ایک طرف جہاں ملک میں دہشت گردی سر اٹھا رہی ہے وہیں خیبرپختونخوا کے علما نے دہشت گردوں اور دہشت گرد کاروئیوں کے خلاف فتویٰ جاری کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا۔
فتویٰ پر مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے 16 مذہبی اسکالرز نے دستخط کیے ہیں جن میں مولانا قاری احسان الحق، مفتی سبحان اللہ جان، ڈاکٹر مولانا عطا الرحمٰن، مولانا حسین احمد، مولانا ڈاکٹر عبدالناصر، مفتی مختار اللہ حقانی، مولانا طیب قریشی، مولانا سلمان الحق حقانی، مولانا رحمت اللہ قادری، مولانا عمر بن عبدالعزیز، علامہ عابد حسین شاکری، مفتی معراج الدین سرکانی، مفتی رضا محمد حقانی، مفتی خالد عثمانی، مفتی خالد عثمانی ، مولانا شیخ عبدالعزیز اور مولانا عبدالکریم شامل ہیں۔
دارالعلوم سرحد پشاور، جامعہ دارالعلوم حقانیہ، تنظیم المدارس، وفاق المدارس العربیہ، ربط المدارس، وفاق المدارس اسلفیہ، وفاق المدارس الشیعہ، جامع تعلیم القران، علما کونسل خیبر پختوانوا نے دہشت گرد کارروائیوں کو مکمل طور پر مسترد کر دیا۔
خیبرپختونخوا کے چیف خطیب مولانا طیب قریشی نے کہا علما نے جہاد سے متعلق کچھ سوالا کے جوابات دینے کے لیے فتویٰ جاری کیا ہے۔
ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’حال ہی میں کچھ نام نہاد علما نے اسلام کو استعمال کرتے ہوئے افراتفری پیدا کرنے کی کوشش کی اس لیے یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ فتویٰ جاری کریں۔
فتویٰ میں علما نے اسلامی ریاست میں افراتفری اور فساد پھیلانے کی مذمت کی۔
علما نے حکام کے خلاف اعلان جنگ اور ہتھیار اٹھانے والوں کو سزا کے مستحق مجرم قرار دے دیا۔
فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ کسی ایک شخص کو جہاد نافذ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے اور جہاد کا اعلان صرف اسلامی ریاست کا سربراہ ہی کر سکتا ہے۔
فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ جنگ کے دوران اگر کوئی پولیس اہلکار یا سپاہی جاں بحق ہوتا ہے تو وہ شہید ہے اور اس کی شہادت میں کوئی شک نہیں ہے۔
خیال رہے کہ ایسی پیش رفت اس وقت ہوئی ہے جب ملک بالخصوص خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی سر اٹھا رہی ہے۔