وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اسلام آباد پر لشکر کشی کرنے والے شرپسند ٹولے کے خلاف فوری قانونی چارہ جوئی کی جائے، استغاثہ کے نظام میں مزید بہتری لاکر شرپسند عناصر کی فوری شناخت کی جائے اور انہیں قرار واقعی سزا دلوائی جائے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے جائزہ اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں وفاقی وزرا احد خان چیمہ، عطا تارڑ، مشیر رانا ثنااللہ، اٹارنی جنرل اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں وزیر اعظم کو ملک میں دھرنوں کی صورت میں احتجاج کرنے والوں کی جانب سے سرکاری املاک اور پولیس و رینجرز کے اہلکاروں پر حملے پر بریفنگ دی گئی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وفاقی دارالحکومت پر چڑھائی کرنے والے شرپسند ٹولے کے خلاف فوری قانونی چارہ جوئی کی جائے، استغاثہ کے نظام میں مزید بہتری لا کر انتشاری ٹولے میں شرپسند عناصر کی فوری شناخت کی جائے اور انہیں قرار واقعی سزا دلوائی جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد یا ملک کے کسی بھی شہر پر ذاتی مقاصد کے حصول کے لیے لشکر کشی کو روکنے کے لیے جامع حکمت عملی مرتب کی جائے۔
اجلاس کے دوران وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ملک میں تاریخی کرپشن اور اپنی حکومت بچانے کے لیے اس کو دیوالیہ کرنے والوں کی مذموم سازشیں رچانے والے قانون کی گرفت میں آئے ہیں، قانونی راستہ اپنانے کے بجائے بارہا اسلام آباد کی طرف لشکر کشی کرکے ملک بھر میں انتشار پھیلانے کی کوشش کی گئی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ انتشاری ٹولے کی لشکر کشی کے دوران سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو زخمی اور شہید کیا گیا، انہوں نے سوال کیا کہ یہ کیسے انقلابی ہیں جو اس ملک کی تباہی اور انتشار پھیلانے کی مذموم کوشش کر رہے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ شرپسند ٹولے کے منتشر ہوتے ہی اسٹاک ایکسچینج ایک لاکھ پوائنٹس کی حد عبور کر گئی، انتشار پھیلانے کی مذموم کوششوں کے نتیجے میں ملک کو اربوں روپے کا نقصان ہوا، پاکستان کو معاشی نقصان پہنچنے والوں کی ذمہ داری انتشاری ٹولے اور اس کے کرتا دھرتا پر عائد ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انتشاری ٹولے کی لشکر کشی کے دوران اپنے فرائض کی انجام دہی کرتے ہوئے جام شہادت نوش کرنے والے اہلکاروں کو مجھ سمیت پوری قوم خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے نام نہاد پر امن دھرنے کے مسلح افراد کو انتشار پھیلانے سے روکنے میں برداشت کا مظاہرہ کیا، آئندہ ایسی کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایک جامع لائحہ عمل مرتب کرکے پیش کیا جائے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ دنوں کے واقعات میں عوام میں اشتعال، بے یقینی اور انتشار پھیلانے والے عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے، بلوائیوں سے نمٹنے کے لیے اسلام آباد اور ملک بھر میں اینٹی رائٹس فورس قائم کی جائے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ فورس کو بین الاقوامی طرز پر پیشہ ورانہ تربیت اور ضروری سازوسامان سے لیس کیا جائے، سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے والوں کے ساتھ ساتھ مسلح افراد کی نشاندہی کرکے ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
واضح رہے کہ 26 نومبر کو رات گئے رینجرز اور پولیس نے اسلام آباد کے ڈی چوک سے جناح ایونیو تک کے علاقے کو پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے کارکنوں سے مکمل طور پر خالی کرالیا تھا اور متعدد مظاہرین کو گرفتار کرلیا تھا جبکہ تحریک انصاف کا مرکزی کنٹینر آتشزدگی کے بعد جل کر خاکستر ہوگیا تھا۔
جناح ایونیو سے پسپائی کے بعد بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی گاڑیاں ایکسپریس وے کے راستے واپس چلی گئی تھیں۔
ادھر، اگلے روز اسلام آباد میں دھرنے سے غائب ہونے کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور آج مانسہرہ میں عوام کے سامنے آئے تھے، جہاں انہوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کارکنوں کو یقین دلایا تھا کہ دھرنا جاری رہے گا۔