عام انتخابات میں غیرمتوقع نتائج اور توقعات سے کمتر نشستیں حاصل کرنے کے باوجود نریندر مودی نے لگاتار تیسری مرتبہ وزیر اعظم کے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بھارتیا جنتا پارٹی نے 2014 اور 2019 کے عام انتخابات میں شاندار فتوحات سمیٹیں تھیں اور سادہ اکثریت کے ساتھ حکومت بنائی تھی لیکن اس مربتہ اسے ویسی کامیابی میسر نہ آ سکی۔
ان غیرمتوقع نتائج کی وجہ سے مودی کو 15 جماعتی اتحاد نیشنل ڈیموکریٹک الائنس(این ڈی اے) کی مدد لینا پڑی کیونکہ بی جے پی اس مرتبہ تن تنہا حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں تھی اور ان کی مدد سے مودی نے حکومت بنانے کے لیے درکار نمبر پورے کر کے لگاتار تیسری مرتبہ وزیراعظم بننے کا اعزاز حاصل کیا۔
بی جی پی اور اتحادیوں کے ہجوم میں گھرے نریندر مودی نے آج صدارتی محل میں منعقدہ تقریب میں دوبارہ وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھایا۔
تقریب میں پڑوسی ممالک بنگلہ دیش، سری لنکا اور مالدیپ کے مندوبین نے شرکت کی لیکن بھارت کے ساتھ مسابقت کی وجہ سے پاکستان اور چین کے مندوبین تقریب میں شریک نہ تھے۔
حلف برداری کی تقریب میں بالی وڈ سپر اسٹار شاہ رخ سمیت متعدد شوبز کے ستاروں کے ساتھ ساتھ ارب پتی گوتم اڈانی اور مکیش امبانی نے بھی شرکت کی۔
مودی نے اب تک اپنی کابینہ میں موجود ناموں کا اعلان نہیں کیا جس کی وجہ سے ان کے بعد حلف اٹھانے والوں پر سب کی نظریں مرکوز تھیں تاکہ یہ جانا جا سکے کہ اس مرتبہ کابینہ میں کون کون لوگ شامل ہوں گے۔
مودی کے فوراً بعد بی جے پی کے اہم رہنماؤں راج ناتھ سنگھ، امیر شاہ اور نتین گڈکاری نے حلف اٹھایا جن کے پاس پچھلی حکومت میں بالترتیب دفاع، داخلہ اور ٹرانسپورٹ کی وزارتیں تھیں جبکہ حکمران جماعت کی اتحادی جنتا دل(سیکولر) کے ایچ ڈی کمارا سوامی حلف لیے والے کابینہ کے دسویں رکن تھے۔
انتخابات میں 12 نشستیں جیتے والی بی جے پی کی ایک اور اتحادی جماعت جنتا دل(یونائیٹڈ) کے راجیو رنجن سنگھ بھی کابینہ کا حصہ ہیں۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق داخلہ، دفاع، خزانہ اور وزارت خارجہ جیسی چاروں اہم وزارتیں بی جے پی اپنے پاس رکھے گی۔