اسرائیل نے حزب اللہ سے لڑائی میں 8 فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنوبی لبنان میں زمینی کارروائیوں کے دوران حزب اللہ سے جھڑپوں میں آٹھ فوجی مارے گئے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق اسرائیل اور ایرانی حمایت یافتہ لبنان کے گروپ حزب اللہ کے درمیان سرحدی علاقے میں ہونے والی جھڑپوں کے دوران یہ حالیہ عرصے میں اسرائیلی فوج کو پہنچنے والا سب سے بڑا نقصان ہے۔
حزب اللہ نے کہا کہ ہمارے جنگجو بدھ کے روز لبنان میں اسرائیلی افواج کے ساتھ لڑائی میں مصروف تھے جس سے اسرائیلی افواج کی لبنان کے اندر زمینی کارروائی کی پہلی بار تصدیق ہوئی ہے۔
حزب اللہ نے کہا کہ ہم نے سرحدی شہر مارون الراس کے قریب تین اسرائیلی مرکاوا ٹینکوں کو راکٹوں سے تباہ کر دیا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے فوجیوں کی ہلاکت پر اپنے تعزیتی ویڈیو پیغام میں کہا کہ ہم ایک مشکل جنگ کے عروج پر ہیں جو ہمیں تباہ کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے اس جنگ کا ذمے دار ایران کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہوگا کیونکہ ہم ایک ساتھ کھڑے ہوں گے اور خدا کی مدد سے ہم مل کر فتح حاصل کریں گے۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ لبنان میں باقاعدہ پیدل فوجی دستے اور بکتر بند یونٹ اس کی زمینی کارروائیوں میں شامل ہو رہے ہیں۔
یہ پیشرفت ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب ایک روز قبل ایران کی جانب سے اسرائیل پر 180 سے زائد میزائل داغے گئے تھے اور جس کے بعد پہلے سے غزہ اور لبنان میں جاری تنازع کے پورے مشرق وسطیٰ میں پھیلنے کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا۔
ایران نے بدھ کے روز کہا کہ میزائل حملے ایران کی جانب سے اسرائیل پر کیا گیا اب تک کا سب سے بڑا حملہ ہے جو اب ختم ہو گیا ہے تاہم اگر مزید اشتعال انگیزی کی گئی تو کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
ان میزائل حملوں سے اسرائیل میں کسی قسم کا بڑا نقصان نہیں ہوا تھا اسرائیل نے کہا تھا کہ اس کے فضائی دفاعی نظام نے اس حملے کو بڑی حد تک ناکام بنا دیا تھا۔
حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے کئی سرحدی قصبوں کے قریب اسرائیلی افواج کو پسپا کر دیا جبکہ اسرائیل کے اندر فوجی چوکیوں پر راکٹ بھی داغے۔
لبنانی تنظیم کے میڈیا چیف محمد عفیف نے کہا کہ یہ لڑائیاں کا صرف پہلا دور تھا اور حزب اللہ کے پاس اسرائیل کو پیچھے دھکیلنے کے لیے کافی جنگجو، ہتھیار اور گولہ بارود موجود ہے۔
لبنانی سرحد کے قریب گولانی بریگیڈ، 188 ویں آرمرڈ بریگیڈ اور 6 ویں انفنٹری بریگیڈ سمیت 36ویں ڈویژن سے اسرائیل کے پیدل اور بکتر بند دستوں کے اضافے سے یہ عندیا ملا ہے کہ صہیونی آپریشن محدود کمانڈو چھاپوں سے ایک وسیع تر زمینی کارروائی میں تبدیل ہو سکتا ہے۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس کی کارروائی کا مقصد سرحد پر سرنگوں اور دیگر بنیادی تنصیبات کو تباہ کرنا ہے اور لبنان کے دارالحکومت بیروت یا شمال و جنوب کے بڑے شہروں میں وسیع آپریشن کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
اس یقین دہانی کے باوجود اسرائیل کی جنوبی سرحد پر لگ بھگ دو درجن قصبوں کو انخلا کے نئے احکامات جاری کردیے ہیں اور باشندوں کو دریائے عوالی کے شمال کی طرف جانے کی ہدایت کی۔
حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق لبنان میں اسرائیل سے سرحد پار لڑائی کے دوران تقریباً ایک سال کے عرصے میں 1900 سے زیادہ افراد شہید اور 9ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں جن میں سے اکثر شہادتیں گزشتہ دو ہفتوں میں ہوئیں۔