وزیر خزانہ سینیٹر اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ چین کی جانب سے پاکستان کو دیے گئے 2 ارب ڈالر کے قرض کو رول اوور کیا جا چکا ہے اور میڈیا کے بعض حلقوں میں اس حوالے سے چیزیں گمراہ کن ہیں۔
جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر رضا ربانی کے نکتہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے سینیٹ میں قائد ایوان نے کہا کہ رائٹرز اور بعض ذرائع ابلاغ میں چین سے پاکستان کے قرض کو رول اوور کرنے کے حوالے سے جو خبر آئی ہے وہ گمراہ کن ہے۔
واضح رہے کہ دو ارب ڈالر کی یہ رقم گزشتہ ہفتے واجب الادا ہو چکی تھی لیکن رول اوور کے بعد پاکستان کو اب ادائیگی کے لیے مزید مہلت میسر ہو گی۔تحریر جاری ہے
اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ چین کی جانب سے پاکستان کا 2 ارب ڈالر کا قرض رول اوور ہوچکا ہے اور پاکستان کا بینک آف چائنا اور چین کے دیگر پرائیویٹ بینکوں کے ساتھ لین دین ہے۔
چین کی جانب سے ملنے والے اس ریلیف سے ادائیگی کے توازن کے شدید بحران سے دوچار پاکستان کو کافی مدد ملی ہے، یہ رول اوور پاکستان کے لیے بہت اہم تھا کیونکہ زرمبادلہ کے ذخائر صرف چار ہفتوں کی درآمدات کے برابر رہ گئے تھے اور آئی ایم ایف کی 1.1 ارب ڈالر کی قسط پر بات چیت تعطل کا شکار ہے۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ مجھے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ یہ رقم 23 مارچ کو رول اوور ہو گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ تمام متعلقہ دستاویزات مکمل کر لی گئی ہیں۔
جب اس حوالے سے رابطے کی کوشش کی گئی تو نہ چینی حکومت اور نہ ہی چینی مرکزی بینک نے رول اوور پر تبصرہ کرنے کی درخواستوں کا جواب دیا۔
تاہم رول اوور کی تصدیق کے باوجود اسحٰق ڈار نے میچورٹی کی نئی تاریخ یا اس حوالے سے دیگر شرائط نہیں بتائیں۔
وزارت خزانہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا کہ اس عمل کی تکمیل کے بعد ری فنانسنگ کی باضابطہ تصدیق کی جائے گی۔
پاکستان فروری کے اوائل سے آئی ایم ایف کے ساتھ 2019 میں طے پانے والے 6.5 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج میں سے 1.1 بلین ڈالر کی قسط کے اجرا کے لیے بات چیت کر رہا ہے۔
قسط کے اجرا کے لیے آئی ایم ایف کی شرائط میں سے ایک پاکستان کی ادائیگیوں کے توازن کی فنڈنگ کے لیے بیرونی فنانسنگ کی یقین دہانی ہے۔
پاکستان کو اب تک صرف اپنے دیرینہ اتحادی چین سے ہی واحد مدد ملی ہے اور گزشتہ ماہ پاکستان کے مرکزی بینک میں 1.8 ارب ڈالر کی ری فنانسنگ کی گئی تھی۔