اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں 300 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کر دیا جس کے بعد شرح سود 20 فیصد پر پہنچ گئی، جو 1996 کے بعد بلند ترین شرح ہے۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق زری پالیسی کمیٹی نے اجلاس میں فیصلہ کیا کہ شرح سود 300 بیسس پوائنٹس بڑھا کر 20 فیصد کر دی جائے گی۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ مہنگائی اور بیرونی اور مالی توازن کے حوالے سے توقعات میں بگاڑ کا مظہر ہے۔
مرکزی بینک نے کہا کہ زری پالیسی کمیٹی کا ماننا ہے کہ یہ شرح مہنگائی کو درمیانی مدت کے 5 سے 7 فیصد تخمینے کے اندر رکھنے کی ضامن ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ زری پالیسی کمیٹی نے نشان دہی کی ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی ضروری ہے لیکن اس کے لیے بیرونی صورت حال کی بہتری کے لیے سنجیدہ کوششیں درکار ہیں۔
بیان میں زور دیا گیا ہے کہ کسی قسم کی مالی بگاڑ سے مستحکم قیمتوں کے مقصد کے حصول میں مؤثر زری پالیسی پر اثر پڑے گا۔
اس سے قبل اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس 2 مارچ کو ہوگا۔