مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیر اعظم نوازشریف نے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کی قیادت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ تم کہتے ہو ہم پنجاب پر یلغار کرنے اور حملہ آور ہونے آ رہے ہیں، کیا تم پنجاب اور خیبر پختونخوا کی آپس میں لڑائی کرانا چاہتے ہو اور کیا یہاں خون خرابہ کرنا چاہتے ہو، آپ کے عزائم کیا ہیں۔
لاہور میں حکومت پنجاب کے منصوبے ’اپنی چھت، اپنا گھر‘ اسکیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کہا کہ کارخیر میں حصہ ڈالنے والوں کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں، اس پروگرام کے آغاز پر بہت خوشی ہورہی ہے، مریم نواز نے پنجاب میں اچھا پروگرام شروع کیا۔
انہوں نے کہا کہ سیکریٹری ہاؤسنگ نے ہمیں جو تفصیل بتائی ہے اس سے میں بہت متاثر ہوا ہوں اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ منصوبہ عوام کا پیسہ عوام پر خرچ ہونے کی بہترین مثال ہے۔
انہوں نے کہا کہ کتنی اچھی بات ہے کہ قرض بھی دیا جا رہا ہے اور ایک پیسے کا سود بھی وصول نہیں کیا جا رہا۔
نوازشریف نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اگر اس ملک میں کام کیا جاتا اور کام کرنے دیا جاتا اور عوام کے نمائندوں کی حکومت کو کام کرنے دیا جاتا تو آج اس ملک میں کوئی شخص بےگھر نہ ہوتا، 75سالوں میں آج ہماری بہت بڑی آبادی اپنے گھروں سے محروم ہے، لوگوں کے پاس زمین کے چھوٹے سے ٹکڑے کو بنانے کے لیے پیسے نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کل تعمیرات اتنی مہنگی ہو گئی ہے کہ اگر ایک کمرہ بھی بنانا ہو تو آدمی پریشان ہوجاتا ہے کہ اس کے پیسے کہاں سے آئیں گے، یہ کام ہم نے بہت پہلے شروع کیا تھا، میرے پہلے دور حکومت میں تو ہم نے اس طرح کی اور بھی بہت سی اسکیمیں شروع کیں لیکن ڈھائی پونے، تین سال بعد فارغ کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم پھر آئے تو ابھی آدھا وقت پورا نہیں کیا تھا کہ فارغ کردیا گیا، پھر آئے تیسری مرتبہ تو ابھی مشکل سے آدھا وقت پورا کیا تھا کہ پھر فارغ کردیا، لیکن آخری کیوں، جو سلسلے کا آغاز ہم نے 1990 میں کیا تھا اگر وہ جاری رہتا تو آج پاکستان اتنا خوشحال ملک ہوتا کہ دنیا رشک سے اس ملک کی طرف دیکھ رہی ہوتی۔
مسلم لیگ(ن) کے قائد نے کہا کہ ہماری بدقسمتی سے ہم چار قدم آگے جاتے ہیں تو آٹھ قدم پیچھے چلے جاتے ہیں، مسلم لیگ(ن) کا دور دیکھیں اور بتائیں ایسی کونسی حکومت یا جماعت ہے جس نے پاکستان میں اتنا کام کیا ہو جتنا پاکستان مسلم لیگ(ن) نے کیا، آپ مقابلہ اور موازنہ کریں، موٹروے مسلم لیگ(ن) کے دور میں بنی، معاشی استحکام ہمارے دور میں آیا، روپیہ مستحکم رہا اور 4سال 104 پر باندھ کر رکھا، بدترین لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی مسلم لیگ(ن) نے ختم کی، ملک کو ایٹمی قوت بنایا اور اورنج لائن کا منصوبہ بھی دیا۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف ملک کو اس گرداب سے نکالنے کی بھرپور کوشش کررہے ہیں، ہم آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہتے ہیں لیکن ہمارے مخالفین آئی ایم ایف کو پھر پاکستان لے آتے ہیں اور وہ جو چاہتی ہے جو کرتی ہے، کہتی ہے یہ نہیں کرنا اور حکومت کو ان کی بات ماننی پڑتی ہے۔
ان کا کہنا تھا ہم نے آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہا لیکن جب میری حکومت کو ختم کیا گیا تو دوبارہ آئی ایم ایف پاکستان آ گیا، کیا آپ نے کبھی ان باتوں پر غور کیا، آپ نے غور نہیں کیا ورنہ ان کی ہمت نہ ہوتی تو یہ کہتے کہ ہم پنجاب پر یلغار کرنے اور حملہ آور ہونے آ رہے ہیں، کیا تم پنجاب اور خیبر پختونخوا کی آپس میں لڑائی کرانا چاہتے ہو اور کیا یہاں خون خرابہ کرنا چاہتے ہو، آپ کے عزائم کیا ہیں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے خیبر پختونخوا میں ہیلتھ کارڈ، کسان کارڈ سمیت کوئی فلاحی اسکیم اور سہولت نہیں دی، وہاں کے لوگ علاج معالجے کے لیے پنجاب کے ہسپتال آتے ہیں، ہمیں انہیں اپنے سینے سے لگاتے ہیں کیونکہ یہ آج کا صوبہ اور ملک ہے لیکن آپ اپنے صوبے کی حکومت والوں اور جیل میں بیٹھے لوگوں سے پوچھیں کہ آپ نے ہمارے صوبے خیبر پختونخوا کے لیے کیا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلین ٹری منصوبہ کہاں ہے، ایک ارب درخت جو لگا رہے تھے وہ کہاں ہیں اور یہ یہاں آنسو گیس کے شیل لے کر آتے ہیں اور پولیس پر برسا کر انہیں زخمی کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ان کا وہی رویہ ہے جو وسطی ایشیا سے یہاں آ کر حملہ اور قبضہ کرنے والوں کا تھا، کیا یہ کام کرنا چاہتے ہو لیکن تم یہ کام کبھی نہیں کر سکو گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ 50 لاکھ گھر کدھر ہیں، جو لوگ بھیڑ بکریوں کی طرح ان کے پیچھے چل پڑتے ہیں ان سے پوچھیں کہ ہمیں 50لاکھ گھروں کا حساب تو دو، کدھر ہیں وہ گھر، اتنے بڑے بڑے وعدے کیے تھے، ان میں سے کونسا پورا کیا ہے، کارکردگی صفر، مار دھاڑ نمبر ون۔
نواز شریف نے پی ٹی آئی کو مزید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ چاہے اپوزیشن میں تھے یا حکومت میں، ان کا کام ہی احتجاج ہے، ہم نے موٹروے احتجاج کے لیے تو نہیں بنائی تھی، دھرنوں کی سیاست نے پاکستان کو یہ دن دکھایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کہتے تھے کہ میں نواز شریف کی گردن میں رسا ڈال کر کھینچ کر وزیراعظم ہاؤس سے باہر نکالوں گا، او آئی جی میں تمہیں جیل میں ڈالوں، اوئے چیف سیکریٹری میں تمہیں چھوڑوں گا نہیں، یہ الفاظ اس شخص کے ہیں جو آج جیل میں ہے، اتنے بڑے بڑے بول مت بولو کرو، عاجزی سیکھو اور اللہ تعالیٰ سے معافی مانگو، جیسا کرو گے ویسا بھرو گے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کے ستونوں نے بھی ریاست کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا، وہ ستون بھی ذمے دار ہیں، مجھ جیسے لوگ بھی ذمے دار ہیں اور آپ بھی ذمے دار ہیں۔