پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان پانچ ٹی ٹوئنٹی میچوں پر مشتمل سیریز کے پانچویں اور آخری میچ میں قذافی اسٹیڈیم لاہور میں پاکستان نے 9رنز سے کامیابی حاصل کرکے سیریز2-2سے برابر کردی۔فاسٹ بولر شاہین آفریدی نے نیوزی لینڈ کے خلاف پانچویں اور آخری ٹی 20 میں انفرادی ریکارڈ قبضے میں کرلیا، وہ مختصر فارمیٹ میں ابتدائی اوور میں 50 وکٹیں لینے والے دنیا کے پہلے بولر بن گئے، انھوں نے اپنی روایت برقرار رکھتے ہوئے اپنے ابتدائی اوور میں کیوی اوپنر ٹام بلنڈل کو پویلین چلتا کیا۔
راولپنڈی کے پنڈی سٹیڈیم میں پہلا ٹی ٹوئنٹی میچ بارش کے باعث نامکمل رہا۔ دوسرا میچ پاکستان نے سات وکٹوں سے جیتا، تیسرا میچ نیوزی لینڈ نے سات وکٹوں سے جیتا اور قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلے گئے چوتھے میچ میں کیویز نے گرین شرٹس کو 4 رنز سے شکست دے کر 2-1 کی برتری حاصل کی۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم نے بہتر کارکردگی دکھائی اور کیوی ٹیم نے راولپنڈی میں بھی ثابت کر دیا کہ وہ کمزور ٹیم نہیں ہے اور چوتھے اور پانچویں میچ میں بھی انہوں نے پاکستان کو ٹف ٹائم دیا۔سیریز سے قبل ماہرین کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈٖ کی سکول ٹیم یا بی ٹیم پاکستان آرہی ہے اور پاکستان باآسانی یہ سیریز جیت جائے گی لیکن ان میچوں میں نیوزی لینڈ کی اسی بی ٹیم نے ثابت کیا کہ عمدہ کارکردگی ہی سب کچھ ہوتی ہے چاہے سامنے ورلڈ کلاس ٹیم ہی کیوں نہ ہو۔ان چار میچوں میں نہ ہی پاکستان کی بیٹنگ اور نہ ہی بولنگ چل سکی۔بابر اعظم کی کپتانی میں بھی وہ دم خم نظر نہیں آیا اور مشکل ہے کہ بابر کو عالمی کپ کے لئے کپتان برقرار رکھا جاسکے۔دوسری جانب پاکستان کے کھلاڑیوں میں بھی وہ جزبہ نظر نہیں آرہا جو کبھی ہوا کرتا تھا۔تمام کھلاڑی بجھے بجھے نظرا آئے۔نیوزی لینڈ کے خلاف اسی برس جنوری میں شاہین آفریدی کی کپتانی میں پاکستان 1-4سے سیریز ہاری تھی۔گرین شرٹس کا مڈل آرڈر ٹی20 کرکٹ میں 7-15 اوورز کے درمیان محض 7.30 رنز سے اسکور کررہا ہے جو صرف افغانستان سے بہتر ہے۔آسٹریلیا 9.75 کے اسکور ریٹ کے ساتھ سرفہرست ہے، جنوبی افریقہ 9.35 کے ساتھ دوسرے جبکہ بھارت 7-15 اوورز میں 8.97 رن ریٹ کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔پاکستان کے پاس مڈل اور لوئر مڈل آرڈر میں محمد رضوان، افتخار احمد، شاداب خان اور عماد وسیم کے وسیع آپشنز موجود ہیں۔ایک ایوریج ٹیم کے خلاف اگر پاکستان کی اپنے ہوم گراونڈ پر تھرڈ کلاس کی پرفارمنس نے پاکستان کی عالمی ٹی20کپ میں مڈل آرڈر پر ایک سوالیہ نشان لگا دیا۔ آئی سی سی ٹی20 ورلڈکپ 2024 میں محض ایک ماہ اور چھ روز باقی رہ گئے ہیں۔لیکن پاکستان کی مڈل آرڈر بیٹنگ ہمیشہ کی طرح ناکام نظر آئی۔کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان ٹیم نے اس سیریز بہت غلطیاں کی۔پاکستانی ٹیم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سابق کرکٹر رمیز راجا نے کہا کہ بینچ اسٹرنتھ کا بہانہ بنانے کے بجائے میچ جیتنے پر توجہ دینے کی اہمیت پر بھی زور دیں، اِن فیصلوں سے بطور ٹیم حوصلہ پست ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیم میں‘نام نہاد تجربہ’ہورہا ہے، وہی کھلاڑی کھیل رہے ہیں، بس انکی پوزیشنز تبدیل کی جارہی ہیں، جسکا ٹیم کو نقصان ہورہا ہے۔ بینچ اسٹرنتھ کا مطلب دوسروں کھلاڑیوں کو موقع دینا ہوتا ہے۔
میچ میں پاکستان کی جانب سے دیے گئے ہدف 179 رنز کے تعاقب میں پوری کیوی ٹیم 19.2 اوورز میں 169 رنز بناکر آوٹ ہوگئی۔ پانچویں اور آخری میچ میں پاکستان کی کامیابی کے بعد سیریز 2-2 سے برابر ہوگئی، ایک میچ بارش کی وجہ سے بے نتیجہ رہا تھا۔شاہین آفریدی کو مین آف دی میچ اور مین آف دی سیریزکا ایوارڈ دیا گیا۔
نیوزی لینڈ کی طرف سے ٹم سیفرٹ 52 اور جوش کلارکسن 38 رنز کے ساتھ نمایاں رہے، مائیکل بریسول نے 23، جیمز نیشم نے 16 اور مارک چیپمین نے 12 رنز بنائے، انکے علاوہ کوئی بھی کیوی بیٹر ڈبل فگرز میں داخل نہیں ہوسکا۔پاکستان کی طرف سے شاہین آفریدی نے عمدہ بولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 4 وکٹیں حاصل کیں، اسامہ میر 2، شاداب خان اور عماد وسیم ایک، ایک وکٹ لینے میں کامیاب ہوئے۔
قبل ازیں نیوزی لینڈ کے کپتان مائیکل بریسویل نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا تھا، پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ بیس اوورز میں 5 وکٹوں کے نقصان پر 178 رنز بنائے۔
بابر اعظم نے 69 رنز کی شاندار اننگز کھیلی جبکہ فخر زمان 43 اور عثمان خان 31 رنز کے ساتھ نمایاں رہے، افتخار احمد 6 اور صائم ایوب ایک رن بناسکے، شاداب خان 15 اور عماد وسیم 4 رنز کے ساتھ ناٹ آوٹ رہے۔نیوزی لینڈ کی طرف سے جیمز نیشم، ایش سودھی، بین سیئرز، ولیم اوروروک اور زکارے فولکس نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔
سیریز کے بیٹنگ کارکردگی میں نیوزی لینڈ کے ایم ایس چیپمین ٹاپ پر رہے جبنہوں نے پانچ میچوں میں 42کی اوسط سے 126رنز بنائے جس میں ایک نصف سنچری شامل ہے۔بہترین انفرادی اننگز 87رنز ناٹ آوٹ کی رہی۔دوسرے نمبر پر ہمیشہ کی طرح بابر اعظم رہے جنہو ں نے 31.25کی اوسط سے 125رنزسکور کئے جس میں ایک نصف سنچری 66رنز شامل ہے۔تیسرے نمبر پر پاکستان کے فخر زمان ہے جنہوں نے 52کی اوسط سے دو میچوں میں 104رنز سکور کئے۔بپہترین اننگز 61رنز کی رہی۔چوتھے نمبر پر نیوزی لینڈ کے سیفرٹ رہے سیفرٹ نے 28.33کی اوسط سے 85رنز بنائے۔بہترین اننگز 52رنز کی رہی۔پانچویں نمبر پر نیوزی لینڈ کے رابنسن رہے جنہوں نے 83رنز سکور کئے بہترین اننگز 51ر کی اننگز تھی۔
بولنگ ٹیبل پر پاکستان کے شاہین آفریدی پہلے نمبر پر رہے جنہوں نے 10کی اوسط سے 8کھلاڑیوں کو آوٹ کیا۔بہترین بولنگ 30رنز دیکر چار وکتیں رہی۔دوسرے نمبر پر عباس آفریدی نے پانچ وکٹیں اپنے نام کیں۔بہترین بولنگ 20رنز دیکر تین وکٹیں رہی۔تیسرے نمبر پر نیو زی لینڈ کے رورکے رہے جنہوں نے چار کھلاڑیوں کو آوٹ کیا بہترین بولنگ 27رنز دیکر تین وکٹیں رہی۔چوتھے نمبر پر نیوزی لینڈ کے سودھی رہے جنہوں نے چار وکٹیں حاصل کئے۔پانچویں نمبر پر پاکستان کے شاداب خان نے تین کھلاریوں کو آوٹ کیا۔