پشاور: گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اب جامعات کی اراضی فروخت کرنے لگے ہیں۔ مجھے نہیں لگتا کبھی پی ٹی آئی کے دفتر جاؤں گا۔
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا سے اب لوگ پنچاب اور سندھ علاج کے لیے جا رہے ہیں۔ طلبہ یونین پر سندھ میں پابندی ختم ہے لیکن خیبرپختونخوا میں کب ختم ہو گی؟
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے پی جب مشکل میں پھنس جاتے ہیں تو پھر محسن نقوی کے پاس پہنچتے ہیں۔ صوبے کے امن اور ترقی کے لیے ایک ساتھ چلنے کو تیار ہیں۔ پی ٹی آئی والوں کے پاس غیب کا علم ہے، ان آف والا بٹن کہاں گیا؟ کیا خیبرپختونخوا میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم ہو گئی۔ ہمیں چاہیئے آئندہ 4 سالوں میں صوبے کی ترقی کے لیے بات کریں۔
فیصل کریم نے کہا کہ صوبے میں 15 سال سے فرسٹ کلاس کرکٹ نہیں ہوئی۔ قائداعظم ٹرافی کے لیے ہماری یہاں کی حکومت گراؤنڈ دینے کے لیے تیار نہیں۔ ان کی ترجیح تو تعلیم اور صحت تھی لیکن یہاں سے لوگ علاج کی خاطر سندھ اور پنجاب جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں جلد پریس کانفرنس کروں گا کہ کتنے پیسے مرکز سے ملے اور کہاں خرچ ہوئے۔ آپ نے 10 سالوں میں خزانہ خالی کر کے کہاں خرچ کیا؟ 40 سال سے کئی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز ہی نہیں۔
گورنر کے پی نے کہا کہ میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے تمام سوالات کا جواب دوں گا۔ وزیراعلی کے نیچے وزرا کے لیے عام معافی کا اعلان کرتا ہوں وہ جو چاہے بول سکتے ہیں۔ بیوروکریسی کل ہم سے پھر کوئی گلہ نہ کرے، صوبے کا مقدمہ مرکز میں ساتھ مل کر لڑنا پڑے گا۔ بھیک مانگتے وقت بدمعاشی نہیں ہوتی بلکہ اپنا حق مانگنے کے لیے مقدمہ لڑنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج آپ کہتے ہیں خزانہ خالی ہے۔ 10سال تو یہاں آپ کی حکومت تھی۔ ہم نے ان کے حوالے پرامن صوبہ کیا تھا لیکن آج ان کی نااہلی اور کوتاہی سے صوبے کی صورتحال کیا ہوگئی ہے۔ آج اپنی نااہلی کی وجہ سے یونیورسٹیوں کی زمینیں بیچ رہے ہیں اور کہیں ایسا وقت نہ آجائے کہ آپ وزیراعلیٰ ہاس کی زمین بھی بیچ دیں۔