سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے آئی جی پنجاب پولیس، آئی جی اسلام آباد اور ان کے پیچھے ان کے جو ہنڈلرز ہیں انہوں نے منصوبہ بنایا ہے کہ زمان پارک کے باہر آج یا کل آپریشن کرکے مرتضیٰ بھٹو کی طرح مجھے قتل کریں گے۔
ویڈیو لنک خطاب میں وزیر آباد میں ہونے والے حملے کا حوالہ دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اس حملے کی پیشی گوئی انہوں نے پہلے اپنے جلسوں میں کر دی تھی، انہوں نے الزام لگایا کہ واقعے کے شواہد مٹائے جا رہے ہیں، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا ریکارڈ بھی تباہ کیا جا رہا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اب ایک اور پلان بنایا گیا ہے، آئی جی پنجاب پولیس، آئی جی اسلام آباد اور ان کے پیچھے ان کے جو ہنڈلرز ہیں انہوں نے منصوبہ بنایا ہے کہ زمان پارک کے باہر آج یا کل آپریشن کرنا ہے۔تحریر جاری ہے
انہوں نے کہا کہ آئی جی پنجاب اور آئی جی اسلام آباد نے دو اسکواڈز بنائے ہیں، وہ لوگ ہمارے لوگوں میں شامل ہوں گے، ہمارے لوگوں میں شامل ہو کر انہوں نے گولیاں چلا کر 4 سے 5 پولیس اہلکاروں کو قتل کرنا ہے، اس کے بعد انہوں نے جوابی کارروائی کرنی ہے، گولیاں چلانی ہیں، ہمارے لوگوں کو ماریں گے، ماڈل ٹاؤن کی طرح قتل عام کریں گے اور پھر کرتے کرتے میرے گھر آکر مرتضیٰ بھٹو کے قتل کی طرح مجھے قتل کریں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ منصوبہ بنا ہوا ہے، یہ انہوں نے آج کرنا ہے یا کل کرنا ہے، میں یہ بات سب کو بتانا چاہتا ہوں، میں پنجاب پولیس کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپ کے 5 لوگ یہ قتل کریں گے، صرف بہانہ بنانے کے لیے کہ یہ حملہ کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں اپنے کارکنوں کو آج پھر کہہ رہا ہوں کہ ہم نے کبھی کسی تصادم میں حصہ نہیں لینا، یہ جو مرضی کرتے رہیں، ہم نے کچھ نہیں کرنا، اس بار اگر یہ آپ کو اشتعال دلانے کی کوشش کریں تو آپ نے کسی قسم کا ردعمل نہیں دینا، آپ نے پولیس کو کہنا ہے کہ وہ آئیں، اگر انہوں نے مجھ سے کوئی بات کرنی ہے، میرے اوپر اب کوئی کیس نہیں ہے، مجھے تمام مقدمات میں ضمانت مل چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی نیا وارنٹ لے کر آتے ہیں تو وہ میرے پاس آئیں، اگر انہوں نے میرے خلاف کوئی ایسی چیز نکالی جس میں مجھے جیل میں بھی جانا پڑا تو میں جیل میں چلا جاؤں گا لیکن میں نہیں چاہتا کہ میرے لوگوں کا قتل عام ہو۔
انہوں نے کہا کہ اس لیے میں کارکنوں کو کہہ رہا ہوں کہ آپ نے کسی قسم کا تصادم نہیں کرنا، پنجاب پولیس کو کہہ رہا ہوں کہ انہوں نے آپ کے لوگ مارنے ہیں اور اپنے منصوبے کے مطابق ماڈل ٹاؤن اور پھر مجھے مرتضٰی بھٹو کی طرح قتل کرنا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ میں جب اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس پہنچا تو اوپر سے پولیس والے پتھر مار رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ جیسا میری جوڈیشل کمپلیکس پیشی کے دوران کیا گیا، کیا اس طرح سے کبھی پہلے کسی کے ساتھ ایسا سلوک کیا گیا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ وہ 40 منٹ تک جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد کے باہر کھڑے رہے، عمران خان نے کہا کہ پولیس اہلکاروں نے بعد میں انہیں بتایا کہ نا معلوم افراد محکمہ انسداد دہشت گردی کی وردیوں میں وہاں موجود تھے، ف انہوں نے الزام لگایا کہ سی سی ٹی وی کیمروں سے فوٹیج مٹا دی گئی۔
قوم مجھے پچھلے 50 سالوں سے جانتی ہے۔ میں نے کتنی بار قانون توڑا ہے؟ مجھے قتل کرنے کا پورا منصوبہ بنایا گیا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ آج پارلیمنٹ کامشترکہ اجلاس ہورہاہے، آج اقلیتی گروہ اکثریت کو مقابلے سے باہر کرنے کی کوشش کر رہا ہے، ان کی کوشش ہوگی پی ٹی آئی کوالیکشن سےباہرکیاجائے، ان کوخطرہ ہےالیکشن ہوگیاتوان کی سیاست ختم ہوجائےگی۔
انہوں نے کہا کہ لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد اور فیصل آباد میں کارکنوں کو اٹھایا جا رہا ہے، ایسا لگتا ہے کہ پی ٹی آئی کوئی بہت خوفناک جماعت ہے، مجرموں کی ایک جماعت جس کے کارکنوں کو پکڑ کر جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔
سربراہ پی ٹی آئی نے کہا کہ میرے خلاف 143 مقدمات درج ہیں، درج مقدمات میں سے زیادہ تر دہشت گردی کے الزامات کے تحت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے اپنے کیسز کی کوئی پرواہ نہیں لیکن جس طرح سے ہمارے لوگوں کو جھوٹے مقدمات میں گرفتار کیا جا رہا ہے، اب ہم انسانی حقوق کی تمام عالمی تنظیموں کو اس حوالے سے خط لکھ رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ عدلیہ ہماری پارٹی کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرے، انہوں نے کہا کہ ایک طرف انتخابات کا اعلان ہوا، دوسری طرف پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا گیا، ہم ریلی نکالنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہم پر حملہ کیا جاتا ہے اور ہمارے خلاف مقدمات درج کردیے جاتے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہفتے کو مینار پاکستان جلسہ ایک ریفرنڈم ہوگا، قوم بتائے گی کہ وہ کدھر کھڑی ہے، یہ تاریخی جلسہ ہوگا، ہفتے کے روز آپ ایک جاگی ہوئی قوم کو دیکھیں گے، پوری قوم اس جلسے کو یاد رکھے گی، اگریہ ملک پر بیٹھے رہے تو آپ کا کوئی مستقبل نہیں، جتنے پیسے ہم نے آئی ایم ایف سے لینے ہیں اس سے زیادہ ان کے باہر پڑے ہیں۔