راولپنڈی میں کھیلے جارہے سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ کے آخری روزبنگلہ دیشی ٹائیگرز نے پا کستانی بیٹرز کو دن میں تارے دکھا دئیے۔اور جیسا کہ پاکستان کی شہرت رہی ہے کہ یہ کسی بھی د ن کچھ بھی کرسکتی ہے۔بظاہر چار دن ڈرا نظر آنے والا ٹسٹ میچ اچانک تبدیل ہو گیا اور پاکستان بنگلہ دیش کے خلاف پہلی بار ٹسٹ میچ میں شکست سے دوچار ہوا ۔بنگلہ دیش نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ پیش کرتےہویے دس وکٹ سے کامیابی حاصل کرکے تاریخ رقم کردی پاکستان کے خلاف چودہ ٹسٹ میچوں میں پہلی بار پاکستان کو شکست دیکر سیریز میں ایک صفر کی برتری حاصل کرلی ۔تیس رنز کاہدف بغیر کسی نقصان کے حاصل کرلیا۔ذاکر حسن پندرہ اور شادمان نو رنزپر ناٹ اوٹ رہے۔مشفق الرحیم کو مین اف دی میچ کا اعزاز دیا گیا ۔
پاکستان نے دن کا أغاز 23رنز ایک کھلاڑی کے نقصان پر کیا لیکن پاکستانی بلے باز تو چل میں آیا کی حکمت عملی پر چلتی نظر آئی۔ایک ایسی پچ جس پر چار دن میں 1036رنز سکور ہوئے اور سترہ وکٹیں گری۔پاکستان کی جانب سے پہلی اننگز میں دو سنچریاں اور ایک نصف سنچری سکور ہوئی۔جبکہ بنگلہ دیش کی جانب سے پہلی اننگز میں چار نصف سنچریاں اور ایک سنچری سکور ہوئی۔اورپانچویں دن کے لنچ تک کے دو گھنٹے میں 85رنز پر پاکستان کی پانچ وکٹیں گری۔اور چھٹی کے باعث تماشائیوں کی تعدادچا ر دن کی بہ نسبتا زیادہ تھی اور پاکستانی بیٹرز کی بیٹنگ دیکھنے آئے تھے لیکن شاہینوں نے مایوس کیا۔ہمارے سپر سٹارزٹسٹ میچ نہیں ٹی20کھیل رہے تھے۔اپنی وکٹیں پہلی اننگز کی طرح پلیٹ میں رکھ کرپیش کی گیی۔پاکستان کی کپتانی بھی ناقص رہی غلط ڈیکلیریشن نے نہ صرف میچ گنوایا بلکہ رضوان کو ڈبل سنچری سے محروم کیا۔بنگلہ دیش کا جزبہ دیکھنے سے تعلق رکھتا تھا اور جس طرح کی فیلڈنگ کی گیی تعریف کے قابل تھی ناممکن کیچ پکڑے اور ہمارے شاہینز ہاتھ میں ایے کیچ گراتے رہے۔
پاکستان نے دوسری اننگز کا آغاز23رنز ایک کھلاڑی آوٹ سے کیا۔لیکن بارہویں اوورز میں کپتان شان مسعود حسن محمود کی گیند پر لٹن داس کے ہاتھوں 14رنز بناکر آوٹ ہوگئے۔جس میں دو چوکے شامل تھے۔32رنز کے اضافے کے بعد 26ویں اوورز میں بابر اعظم ناہید رانا کی گیند پر بولڈ ہوگئے۔بابر نے 22رنز بنائے جس میں تین چوکے شامل تھے۔اگلے ہی اوور میں پہلی اننگز کے سنچری میکر سعود شکیل بغیر کسی سکور کے شکیب الحسن کی گیند پر سٹمپ آوٹ ہوگئے۔اس وقت پاکستان کا مجموعی سکور 67رنز تھا۔عبداللہ شفیق کا ساتھ دینے محمد رضوان آئے۔اور آتے ساتھ ہی چارچوکے لگاکر پاکستان کی سنچری مکمل کرنے کے ساتھ دباو بھی کچھ کم کردی۔لیکن 104کے مجوعی سکور پر عبداللہ شفیق شکیب کی گیند پر ایک غلط شاٹ کھیل کر شادمان کے ہاتھوں کیچ آوٹ ہوگئے اور ابھی کھانے کے وقفے میں پندرہ منٹ باقی تھے۔اور ابھی پہلی اننگز کے خسارے میں 13رنز باقی تھے۔اور آدھی ٹیم پویلین لوٹ چکی تھی۔ا گلے ہی اوور میں سلمان آغا بھی مہدی حسن کی گیند پر شادمان کے ہاتھوں کیچ آوٹ ہوگئے۔مجموعی سکور 105رنز تھا۔ابھی بارہ رنز پیچھے تھے۔کھانے کے وقفے تک پاکستان کا سکور چھ وکٹ پر108رنز تھا۔شاہین اور رضوان کی کوشش جاری رہی کہ پہلے لیڈ کو ختم کی جائے۔لیکن کھانے کے وقفے کے فورا بعد پاکستان کی ساتویں وکٹ شاہین شاہ مہدی کی گیند پر د و رنز بناکر ایل بی ڈبلیو آوٹ ہوگئے۔اس وقت بھی پاکستان کو اننگز کی شکست سے بچنے کے لئے مزید سات رنز کی ضرورت تھی۔شاہین کے بعد نسیم شاہ رضوان کا ساتھ دینے آئے۔اور اسی دوران بنگلہ دیش کاخسارہ پورا ہوگیا۔ایک رنز کی لیڈ لینے کے بعد پاکستان کو نسیم شاہ کی صورت میں آٹھواں نقصان اُٹھانا پڑا وہ تین رنز بناکر شکیب کی گیند پر مشفق کے ہاتھوں کیچ آوٹ ہوگئے۔لیکن مرد میدان محمد رضوان ایک اینڈ پر کھڑے رہے۔اور رنز بنانے کی کوشش کرتے رہے اسی دوران انہوں نے شکیب کو دو چوکے بھی لگائے۔لیکن ساتھ دینے کوئی نہیں تھا۔تاکہ میچ بچایا جائے۔
دسویں نمبر پر خرم شہزاد رضوان کا ساتھ دینے آئے اور کچھ مزاحمت کی۔اور سکور 140رنز تک پہنچایا۔جبکہ لیڈ 23رنز تک حاصل ہوگئی۔مرد بحران پہلی اننگز کے سنچری میکر رضوان نے اپنی نصف سنچری مکمل کی جس میں چھ چوکے شامل تھے۔محمد رضوان نے 70گیندوں پر نصف سنچری مکمل کی۔نویں وکٹ کی شراکت میں خرم شہزاد کے ساتھ 23رنز جوڑ رکھے تھے اور سبقت 24رنز کی تھی۔لیکن محمد رضوان بھی غلطی کر بیٹھے اور مہدی کی گیند پر غلط شاٹ کھیل کر بولڈ ہوگئے اور ساتھ ہی پاکستان کی اُمیدیں بھی ختم ہوگئی۔یہ مہدی کی تیسری وکٹ تھی۔آخری نمبرپر آنے والے محمد علی کچھ زیادہ مزاحمت نہ کرسکے اور مہدی کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔پاکستان کی پوری ٹیم 146رنز پر آوٹ ہوگئی۔محمد رضوان نے 51،عبداللہ شفیق نے 37,اور بابر اعظم نے 22رنز بنائے۔مہدی حسن نے 21رنز دیکر چار کھلاڑیوں کو آوٹ کیا۔شکیب الحسن نے تین جبکہ ناہید رانا،شریف الاسلام اور حسن محمود نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔