خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور جمعیت علمائے اسلام پاکستان سمیت اپوزیشن جماعتوں نے سابق چیف سیکریٹری اعظم خان کو نگراں وزیراعلیٰ بنانے پر اتفاق کرلیا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی جانب سے گورنر کو جاری خط میں بتایا گیا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 224 کی ذیلی شق ون اے کے تحت وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر پابند ہیں کہ وہ خیبرپختونخوا کے نگراں وزیراعلیٰ کے لیے کسی کو نامزد کریں۔
وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کے دستخط سے جاری خط میں بتایا گیا کہ مشاورت کے بعد ہم نے محمد اعظم خان کو خیبر پختونخوا کا نگراں وزیراعلیٰ نامزد کرنے پر اتفاق کیا ہے اور گورنر ان کی تعیناتی کے لیے کارروائی کریں۔
وزیر اعلیٰ محمود خان نے اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی سے مشاورت کے بعد پی ٹی آئی رہنما پرویز خٹک اور اسپیکر مشتاق غنی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 5 نام زیر غور تھے مگر اعظم خان کے نام پر اتفاق کیا گیا ہے۔تحریر جاری ہے
ان کا کہنا تھا کہ مشاورت سے اعظم خان کے نام کو حتمی فائنل شکل دی گئی ہے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر جمعیت علمائے اسلام کے رہنما اکرم خان درانی نے میڈیا کو بتایا صوبے میں بد امنی اور مہنگائی کا سنگین مسلئہ ہے لیکن ہم قوم کو مزید مایوسی کی طرف نہیں دھکیلیں گے۔
اکرم خان درانی نے کہا کہ مشاورتی اجلاس میں پرویز خٹک نے اہم کردار ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ نگران وزیر اعلیٰ کے لیے دو نام پی ٹی آئی اور دو نام میں نے دیے تھے تاہم اجلاس میں مشاورت سے اپوزیشن اور حکومت دونوں نے سابق چیف سیکریٹری اعظم خان پر اتفاق کیا۔
سابق بیوروکریٹ اور خیبرپختونخوا میں چیف سیکریٹری کے طور پر خدمات انجام دینے والے اعظم خان کا تعلق خیبرپختونخوا کے ضلع چارسدہ سے ہے۔
یاد رہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے 17 جنوری کو آئین کے آرٹیکل 112(1) کے تحت اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری گورنر کو ارسال کردی تھی۔
وزیر اعلیٰ محمود خان نے اپنی ٹوئٹ میں سمری بھیجنے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ دو تہائی اکثریت حاصل کرکے قائد عمران خان کو دوبارہ وزیراعظم بنائیں گے۔
گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے 18 جنوری کو وزیر اعلیٰ محمود خان کی جانب سے اسمبلی تحلیل کرنے سے متعلق ارسال کی گئی سمری پر دستخط کردیے تھے۔
گورنر خیبر پختونخوا کی جانب سے وزیر اعلیٰ محمود خان اور قائد حزب اختلاف اکرم خان درانی کو ارسال کیے گئے اسمبلی تحلیل کرنے کے نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ کے پی اسمبلی اور صوبائی کابینہ کو آئین کے آرٹیکل 112 کی شق ون کے تحت فوری طور پر تحلیل کردیا گیا ہے۔
قانون کے مطابق وزیر اعلیٰ کی ایڈوائس پر گورنر، صوبائی اسمبلی تحلیل کر دے گا اور اگر وزیر اعلیٰ کی ایڈوائس پر گورنر اسمبلی تحلیل نہیں کرتا تو 48 گھنٹے کے بعد اسمبلی ازخود تحلیل ہو جائے گی۔