نیشنل پاور یگولیٹری ارتھارٹی(نیپرا) نے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی مد میں بجلی کی قیمتوں میں فی یونٹ 3 روپے سے زائد کا اضافہ کردیا ہے۔
نیپرا نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ اکتوبر کے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا ہے جس کا اطلاق لائف لائن صارفین اور الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشن کے سوا سب پر ہو گا۔
بیان میں کہا گیا کہ اکتوبر کے مہینے کے اس اضافے کو استعمال شدہ یونٹ کی مناسبت سے الگ سے ظاہر کیا جائے گا۔
دسمبر کے مہینے کے بل میں اس اضافے کو ظاہر کیا جائے گا۔
حکومت کے اس نوٹیفکیشن کا اطلاق وفاقی حکومت کی جانب سے منظوری ملنے کے بعد ہو گا۔
واضح رہے کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے سابق واپڈا تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کے لیے فیول لاگت ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کی مد میں 3 روپے 55 پیسے فی یونٹ اضافے کا مطالبہ کیا تھا تاکہ دسمبر میں صارفین سے مزید 33 ارب روپے وصول کیے جاسکیں حالانکہ سستے مقامی ایندھن سے 76 فیصد بجلی پیدا کی جارہی ہے۔
اس اضافے کے لیے بنیادی وجہ یہ پیش کی گئی تھی کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے ماضی کی کچھ ایڈجسٹمنٹس کے لیے 28 ارب روپے سے زیادہ کا دعویٰ کیا تھا، جس کے نتیجے میں اکتوبر میں پیداواری لاگت صرف 59 پیسے کے بجائے 2.95 روپے فی یونٹ اضافی آئی۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے سامنے دائر درخواست میں سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے اکتوبر میں استعمال ہونے والی بجلی کے لیے دسمبر کے بلوں میں 3.54 روپے فی یونٹ اضافی ایف سی اے چارج کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور نیپرا نے درخواست منظور کرتے ہوئے 29 نومبر کو عوامی سماعت مقرر کر دی تھی۔
حال ہی میں ہونے والی اس سماعت کے بعد اب قیمت میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔
اس اضافے کا مطلب یہ ہے کہ صارفین کو دسمبر میں بجلی کی کم کھپت کے باوجود کم ہی فائدہ ہوگا کیونکہ اکتوبر میں نسبتاً زیادہ استعمال ہونے والے یونٹس پر ان سے فیول لاگت ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بڑی رقم وصول کی جائے گی۔
واضح رہے کہ یہ اضافہ ایک ایسے موقع پر کیا جا رہا ہے جب بجلی کی فراہمی میں اوور بلنگ کے انکشافات ہوئے ہیں اور پاکستان بھر میں ڈسکوز پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ صارفین کو لوٹ رہے ہیں اور ان سے 100 فیصد سے زیادہ رقم وصول کرتے ہیں۔