چین کے نائب وزیر اعظم اور کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے رکن ہی لیفینگ کل بروز اتوار (30 جولائی) پاکستان کے دورے پر پہنچ رہے ہیں۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق حکومت پاکستان کی دعوت پر چین کے نائب وزیر اعظم 30 جولائی سے یکم اگست 2023 تک پاکستان کا دورہ کریں گے۔
بیان میں کہا گیا کہ دورے میں نائب وزیراعظم پاک۔چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کی 10ویں سالگرہ کی تقریبات میں شرکت کریں گے اور صدر اور وزیراعظم سے ملاقات کریں گے، وہ اس سلسلے میں تقریب میں مہمان خصوصی بھی ہوں گے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق نائب وزیر اعظم ہی لیفینگ نے چین کے بین الاقوامی اقتصادی تعلقات اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے نفاذ میں نمایاں کردار ادا کیا ہے جن میں سے سی پیک ایک اہم منصوبہ ہے۔تحریر جاری ہے
مزید بتایا گیا کہ نیشنل ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن 23-2017 کے چیئرمین کے حیثیت سے انہوں نے پاکستان میں سی پیک کے متعدد پروجیکٹس کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل درآمد میں اہم کردار ادا کیا۔
دفتر خارجہ کے مطابق یہ دورہ پاکستان اور چین کے درمیان باقاعدہ اعلیٰ سطح کے تبادلوں اور مذاکرات کا حصہ ہے، یہ پاکستان اور چین کی طرف سے آل ویدر اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ کو مزید گہرا کرنے کے لیے منسلک اہمیت کی عکاسی کرتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ایک دوسرے کے بنیادی مفادات کے مسائل پر حمایت کی توثیق میں اقتصادی اور مالی تعاون کو بڑھانا سی پیک کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو آگے بڑھانا اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے نئی راہیں تلاش کرنا شامل ہے۔
خیال رہے کہ رواں برس جولائی میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے سی پیک کی 10 سالہ تقریبات کے سلسلے میں چین کا چار روزہ سرکاری دورہ کیا تھا۔
احسن اقبال کے دورے کے دوران پاکستان اور چین نے سی پیک کے 10 سال مکمل ہونے پر ایم ایل۔ون اور خصوصی اقتصادی زونزکے نفاذ پر عمل درآمد تیز کرنے پر اتفاق کیا تھا تاکہ منصوبے بروقت مکمل کیے جا سکیں۔
دونوں فریقین نے سی پیک کے فریم ورک کے تحت جاری تعاون کا جائزہ لینے کے لیے مشترکہ ورکنگ گروپس کے باقاعدہ اجلاس منعقد کروانے اور اگلے مرحلے کے لیے تمام منصوبوں پر عمل درآمد یقینی بنانے کا فیصلہ بھی کیا تھا، جس کا دائرہ کار بہت وسیع ہے، جن میں صنعت کاری، زراعت، سائنس اور ٹیکنالوجی اور سماجی شعبے پر زیادہ توجہ مرکوز ہے۔
اس سے قبل مئی کے اوائل میں چینی وزیر خارجہ چن گانگ نے بھی پاکستان کا دورہ کیا تھا، اس دوران پاکستان، چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) کے تحت سہ فریقی تعاون کو مضبوط بنانے اور پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو مشترکہ طور پر افغانستان تک توسیع دینے کے عزم کا اعادہ کیا تھا۔
اجلاس کے دوران تینوں وزرائے خارجہ نے کاسا (سینٹرل ایشیا ساؤتھ ایشیا) 1000 منصوبے، (تاپی) گیس پائپ لائن منصوبے اور ٹرانس افغان ریلوے جیسے جاری منصوبوں کی اہمیت پر زور دیا تھا اور علاقائی رابطوں اور خطے میں اقتصادی ترقی و خوشحالی کو فروغ دینے میں ان کی صلاحیتوں کو اجاگر کیا۔
تینوں فریقین نے لوگوں کی نقل و حرکت اور تجارتی سرگرمیوں کو آسان بنانے کے لیے اقدامات پر غور پر اتفاق کیا، انہوں نے گوادر پورٹ کے ذریعے راہداری تجارت کو فروغ دینے کا بھی فیصلہ کیا، انہوں نے اس مؤقف کا اعادہ کیا کہ پُرامن، مستحکم اور خوشحال افغانستان خطے کے بہترین مفاد میں ہے، انہوں نے اس مقصد کے فروغ میں سہ فریقی تعاون کے اہم کردار پر زور دیا تھا۔