پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے فوج کے ساتھ بات چیت کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے مذاکرات کے لیے تیار ہیں، فوج اپنا نمائندہ مقرر کرے۔
انہوں نے پاک فوج کے ساتھ بات چیت اور مذاکرات کی اپنی اس خواہش کا اظہار اڈیالہ جیل راولپنڈی میں اپنے اور اہلیہ بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر ایک صحافی نے سوال عمران خان سے سوال کیا آپ کی حالیہ باتوں سے لگ رہا ہے کہ آپ فوج سے معاملات ٹھیک کرنا چاہتے ہیں لیکن آپ نے اسی فوج اور اس کے سربراہ پر الزامات عائد کیے جس پر عمران خان نے کہا کہ ہم نے فوج پر کبھی الزامات نہیں لگائے، تنقید کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گھر میں کوئی بگڑا ہوا بچہ ہو تو اس پر تنقید کی جاتی ہے، فوج پر تنقید اس وجہ سے کی تھی کیونکہ تنقید جمہوریت کا حسن ہے، آپ ظلم کریں گے اگر فوج پر تنقید بند کر دیں گے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں یہ نہ سکھائیں کہ فوج نے کبھی کوئی غلطی نہیں کی، ذوالفقار علی بھٹو کی سزا کے پیچھے جنرل ضیا تھا، سقوط ڈھاکا کے پیچھے جنرل یحییٰ خان کا ہاتھ تھا۔
صحافی نے سابق وزیر اعظم سے سوال کیا کہ آپ فوج پر الزامات لگاتے ہیں اور انہی سے مذاکرات بھی چاہتےہیں، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کیوں نہیں کرتے؟
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کیا ہے، وزیر داخلہ محسن نقوی کون ہے، غیر اعلانیہ مارشل لا نافذ ہے، محسن نقوی انہی کا تو نمائندہ ہے، وہ یہاں انہی کے ذریعے پہنچا۔
صحافی نے سوال کیا کہ آپ کہتے ہیں کہ محسن نقوی ان کا نمائندہ ہے، اگر ادھر سے محسن نقوی کو مذاکرات کا اختیار دیا جائے تا آپ مذاکرات کریں گے، اس پر سابق وزیر اعظم نے کہا کہ محسن نقوی سے کبھی بات نہیں کروں گا،اس نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب سے مل کر ہمارے لوگوں پر ظلم کیا، یہ ظل شاہ کی موت کے ذمہ دار ہیں، یہ بیرون ملک کہیں نہیں جا سکے گا، باہر ممالک میں تشدد سے نفرت کی جاتی ہے۔
صحافی نے پوچھا کہ ایسی باتیں سامنے آرہی ہیں کہ آپ اور آپ کی پارٹی کے کچھ لوگ محمود خان اچکزئی پر بھروسہ نہیں کرتے ہیں جس پرعمران خان نے کہا کہ محمود اچکزئی پر پورا بھروسہ ہے، انہیں مذاکرات کا مینڈیٹ دیا، دوسری طرف سے کوئی نام سامنے آتا تو ہم بات کرتے، مذاکرات کے لیے تیار ہیں، فوج اپنا نمائندہ مقرر کرے۔
بانی پی ٹی آئی نے وزیر اعلیٰ پنجاب پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز فاشسٹ ہے، وہ باپ کے چوری کے پیسوں پر ایسے پلی ہے جیسے شہزادی ہو، مریم نواز نے آئی جی پنجاب کو اسی لیے رکھا ہوا ہے کہ اس نے پی ٹی آئی پر ظلم کیا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت سے کیا مذاکرات کریں، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) والے فارم 47 والے ہیں، حکومت پی ٹی آئی اور فوج کی لڑائی کرانا چاہتی ہے، حکومت کا ایک ہی مقصد ہے پی ٹی آئی اور فوج کی لڑائی لڑوا کر ہماری جماعت ختم کروائیں، یہ دونوں جماعتیں سمندر میں ڈوب رہی ہیں اور جوتے کے سہارے لٹک رہی ہیں جس پر 9مئی کا ٹیگ لگا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات کے لئے پہلا مطالبہ چوری شدہ مینڈیٹ کی واپسی ہے، دوسرا مطالبہ کارکنان کی رہائی اور مقدمات کا خاتمہ ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ تیسرا مرحلہ ملک بچانے کا ہے جو صاف شفاف الیکشن کے بغیر ممکن نہیں، مولانا فضل الرحمن نے اسمبلیوں سے استعفے کی جو بات کی ہے، وہ تیسرے مرحلے کی بات کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی پاکستان کے دھرنے کی مکمل حمایت کرتا ہوں، ہماری پارٹی اس دھرنے میں بھرپور شرکت کرے گی، پارٹی لیڈر شپ کو کہوں گا کہ اج ہی جمعت اسلامی کے دھرنے میں شمولیت کریں۔
انہوں نے کہا کہ حالات یہ ہیں کہ میرے جیل کے کمرے کی صفائی کرنے والے کا بجلی بل 40 ہزار آیا ہے، بجلی کے بلوں اورٹیکسسز میں ہوشربا اضافہ پر جماعت اسلامی کے موقف کی حمائیت کرتا ہوں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ لاپتا افراد کی بازیابی ہے لیے نکلنے والے بلوچ عوام کی بھی حمایت کرتا ہوں، بلوچستان میں لوگوں کو غائب کرنا ظلم ہے، حکومتی ہوش کرے، بلوچ عوام میں بہت زیادہ نفرت پھیل رہی ہے، ہمارے 25ورکر اب تک غائب ہیں، سوشل میڈیا ایکٹوسٹ احمد جنجوعہ کو گھر سے گرفتار کرکے دہشتگرد بنا دیا گیا ہے۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 9 مئی واقعات میں ہماری بے گناہی سی سی ٹی وی میں چھپی ہے، 28سالہ جدوجہد میں کبھی توڑ پھوڑ کی بات نہیں کی، اگر 9 مئی میں پی ٹی آئی کا کوئی بندہ ملوث ہے تو ضرور سزا دیں۔
عمران خان نے کہا کہ ساری پارٹیاں جلسے کر رہی ہیں، ہمیں جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دیتے،ابھی صوابی میں جلسہ کر رہے ہیں، اگلا جلسہ اسلام آباد میں کریں گے، ہم نہیں چاہتے انتشار ہو۔
سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی ستائش کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پرویز الہٰی نے بڑی مشکلات کا سامنا کیا، ان کی 3پسلیاں ٹوٹیں، ان کی تعریف کرتا ہوں۔
عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے خلاف ریفرنس دائر کررکھا ہے، وہ مجھے ٹیریان کیس میں پھنسانا چاہتا تھا، میرے اور اہلیہ کے سارے کیسسز عامر فاروق کیوں سنتا ہے؟ جسٹس عامر فاروق سے گزارش ہے میرے مقدمات سے الگ ہو جائیں، اسلام آباد ہائی کورٹ میں اور بھی ججز ہیں، کسی اور کو کیسز دے دیں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ عدالتوں میں اضافی ججز اپنے مرضی کے فیصلے حاصل کرنے کے لیے تعینات کیے جا رہے ہیں۔
بات چیت کی دوران عمران خان نیب پراسیکیوٹر سے گزشتہ روز مانگی گئی معافی سے مکر گئے، انہوں نے کہا کہ میں نے نیب پراسیکیوٹر سے معافی نہیں مانگی یہ کہا تھا کہ آپ سے کوئی مسئلہ نہیں، نیب والے نااہل ہیں یا بے ضمیر ہیں، نیب کی وجہ سےمیں ایک سال سے جیل میں ہوں۔
عمران خان نے کہا کہ جس آدمی کو گھر سے نکالا، اسی کو میرے خلاف وعدہ معاف گواہ بنا دیا گیا، میرے اوپر 2 سو مقدمات درج کرنے پر دنیا ان کا مذاق اڑا رہی ہے۔
یاد رہے کہ عمران خان کا یہ تازہ ترین بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ گزشتہ ہفتے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکریٹری جنرل اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو عمران خان کا ’دوستانہ‘ پیغام پہنچا کر سب کو حیران کردیا تھا جب کہ اس کے اگلے روز ہی بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان کی جانب سے بھی کچھ ایسا ہی بیانیہ پیش کیا گیا۔
عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کے بیان پر متعدد لوگوں نے حیرت کا اظہار کیا تھا کہ پی ٹی آئی میں فوج کے حوالے سے بیانیہ میں تبدیلی کیسے آگئی۔
پی ٹی آئی کے موقف میں واضح تبدیلی، پارٹی کی آفیشل ویب سائٹ پر آرمی چیف کے خلاف کچھ مواد پوسٹ کیے جانے کے چند دن بعد آئی، جس نے پارٹی کی حالیہ بدقستمی کے لیے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔
اس کے نتیجے میں پارٹی کے ترجمان رؤف حسن اور پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کے کچھ ارکان سمیت متعدد گرفتاریاں بھی ہوئیں۔
اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے علیمہ خان نے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر سے ’غیر جانبدار‘ رہنے کی درخواست کی۔
علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے ان لوگوں کی نشاندہی کی جائے جو 9 مئی کے اصل ذمہ دار تھے، اور جیلوں میں بند بے گناہ افراد کو رہا کیا جائے۔
انہوں نے کہا تھا کہ عمران خان نے ہمیشہ پرامن احتجاج کی اپیل کی ہے، ہم نے کبھی بھی بدنیتی پر مبنی کال نہیں دی۔
علیمہ خان نے اپنے بھائی کا پیغام جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی اخلاقی بلندی پی ٹی آئی اور فوج کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرنا چاہتی ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ فوج پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور ’ہم نہیں چاہتے کہ فوج اور عوام آمنے سامنے ہوں‘، اور اگر قانون کی حکمرانی نہیں ہوگی تو ملک کیسے آگے بڑھے گا، کاروبار اور معیشت تباہ ہو چکی ہے، لوگ ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا تھا کہ عمران خان کی قانونی ٹیم کو جیل کے اندر جانے کی اجازت نہیں تھی اور پولیس نے دوران سماعت جج کو بتایا کہ وکلا نے اپنی شناخت ظاہر نہیں کی تھی۔
واضح رہے کہ دو روز قبل عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا تھا کہ شہباز شریف کی حکومت کے چھکے چھوٹ گئے، عوام نئے انتخابات کی تیاری کرے۔