وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئین اور قانون سے کوئی بالاتر نہیں، ملک کے اندر دہشت گردوں کو پناہ دینے اور ڈھال بنانے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔
تھر میں کوئلے سے چلنے والے 1650 میگاواٹ بجلی کے 2 منصوبوں کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کے لیے یہ ایک خوشی کا دن ہے کہ آج ہم سب نے مل کر تھر کے اس صحرا میں 330 میگاواٹ ایک منصوبہ، 1330 میگاواٹ کا ایک اور منصوبہ اور کوئلہ نکالنے کے ایک منصوبے کا بھی افتتاح کردیا۔
انہوں نے کہا کہ دہائیوں کی محنت کے بدولت آج تھر کے ریتیلے میدان میں ہزاروں میگاواٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے، تھر کا کوئلہ ہزاروں میگاواٹ بجلی پیدا کرسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ آج یہ کہہ رہے ہیں کہ تھر کوئلے کی بنیاد پر بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ نہیں بننا چاہیے وہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے مخالف ہیں، اگر یہی بجلی درآمد شدہ کوئلوں سے بنائی جائے تو پاکستان کے اربوں ڈالر خرچ ہوں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ان منصوبوں کی بدولت یہاں ہزاروں لاکھوں لوگ برسرروزگار ہوں گے، صوبہ سندھ پہلے بھی کراچی جیسے ’کماؤ شہر‘ کے حوالے سے جانا جاتا ہے، کاشتکاری کے حوالے سے بھی پنجاب کے بعد سندھ اہم صوبہ ہے، اب تھر میں یہ منصوبے آنے والے برسوں میں پاکستان کی معیشت کو بے پناہ تقویت پہنچائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں سے پیدا ہونے والی بجلی کو پاکستان کے طول و عرض میں پہنچانے کے لیے ٹرانسمیشن لائنز پر کام تیزی سے جارہی ہے، بدقسمتی سے اس پر گزشتہ 4 برسوں میں بالکل کام نہیں کیا گیا، مگر اب ٹرانسمیشن لائنز پر تیزی سے کام جاری ہے اور ان شا اللہ 30 اپریل تک یہاں ٹرانسمیشن لائنز لگ جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ تھر کول کی صورت میں سی پیک کا سورج پوری آب و تاب سے چمک رہا ہے، تمام تر مشکلات کے باوجود سی پیک میں تعاون پر چین کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
شہباز شریف نے کہا کہ آج میں یہاں کوئی سیاسی بات نہیں کرنا چاہتا لیکن یہ ضرور کہنا چاہوں گا کہ آئین پاکستان مقدم ہے، آئین اور قانون سے کوئی بالاتر نہیں، اس ملک کے اندر دہشت گردوں کو کوئی پناہ نہیں دے سکتا، دہشت گردوں کو پناہ دینا اور ڈھال بنانا ناقابل برداشت ہے، اس کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔
تقریب سے خطاب کے اختتام پر وزیراعظم نے کہا کہ میں وفاق کی جانب سے تھر کے باسیوں کے لیے ایک ہسپتال کے تحفے کا اعلان کرتا ہوں، ان شا اللہ ہم مل کر یہاں ہسپتال بنائیں گے۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کے وزیر اعظم بننے کے بعد وفاق سندھ سے تعاون کر رہا ہے، ہمارا نعرہ ’تھر بدلے گا پاکستان‘ حقیقت میں تبدیل ہوتا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خوشی ہے وزیر اعظم تھر میں موجود ہیں، وفاقی اور صوبائی حکومت مل کر کام کر رہی ہے، تھر کول بورڈ کے سربراہ وزیر اعلیٰ سندھ اور نائب سربراہ وفاقی وزیر ہیں، پچھلے 4 برس سے تھرکول پر محنت کر رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاق اور صوبائی حکومت مل کر کام کر رہی ہے تو واضح فرق محسوس ہو رہا ہے، تھر کول سے 3 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہورہی ہے، چند برسوں میں تھرپارکر کی شکل تبدیل ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تعلیم، صحت اور روزگار میں بہتری آئی ہے، روزگار کے مواقع پیدا کیے جارہے ہیں، پاور جنریشن میں کام کرنے والے مختلف علاقوں سے آئے ہیں، تھرکول کی وجہ سے پورے پاکستان سے لوگ تھرپارکر آکر کام کررہے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ماضی میں تھرپارکر سے لوگ دوسری جگہ کام کرنے جاتے تھے لیکن لوگ اب تھرپارکر آکر کام کر رہے ہیں، لوگ تنقید کرتے ہیں لیکن تنقید کا جواب یہ تھرکول منصوبہ ہے، مل کر کام کرنے سے میرا یا آپ کا نہیں ملک کا نام ہوتا ہے۔
قبل ازیں وزیرِ اعظم شہباز شریف نے تھرپارکر میں کوئلے سے چلنے والے 1650 میگاواٹ بجلی کے 2 منصوبوں کا افتتاح کیا جس سے کوئلے سے پیداہونے والی بجلی کی پیداوار 3300 میگاواٹ ہو جائے گی۔
سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اسلام کوٹ تھر کاایک روزہ دورکیا اور 330 میگاواٹ تھل نووا تھر اور 1320 میگاواٹ شنگھائی الیکٹرک منصوبوں کا افتتاح کیا۔
اس موقع پر وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وفاقی وزرا چوہدری سالک حسین، احسن اقبال، انجینئر خرم دستگیر خان، مریم اورنگزیب، وزیرِ اعلی سندھ مراد علی شاہ، چینی نائب ناظم الامور پانگ چن شوئی اور سندھ کے وزیرِ توانائی امتیاز احمد شیخ بھی موجود تھے۔
یہ منصوبے 3.53 ارب ڈالر کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری سے تعمیر کیے گئے ہیں۔