سعودی عرب نے پاکستان میں موجود ریکوڈک کے سونے اور تانبے کے ذخائر میں حکومتی حصص حاصل کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور اس معاہدے میں کامیابی کی بدولت معاشی بحران سے دوچار پاکستان کو کافی فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔
خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق ریکوڈک میں 50 فیصد حصص کی مالک بیرک گولڈ کارپوریشن اس کان کو دنیا کے سب سے کم توجہ دیے جانے والے تانبے اور سونے کے ذخائر میں سے ایک قرار دیتی ہے۔
پاکستان اس سال کے اوائل میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) سے 3 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ کی بدولت ڈیفالٹ سے بچنے میں کامیاب رہا تھا لیکن اس معاہدے کا انحصار براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری لانے پر تھا تاکہ ملک کے انتہائی کم زرمبادلہ کے ذخائر بڑھائے جا سکیں۔
وزیر اعظم کے مشیر برائے خصوصی سرمایہ کاری جہانزیب خان نے صحافیوں کو بتایا کہ پاکستان نے کان میں اپنے حصص کی تشخیص کے لیے ایک بین الاقوامی مشیر مقرر کیا ہے اور توقع ہے کہ یہ عمل 25 دسمبر سے پہلے مکمل ہو جائے گا، جس کے بعد سعودی عرب سے بات چیت شروع ہو گی۔
بیرک گولڈ کے علاوہ کان کا بقیہ 50 فیصد وفاق اور حکومت بلوچستان کے پاس ہے۔
جہانزیب خان نے اس عمل میں حصہ لینے والےمشیر کی تفصیلات نہیں بتائیں لیکن عرب نیوز نے اس ماہ کے شروع میں بتایا تھا کہ متحدہ عرب امارات میں قائم کنسلٹنگ فرم آر بی اینڈ اے پارٹنرز کی خدمات حاصل کر لی گئی ہیں۔
تاہم مذکورہ فرم نے رائٹرز کی جانب سے اس حوالےسے سوال پر ای میل کا جواب دینے سے انکار کر دیا۔
پاکستان نے پہلے کہا تھا کہ بیرک اس منصوبے میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا اور رواں سال اگست میں بیرک نے کہا تھا کہ وہ سعودی عرب کو اس کان میں اپنا شراکت بنانے کے لیے تیار ہے۔
سعودی عرب کی حکومت نے فوری طور پر تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
جہانزیب خان نے کہا کہ سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ کے دیگر روایتی اتحادی ممکنہ طور پر مختلف شعبوں میں تقریباً 70 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کو بورڈ میں شامل کرنے کا خواہاں ہے لیکن ساتھ ساتھ اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان اس حوالے سے کسی قسم کی جلد بازی نہیں کرنا چاہتا اور وہ اپنے اثاثوں کی نقصان میں فروخت نہیں چاہتا اور اپنے قومی مفادات کا تحفظ کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے زراعت، کان کنی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے سرمایہ کاری تیز تر اور آسان بنانے میں مدد کے لیے جون میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل(ایس آئی ایف سی) قائم کی تھی۔
جہانزیب خان نے کہا کہ یہاں تک کہ آئی ایم ایف نے بھی خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے اختیارات کے بارے میں پوچھا تھا لیکن یہ ادارہ لین دین میں تمام تر امور میں شفافیت یقینی بنائے گا۔
خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل میں پاکستان کے آرمی چیف کی شمولیت کے بارے میں سوال پر جہانزیب خان نے کہا کہ فوج سرمایہ کاروں کی سیکیورٹی یقینی بنانے کے حوالے سے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔
رواں ماہ کے اوائل میں نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے امید ظاہر کی تھی کہ دسمبر تک ریکوڈک میں سعودی عرب کو حصص فروخت کرنے کا معاہدہ طے پا جائے گا۔
انوار الحق کاکڑ نے عرب نیوز کو انٹرویو میں کہا تھا کہ ہم سعودی پیشکش پر کافی پرجوش ہیں اور ہم نہ صرف اس پروجیکٹ بلکہ دوسرے منصوبوں میں بھی ان کی شرکت کی بہت حوصلہ افزائی کریں گے۔