وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا ہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات تسلیم کر لئے گئے ہیں،آزادکشمیر میں امن و امان کی فضا قائم ہو جائے گی۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سستی روٹی، بجلی ایسا مطالبات ہیں جن سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ہے،میں عوام کے مطالبات پاکستان کی سینیٹ میں لے کر گیا تھا، گزشتہ 4 روز سے آزاد کشمیر میں احتجاج کا سلسلہ جاری تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس تمام صورتحال کو دیکھتے ہوئے کل آصف زرداری نے پیپلز پارٹی کے پارلیمانی ممبران کو صدر ہاؤس بلایا ان سے احوال لیا، میں مکمل اظہار یکجہتی پر صدر زرداری کا شکرگزار ہوں۔ انہوں نے کہا میں وفاقی حکومت سے بات کروں گا، ہم کشمیری عوام سے محبت کو کمزور نہیں پڑنے دیں گے، شہباز شریف نے رات کو مجھے فون کے کے مکمل اظہار یکجہتی کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ چونکہ منتخب جمہوری حکوموت ہے وہ عوامی مینڈیٹ کو سمجھتی ہے، آج شہباز شریف نے ہنگامی اجلاس بلایا جس میں تمام اسٹیک پولڈرز نے شرکت کی، میں وزیر اعظم کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے جو تحفظات تھے وہ سنے اور کہا کہ پاکستان کا کشمیری عوام سے لازوال رشتہ اس کے لیے جو کچھ کرنا پڑے گا آج اور ابھی کروں اور اسی وقت نوٹیفکیشن جاری کروں گا، جو کام عرصہ دراز سے التوا کا شکار تھے وہ ہوگئے اور بجلی اور روٹی کے نوٹیفکیشن جاری کردیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلے 3100روپے فی من آٹے کا نرخ تھا،آٹے کا اب فی من نرخ 2000روپے مقرر کیا گیا ہے،آٹے کے نرخ میں فی من 1100روپے کی سبسڈی دی گئی ہے۔
وزیراعظم آزادکشمیر نے کہاکہ بجلی کے ایک سے 100یونٹ تک کے نرخ 3روپے یو نٹ ہوں گے،100سے 300یونٹ تک بجلی کے نرخ 6روپے فی یونٹ ہوں گے،سبسڈی سے23ارب کا بوجھ پڑے گا جسے پاکستان نے قبول کرلیا ۔
چودھری انوارالحق نے کہاکہ آج کا نوٹیفکیشن فوری نافذ کردیا گیا ہے، یہ مستقل ارینجمنٹ ہے،جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے رہنماوں کو نوٹیفکیشن کا بتا دیا گیا ہے۔ہم نے عوام کے احتجاج کوقوت کے طور پر استعمال کیا، حکومت کا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں ہے، اس معاملے کو احتیاط سے دیکھا گیا ہے، ان معاملات کو حل کرنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز نے اتفاق کیا کہ جس حد تک ممکن ہے اپنے اخراجات میں کمی لائیں گے اور کشمیریوں کے مطالبات دور کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنے پور ے سال کے وزیر اعظم کے اور وزرا کے اخراجات منظر عام پر لائیں گے، میں جب بھی لوگوں کے سامنے آیا کہ اعلانات سیاسی قیادت کے منہ سے نہیں جچتے کیونکہ سیاستدانوں پر سے لوگوں کا اعتماد اٹھ رہا ہے لیکن میں نے اپنی مراعات ختم کردی ہیں، حکومت پاکستان نے ایک جائز مطالبہ منظور کیا ہے، اس کا اجر انہیں ضرور ملے گا۔
وزیراعظم آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ خبر بکتی ہے لیکن سچ نہیں بکتا، میں کمزدور آدمی ہوں اپنی مزدوری کرتا ہوں، جو آئینی عہدے پر فائز ہے وہ آئین کے حساب سے بات کرتے ہیں، میں کوئی ایسا جملہ نہیں کہہ سکتا جو پاکستان اور کشمیر کا تعلق ختم کردے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں آٹے کا3 لاکھ ٹن کوٹہ مل رہا ہے ، یہاں گندم مافیا اتنا طاقتور تھا کہ سب باہر ایکسپورٹ ہوجاتا تھا لیکن ہم نے اس پر کام کیا ہے۔