وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر نرخوں میں حالیہ اضافے کا بوجھ نہیں پڑے گا۔
لاہور میں منعقدہ پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان پیٹرولیم مصنوعات کی صنعت میں تعاون کے معاہدے پر دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اس معاہدے کے تحت پاکستان ہر ماہ آزربائیجان سے ایک ایل این جی کارگو خریدے گا، یہ معاہدہ ایک سال کے عرصے پر محیط ہے، ایک سال بعد اس میں مزید ایک سال توسیع کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ معاہدے کے تحت آزربائیجان کی سرکاری کمپنی پاکستان کو ایک ہر مہینے ایک کارگو دے گا اور پاکستان فیصلہ کرے گا کہ ہم نے یہ کارگو اس قیمت پر خریدنا ہے یا نہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ معاہدے کے تحت وہ کارگو اگر ہم خریدیں گے تو ٹھیک لیکن نہ خریدنے کی صورت میں بھی ہم پر کوئی بوجھ یا جرمانہ نہیں ہوگا جو کہ ایک بہت اچھی شرط ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ معاہدے کے تحت ہمیں پیش کیا جانے والا کارگو اگر مارکیٹ کی قیمت کے مطابق ہوگا تو ہم اسے خرید لیں گے، اگر ضرورت نہ ہوئی تو ہم اس کی خریداری سے معذرت کرلیں گے لیکن اس کا ہم پر کوئی مالیاتی بوجھ نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ دونوں برادر ممالک کے درمیان زبردست معاہدہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدے کے تحت ہمیں بجلی کے نرخ مجبوری کے تحت بڑھانے پڑے لیکن میں نے متعلقہ محکموں سے کہا کہ اس کا بوجھ غریب آدمی پر نہیں پڑھنے دوں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ متعلقہ محکموں سے بات چیت کے بعد یہ طے ہوا کہ بجلی کے نرخوں میں جو بھی 5 روپے 75 پیسے کا اضافہ ہوا ہے، یہ بجلی کے گھریلو صارفین پر نہیں پڑے گا جو کہ صارفین کی مجموعی تعداد کا 63 فیصد بنتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ اضافے کا بوجھ ان صارفین پر نہیں پڑے گا جو گھریلو صارفین لائف لائن اور پروٹیکٹڈ سیگمنٹ کے زمرے میں آتے ہیں جو کہ صفر سے لے کر 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین ہیں، ان پر اس اضافے کا قطعی کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ اس اضافے کا کچھ اثر 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر پڑے گا، 63 فیصد بجلی صارفین کے علاوہ 31 فیصد صارفین کو اس میں جزوی سبسڈی دی گئی ہے، ہم پر آئی ایم ایف کی کڑی شرط تھی کہ قیمتیں بڑھانی ہیں۔