وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ریاست نے فیصلہ کیا ہے کہ انتشار اور تشدد کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی، حالیہ پر تشدد احتجاج میں شریک تمام شر پسندوں کا ’اسپیڈی ٹرائل‘ کیا جائے گا، سخت سزائیں دی جائیں گی، کسی کو رعایت نہیں ملے گی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ جب ملک ترقی کرنے لگا ہے، معاشی اشاریے مثبت ہوگئے ہیں، مہنگائی 32 فیصد سے کم ہوکر 6.6 فیصد ہوگئی، جب آپ کی اسٹاک ایکسچینج ایک لاکھ کی حد عبور کر گئی، اسٹیٹ بینک نے کل ہی کہاہے کہ غیر ملکی زرمبادلہ ذخائر 11 ارب ڈالر سے تجاوز کرچکے ہیں، حکومت سستی بجلی کے پیکیج دینا شروع ہوچکی، پہلے سمر پیکیج اور اب ونٹر پیکیج دیا ہے، دنیا کا اعتماد پاکستان پر بڑھ رہا ہے، ریکارڈ ہے کہ 7 ماہ میں اتنے غیر ملکی وفود کبھی نہیں آئے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب، یو اے ای کے وفود پاکستان آئے، ملائیشیا کے وزیر اعظم پاکستان آئے، ابھی بیلا روس کے صدر اور سرمایہ کاروں کا وفد آیا، اس دوران کئی معاہدے بھی ہوئے، جب بھی پاکستان ترقی کرنے لگتا ہے تو یہ شر پسند سڑکوں پر آجاتے ہیں، کل ہی خوشخبری آئی ہے کہ یورپ نے قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کے فلائٹ آپریشنز سے پابندی اٹھالی ہے، یورپ کے روٹس کھلنا بہت بڑی خبر ہے، براہ راست فلائٹس چلنے سے ہمارے لوگوں اور انویسٹرز کو آسانی ہوگی، پی آئی اے کی نجکاری میں بھی آسانی ہوگی۔ پاکستان کو شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس کی میزبانی ملنا بھی اعزاز ہے۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں دن رات ملک کی ترقی کے لیے کام ہو رہا ہے، ان کا ایک ہی مشن ہے کہ ترقی کیسے ہوسکتی ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف پیرس گئے، ایم ڈی آئی ایم ایف سے ملاقات ہوئی تو ایم ڈی آئی ایم ایف نے کہا کہ ’پرائم منسٹر شہباز شریف! آپ نہ ہوتے تو پاکستان کے معاشی حالات ٹھیک نہ ہوتے‘۔ دنیا گواہی دیتی ہے۔ ہمیں ملک ملا تو ڈیفالٹ کے دہانے پر تھا، لیکن ہم نے رونا دھونا نہیں شروع کیا بلکہ دن رات شہباز شریف کی قیادت میں ملک کی بہتری کے لیے کام کیا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ایک جانب یہ مثبت پیش رفت ہے تو دوسری جانب انتشار اور تشدد کی سیاست ہے، اب لاشوں کی سیاست کی جارہی ہے، پہلے کہا گیا کہ مظاہرین کو اسنائپر شاٹس مارے گئے، پھر کہا گیا کہ بھاگتے ہوئے لوگوں پر فائرنگ کی گئی، تمام ٹی وی چینلز نے انہیں بھاگتے ہوئے دکھایا، کیا وجہ ہے کہ ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے؟، کبھی یہ تصاویر اور کبھی مبینہ طور پر مرنے والوں کے نام تبدیل کر دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کل ان کے رہنمائوں نے پریس کانفرنس کی، اس پر میرے کچھ معصومانہ سوالات ہیں، پی ٹی آئی کی جانب سے الزامات کا سلسلہ شروع کیا گیا، ابھی تک 3 دن گزر چکے ہیں لیکن یہ جماعت فائرنگ کی کوئی ایک تصویر یا ویڈیو پیش نہیں کرسکی، پی ٹی آئی کے رہنمائوں کی جانب سے مظاہرین کی ہلاکتوں کے متضاد اعداد و شمار کے دعوے کیے گئے، لیکن پمز اور پولی کلینک ہسپتالوں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس کوئی لاش نہیں لائی گئی، آپ پرانی تصاویر اور اے آئی سے تیار کردہ فوٹیج چلا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2019 میں پی ٹی آئی کے اپنے دور حکومت کے دوران مظاہرین پر تشدد کی فوٹیج شیئرز کی گئیں، اور ان کو حالیہ احتجاج سے جوڑا گیا، یہ فوٹیج ان کے تمام ٹوئٹر ہینڈلز سے شیئر کی گئی، غیر ملکی میڈیا کی ترمیم شدہ تصاویر شیئر کی جارہی ہیں، یہاں تک کہ غزہ میں مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ ہونے والے مظالم کی تصاویر کو پی ٹی آئی نے ’ قتل عام’ قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا پر پھیلایا۔
ان لوگوں نے رینجرز اور پولیس کے شہدا کی تصاویر شیئرز نہیں کیں، ان کے بچے یتیم ہوگئے، وہ پولیس والا، جس کے گھر مفلسی ہے، اس کی تصاویر شیئر نہیں کی گئیں، انہوں نے اپنے مظاہرین کی جانب سے پولیس پر فائرنگ اور شیل پھینکنے کی وڈیوز کیوں شیئر نہیں کیں؟ لاشوں کا جھوٹا بیانیہ لانے کی کیوں ضرورت پیش آئی؟ ۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایک ایسی تصویر بھی شیئر کی گئی جس میں بلیو ایریا کی سڑک کو ’خون آلود‘ دکھایا گیا تھا، جس کے بعد میں نے اس سڑک پر جاکر ویڈیو بنائی اور ایک ایک انچ دکھایا جہاں خون کا ایک دھبہ تک نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور میں احتجاج کرنے والوں کے ساتھ ایک سانحہ پیش آیا، یہ موصوف جلسے سے خطاب کر رہے تھے تو لوگوں نے لاشیں اسٹیج پر لا کر رکھنا شروع کر دیں، پی ٹی آئی کو چاہیے کہ ان کی حکومت میں مرنے والے مظاہرین کو بھی ایک، ایک کروڑ روپے معاوضہ ادا کرے۔
عطا اللہ تارڑ نے گزشتہ دنوں پی ٹی آئی کے اجلاس میں سینئر وکیل سلمان اکرم راجا کی تذلیل کی مذمت کی اور کہا کہ وہ میرے استاد ہیں، انہوں نے کہا کہ صاحبزادہ حامد رضا بڑے باپ کے بیٹے ہیں، ان کے ساتھ بھی نا مناسب رویہ اپنایا گیا، ہمیں تو ان کے والد کی قبر کا بھی آج تک احترام ہے، وہ بڑے گدی نشین ہیں، ان کا اندرونی خلفشار ہے، بی بی چاہتی تھی کہ انہیں لاشیں ملیں لیکن وہ نہیں ملیں تو ان لوگوں نے پروپیگنڈا شروع کردیا، یہ لوگ سیب بھی کھاتے ہیں تو سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہیں تو مرنے والوں کی وڈیوز کہاں ہیں؟۔
انہوں نے کہا کہ 35 افغان شہری جو گرفتار کیے ہیں، آپ کے لوگوں سے جو اسلحہ ملا ہے، اس کا کیا انجام ہونا ہے، یہ سب آپ کو معلوم ہوجائے گا، میں نے عالمی میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کو بھی بتایا ہے کہ یہ سب مذموم پروپیگنڈا ہے، کسی بھی احتجاج میں آتشیں اسلحہ فورسز کو نہیں دیا جاتا، ان کے پاس ثبوت تو ہیں نہیں، ہم نے تو ان کے لوگوں کی فائرنگ کرنے اور اہلکاروں پر حملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج دکھائی ہیں۔
ان کے بھاگنے کی وڈیو موجود ہے، اس میں کیوں فائرنگ نظر نہیں آرہی، کیوں لوگ مرتے دکھائی نہیں دے رہے؟ ان کے کئی اہم رہنما دھرنے سے غائب رہے، ایک علیمہ گروپ ہے اور ایک بشریٰ گروپ، آج بشریٰ بی بی کی ترجمان مشعال یوسف زئی کو بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ دھرنے کا مرکزی کنٹینر جلانے کے پیچھے یہ سازش تھی کہ بیلاروس کے صدر کا دورہ سبوتاژ ہوجائے، تاہم ان کے پاس بہت تھوڑے لوگ تھے ورنہ ان کی خواہش تھی کہ کنٹینر جلتا دیکھ کر لوگ مشتعل ہوجائیں اور پارلیمنٹ پر چڑھائی کر دیں۔
ان لوگوں نے زندگی میں کبھی سچ نہیں بولا، بیرون ملک بھی اداروں کے خلاف پروپگنڈا کیا جارہا ہے، ہم روز بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں فوجیوں کی لاشیں اٹھا رہے ہیں جو آپ کے بچوں کی حفاظت کی خاطر اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرر ہے ہیں، آج یہ نہ ہوں وہاں پر، تو آپ کو پتا لگ جائے گا، آپ کے بچے غیر محفوظ ہوجائیں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے ایک سیل بنایا ہے جو ای ویریفکیشن کرےگا، سوشل میڈیا پر موجود تصاویر کا جائزہ لیکر ان پر فیک کی ’مہر‘ لگائے گا، جھوٹ کو بے نقان کرے گا، ان تصاویر اور ویڈیوز کی حقیقت بتائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سارے معاملے کے پیچھے ان کا غصہ ہے کہ لوگ کیوں نہیں نکلے، جس طرح بشریٰ بی بی کو خیبر پختونخوا کے لوگوں نے بھی مسترد کیا، ان کو تو گھر سے بھی نہیں نکلنا چاہیے، مجھے لگتا ہے کہ انہیں کے پی ہائوس سے بھی نکال دیا جائے گا، آپ لوگوں نے پروپیگنڈا کیا لیکن اللہ نے کرم کیا کہ زرمبادلہ ذخائر، اسٹاک مارکیٹ اور پی آئی اے پر یورپی روٹس سے پابندی ختم ہوگئی، یہ سب اللہ کا کرم ہے۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت ہے کہ امن کسی کو خراب نہیں کرنے دیں گے، مظاہرے روکنے والی فورس تعینات کی جارہی ہے، جتنے لوگ گرفتار ہوئے ہیں، ان کا اسپیڈی ٹرائل کیا جائے گا، سخت سزائیں دی جائیں گی، موثر پراسیکیوشن کی جائے گی، ان کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا، جو جو فورسز پر حملے، فائرنگ، پتھرائو، شیل مارنے میں ملوث ہے، ان کی بھی نشان دہی کی جارہی ہے، ان اقدامات کا مقصد ہے تاکہ آئندہ کوئی احتجاج کے لیے نکلے تو اسے معلوم ہو، اگر ہم نے پولیس پر حملہ کیا تو کیا نتائج ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کی پریس کانفرنس پر کوئی بات نہیں کرنا چاہتا، وہ بزدل اور دو بار احتجاج سے بھاگ چکے ہیں، انہیں صوبے میں امن کی پروا نہیں، وفاقی حکومت خیبر پختونخوا میں قیام امن کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔