انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں گراوٹ کا سلسلہ جاری ہے جہاں آج روپے کے مقابلے میں ڈالر نے ٹرپل سینچری مکمل کر لی۔
فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر آج صبح سوا 11 بجے مزید 41 پیسے مہنگا ہو کر 300 روپے 4 پیسے کی ریکارڈ سطح پر آگیا جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 2 روپے اضافے سے 314 روپے کا ہوگیا۔
گزشتہ روز روپے کی قدر میں 63 پیسے کمی کے بعد انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 299.64 روپے پر پہنچ کر بند ہوا جبکہ اس سے ایک روز قبل یہ 299.01 پر بند ہوا تھا۔
اس حوالے سے میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے کہا کہ حکومت اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو بلیک مارکیٹ کو ختم کرنے کے لیے ایک مضبوط حکمت عملی پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر تلاش کرنا بہت مشکل ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر ’بلیک مارکیٹ پرائس‘ پر باآسانی دستیاب ہے۔
سعد بن نصیر نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود کو 23 فیصد پر رکھنے کے باوجود لوگ ڈالر میں سرمایہ کاری کرنا زیادہ منافع بخش سمجھتے ہیں، عام لوگوں کی اِس سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کے لیے فوری توجہ کی ضرورت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بہتر ہو گا کہ انفرادی طور پر خریداری کو محدود کر دیا جائے اور اس معاملے کو سنبھالنے کی ذمہ داری بینکوں کو دی جائے۔
چئیرمین فوریکس ایسوسی ایشن ملک بوستان نے کہا کہ امپورٹ پر پابندی ختم ہونے کے بعد 4 ہزار سے زائد درآمدی کنٹینرز مال ریلیز ہونے کا انتظار کررہے ہیں، ان کی ڈیمانڈ نکلی ہے، پھر آئی ایم ایف کے دباؤ پر لگثری آئٹم کی امپورٹ کی بھی اجازت دے دی گئی ہے، اس کی وجہ سے بھی روپے پر دباو ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر مہنگا ہونے سے عام آدمی بھی بلاضرورت اس امید پر ڈالر خرید رہے ہیں کہ اس کی قیمت مزید بڑھے گی۔
انہوں نے بتایا کہ جیسے ہی انٹر بینک مارکیٹ پر دباؤ کم ہوگا ڈالر دوبارہ اپنی جگہ پر آجائے گا، انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ منافع کے چکر میں بلا ضرورت ڈالر نہ خریدیں۔