مقامی ہسپتال کے ایک ڈاکٹر نے کہا ہے کہ افغانستان کے شہر ایبک میں مدرسے میں دھماکا ہوا ہے جس کے نتیجے میں 16 افراد جاں بحق اور 24 دیگر زخمی ہو گئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق گزشتہ سال اگست میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے درجنوں دھماکے ہو چکے ہیں، جس میں شہریوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، زیادہ تر حملوں کی ذمہ داری عسکریت پسند گروپ داعش کے مقامی چیپیٹر نے قبول کی ہے۔
دارالحکومت کے شمال میں تقریباً 200 کلومیٹر دور ایبک میں ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ دھماکے میں زیادہ تر نوجوان ہلاک ہوئے ہیں۔تحریر جاری ہے
انہوں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ تمام لوگ بچے اور عام شہری تھے۔
رپورٹ کے مطابق صوبائی حکام نے الجہاد مدرسے میں دھماکے کی تصدیق کی ہے لیکن ہلاکتوں کی تعداد نہیں بتائی۔
طالبان حکام نے بتایا کہ 10 طلبہ جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ متعدد زخمی ہیں۔
وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالنافع ٹکور نے ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے سراغ رساں اور سیکیورٹی فورسز اس ناقابل معافی جرائم کے مجرموں کی شناخت کے لیے تیز رفتاری سے کام کررہی ہیں تاکہ ان کو سزا دی جاسکے۔
سوشل میڈیا پر گردش کرتی ویڈیو اور تصاویر میں طالبان جنگجو بلڈنگ کے فرش پر بکھری لاشوں کے درمیان سے راستہ نکالتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں، جس کی فوری طور پر تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
خیال رہے کہ 6 اگست کو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک مصروف بازار میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 8 افراد ہلاک اور 22 زخمی ہو گئے تھے۔
عسکریت پسند گروپ داعش (اسلامک اسٹیٹ) نے اپنے ٹیلیگرام چینل کے ذریعے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔