ملک میں فری لانسرز کے لیے بڑی خوشخبری آگئی، حکومتِ پاکستان اور عالمی سطح پر رقم کی منتقلی اور دنیا بھر میں آن لائن ادائیگیوں کے نظام کو چلانے والی کمپنی ’پے پال‘ کے درمیان معاہدہ طے پاگیا۔
معاہدے کے تحت ملک میں ترسیلات زر کو ممکن بنانے کے لیے تیسرے فریق کے ذریعے پے پال سے چینلائز کیا جائے گا۔
پے پال دنیا بھر میں آن لائن ادائیگیوں کا نظام چلاتی ہے جس سے رقم آن لائن طریقے سے منتقل کی جاتی ہے اور یہ دنیا بھر کی 190 مارکیٹس میں آپریٹ کرتی ہے۔
خیال رہے کہ فری لانسر اور ای کامرس سے وابستہ افراد کا طویل عرصے سے مطالبہ تھا کہ پے پال کو پاکستان لایا جائے اور سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے بھی پے پال کو پاکستان لانے کی کوششوں کے لیے اپنے عزم کا اظہار کیا تھا۔
نگراں وفاقی وزیر برائے آئی ٹی ڈاکٹر عمر سیف نے پاکستان میں پے پال کے ذریعے ترسیلات زر کے ممکن ہونے کی خوش خبری سنادی۔
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ حکومت نے فری لانسرز کا دیرینہ مسئلہ حل کردیا ہے اور انہیں انہیں بین الاقوامی گیٹ وے پے پال کے ذریعے ترسیلات زر کی منتقلی کے قابل بنا دیا ہے۔
ڈاکٹر عمر سیف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزرات آئی ٹی آئندہ ہفتے سے پے پال کے ذریعے ترسیلات زر کو چینلائز کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر ڈیجیٹل اقدامات کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پے پال پاکستان نہیں آرہا لیکن ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت ترسیلات زر کو تیسرے فریق کے ذریعے پے پال سے چینلائز کیا جائے گا، اس سلسلے میں باقاعدہ افتتاحی تقریب 11 جنوری کو ہوگی۔
یاد رہے کہ 2019 میں حکومت کی جانب سے امریکی کمپنی کو راضی کرنے کی کوششوں کے باوجود ’پے پال‘ نے پاکستان میں اپنی سروسز متعارف کروانے سے انکار کردیا تھا۔