خیبرپختونخوا کے گورنر غلام علی نے صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کو مشاورت کی دعوت دے دی۔
گورنر خیبرپختونخوا غلام علی نے الیکشن کمیشن کو ایک خط میں کہا کہ وہ سپریم کورٹ کے حکم سے آگاہ ہیں اور اس پر من و عن عمل کرنا لازم ہے۔
الیکشن کمیشن کو لکھے خط میں گورنر خیبرپختونخوا نے صوبائی انتخابات کے لیے تاریخ کے حوالے سے سپریم کورٹ کے حکم بھی شامل کیا ہے، جس میں الیکشن کمیشن کو تاریخ کے لیے گورنر سے مشاورت کی ہدایت کی گئی تھی۔
گورنر غلام علی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو منگل (7مارچ) یا بدھ (8 مارچ) کو انتخابات کی تاریخ کے حوالے سے مشاورت کے لیے دن 11 بجے اپنے دفتر میں خوش آمدید کہوں گا۔تحریر جاری ہے
سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حامد خان نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ الیکشن کمیشن انتخابات کے لیے تیار ہے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اداروں سے روابط کیے جا رہے ہیں۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ ہفتے از خود نوٹس کیس کے فیصلے میں کہا تھا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات 90 روز کی مقررہ مدت میں کرائے جائیں، تاہم عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کو اجازت دی تھی کہ وہ پولنگ کی ایسی تاریخ تجویز کرے جو کہ کسی بھی عملی مشکل کی صورت میں 90 روز کی آخری تاریخ سے ’کم سے کم‘ تاخیر کا شکار ہو۔
سپریم کورٹ نے اس میں یہ بھی کہا تھا کہ صدر مملکت اور گورنر خیبر پختونخوا الیکشن کمیشن پاکستان کی مشاورت سے بالترتیب پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کی تاریخیں طے کریں گے۔
پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں بالترتیب 14 اور 18 جنوری کو تحلیل ہوئیں، قانون کے تحت اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد 90 روز کے اندر انتخابات کرانا ہوتے ہیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مسلسل دوسرے روز ہونے والے مشاورتی اجلاس میں الیکشن کمیشن پاکستان نے پنجاب میں عیدالفطر کے تقریباً ایک ہفتے بعد انتخابات کرانے کی تجویز دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
پنجاب اسمبلی کے عام انتخابات کرانے کے لیے الیکشن کمیشن نے صدر مملکت کو 30 اپریل سے 7 مئی کے دوران تاریخ جبکہ ترجیحاً اتوار کے روز کرانے کی تجویز ارسال کی تھی۔
یوں صدر نے الیکشن کمیشن کی تجویز کردہ تاریخوں پر غور کے بعد پنجاب میں 30 اپریل کو صوبائی اسمبلی کا انتخاب کرانے کی منظوری دے دی تھی۔