پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ کے بلے بازوں نے جارحانہ انداز میں بیٹنگ کر کے نئے ریکارڈ اپنے نام کر لیے۔
انگلینڈ کی ٹیم ٹیسٹ سیریز کھیلنے کے لیے 17سال بعد پاکستان کی سرزمین پر موجود ہے اور دونوں ٹیموں کے درمیان راولپنڈی میں سیریز کا پہلا ٹیسٹ میچ جاری ہے۔
انگلینڈ کے اوپنرز زیک کرالی اور چھ سال بعد ٹیم میں واپس آنے والی بین ڈکٹ نے بلے بازوں کے لیے سازگار وکٹ پر پاکستانی باؤلرز کی خوب درگت بنائی اور چھ رنز فی اوور کی زائد کی اوسط سے رنز اسکور کیے۔
انگلش اوپنرز نے پہلے اوورز سے ہی اپنے عزائم ظاہر کر دیے اور نسیم شاہ کے اوورز میں 14 رنز بنائے جو بذات خود ایک ریکارڈ ہے کیونکہ انگلینڈ نے آج تک اپنی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں کبھی بھی اننگز کے پہلے اوور میں 14رنز نہیں بنائے تھے۔
انگلینڈ کے اوپنرز نے بہترین بیٹنگ کرتے ہوئے جارحانہ انداز میں نصف سنچریاں اسکور کیں اور یہ انگلینڈ کی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ دونوں اوپنرز نے 50 یا اس سے کم گیندوں پر ٹیسٹ کرکٹ میں سنچریاں اسکور کیں۔
کھانے کے وقفے تک انگلش اوپنرز نے بغیر کسی نقصان کے 174 رنز بنائے جو انگلش ٹیسٹ تاریخ میں میچ کے پہلے دن اوپنرز کی جانب سے کیا گیا اب تک کا سب سے بڑا اسکور ہے جبکہ زیک کرالی نے انگلینڈ کی جانب سے ٹیسٹ کرکٹ میں تیز ترین سنچری بنانے والے اوپنر بن گئے۔
دونوں کھلاڑیوں نے اپنی ٹیم کو میچ کی پہلی اننگز میں 233 رنز کا عمدہ آغاز فراہم کیا۔
کرالی نے 38 گیندوں پر نصف سنچری اسکور کی جبکہ ڈکٹ نے 50 گیندوں پر ففٹی اسکور کرنے کا اعزاز حاصل کیا۔
دوسری جانب میچ کے لیے پاکستان نے چار اور انگلینڈ نے دو کھلاڑیوں کو ڈیبیو کرایا ہے اور ٹیسٹ کرکٹ میں پہلا موقع ہے کہ پاکستان نے انگلینڈ کے خلاف کسی ٹیسٹ میچ میں چار کھلاڑیوں کو ڈیبیو کرایا ہے۔