کولم نے کہا کہ ہم بس لوگوں کو تفریح مہیا کرنے کی کوشش کرتے ہیں، ٹیسٹ کرکٹ کا فارمیٹ جدید دور میں زیادہ مقبول نہیں رہا لیکن ہماری کوشش ہے لوگ جب ٹی وی کھولیں تو وہ ٹیسٹ کرکٹ سے بھی یکساں لطف اندوز ہوں، ہمیں معلوم ہے کہ اس انداز سے کھیلتے ہوئے ہم کبھی کامیاب اور کبھی ناکامی سے دوچار ہوں گے لیکن اسی جارحانہ اور مثبت سوچ کے ساتھ کھیلتے رہیں گے اور اسی کی بدولت ہم نے موجودہ دور میں کامیابیاں حاصل کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان آںے کی بہت خوشی ہے، پاکستانی عوام کے لیے کئی سال انتہائی مشکل تھے کیونکہ یہاں کافی عرصے تک انٹرنیشنل کرکٹ نہیں کھیلی جا سکی، یہ بہت چیلنجنگ تھا، نئی نسل کے شائقین وسیم اور وقار جیسے باؤلرز کو اپنے ملک میں اپنے سامنے کھیلتے ہوئے نہیں دیکھ سکے لیکن اب انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی ہوئی ہے تو امید ہے کہ پاکستانی شائقین کا کرکٹ کے لیے وہی جوش و جذبہ دوبارہ بیدار ہو سکے گا۔
سابق کیوی کپتان نے کہا کہ سیکیورٹی کی وجہ سے ہم پر پاکستان میں کچھ پابندیاں ہیں لیکن اس کے باوجود ہم میدان میں اور میدان سے باہر زیادہ سے زیادہ لطف اندوز ہونے کی کوشش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ٹیموں کے لیے اس وکٹ پر رنز بنانا مشکل ہو گا کیونکہ دونوں کے پاس بہترین باؤلرز ہیں لہٰذا 500 رنز بنانا بہت مشکل ہو گا، اگر ہم نے اہم مواقع پر اچھی کرکٹ کھیلی تو زیادہ رنز بنا سکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی ایک کھلاڑی نہیں بلکہ پوری پاکستانی ٹیم ہی بہت زبردست ہے ، وہ صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ بیرون ملک بھی بہترین کھیل پیش کر چکے ہیں اس لیے یہاں کھیلنا ہمارے لیے بڑا چیلنج ہو گا۔
برینڈ میک کولم نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ٹیسٹ کرکٹ میں بھی زیادہ سے زیادہ شائقین آئیں اور ہاؤس فل ہو، شائقین مقامی ٹیم کو سپورٹ کریں، ہماری خوش قسمتی ہے کہ انگلینڈ میں اسٹیڈیم شائقین سے بھرے ہوتے ہیں لہٰذا امید ہے کہ پاکستان میں بھی شائقین اپنی ٹیم کو سپورٹ کرنے کے لیے ضرور میدان کا رخ کریں گے۔