برطانوی کنزرویٹو پارٹی کے سابق رہنما اور سابق وزیر خارجہ لارڈ ولیم ہیگ آکسفورڈ یونیورسٹی کے 160 ویں چانسلر منتخب ہو گئے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق برطانوی رکن پارلیمنٹ ولیم ہیگ نے 1982 میں آکسفورڈ یونیورسٹی سے گریجویشن کی، یہ اب اس باوقار یونیورسٹی میں چانسلر کے رسمی عہدے پر فائز ہوں گے۔
ان کے انتخاب کے ساتھ ہی یونیورسٹی کی 800 سالہ تاریخ میں پہلی بار خاتون چانسلر کے منتخب ہونے کی امیدوں پر پانی پھر گیا، ولیم ہیگ کے فائنل راؤنڈ کی حریف ایلش انجیولینی نے 12 ہزار 609 کے مقابلے میں 11 ہزار 6 ووٹ حاصل کیے۔
دونوں حریفوں نے فائنل راؤنڈ تک رسائی حاصل کرنے کے لیے 36 شارٹ لسٹ امیدواروں کو شکست دی۔
ولیم ہیگ کا کہنا تھا کہ ’آکسفورڈ یونیورسٹی کا چانسلر منتخب ہونے کو اپنی زندگی کا سب سے بڑا اعزاز سمجھتا ہوں، اگلی دہائی میں آکسفورڈ میں جو کچھ ہوگا وہ برطانیہ کی کامیابی کے لیے اہم ہوگا، مجھے خوشی ہے کہ میں نے جس یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی اس کی باگ دوڑ سنبھالوں گا۔‘
ولیم ہیگ آئندہ سال کے شروع میں استعفیٰ دینے والے کرس پیٹن کی جگہ باضابطہ طور پر چانسلر کے فرائض سنبھالیں گے۔
ولیم ہیگ سے قبل چانسلر کرس پیٹن اس عہدے پر تعینات تھے، جنہوں نے 31 جولائی کو استعفٰی دیا، 80 سالہ لارڈ پیٹن ہانگ کانگ کے آخری گورنر رہے اور اس سے قبل برطانوی کنزرویٹیو پارٹی کے چیئرمین بھی رہ چکے ہیں۔
ولیم ہیگ اپنے زمانہ طالبعلمی میں آکسفورڈ یونین ڈیبیٹنگ سوسائٹی کے صدر کے عہدے پر بھی فائز رہے۔
رواں سال قواعد میں ترمیم کے بعد آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے عہدے کی مدت 10 سال مقرر کی گئی تھی، اب اس عہدے کے لیے اگلا انتخاب 2034 میں ہوگا۔
واضح رہے کہ 18 اگست کو جیل میں قید بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) اور سابق وزیراعظم عمران خان نے آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا انتخاب لڑنے کے لیے درخواست جمع کرائی تھی۔
تاہم اکتوبر میں معروف برطانوی قانونی فرم میٹرکس چیمبرز نے سزایافتہ ہونے کے باعث عمران خان کو انتخاب کے لیے نا اہل قرار دیا تھا۔
آکسفورڈ انتظامیہ نے میٹرکس چیمبرز سے بانی پی ٹی آئی کے بارے میں رائے مانگی تھی، جس کے بعد انہیں انتخاب لڑنے کی دوڑ سے باہر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔