مقبوضہ کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے 24 سیاح ہلاک ہوگئے۔
غیر ملکی خبررساں اداروں ’اے ایف پی‘ اور ’رائٹرز‘ کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں ہوا جو مسلمان اکثریتی علاقے میں واقع ہے جب کہ یہ گزشتہ ایک سال کے دوران مقبوضہ وادی میں پیش آنے والا بدترین واقعہ ہے۔
یاد رہے کہ پہلگام میں موسم گرما کے دوران ہزاروں سیاح وادی کی خوبصورتی دیکھنے کے لیے یہاں کا رخ کرتے ہیں جب کہ حالیہ برسوں میں یہاں پر پرتشدد واقعات میں بھی کمی آئی ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق زخمیوں کو فوری طور پر مقامی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
بھارتی ٹی وی چینلز نے ابتدائی طور پر اطلاع دی تھی کہ اس حملے میں ایک شخص ہلاک اور 7 زخمی ہوئے ہیں۔
جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ میں پہلگام میں سیاحوں پر بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتی ہوں، جس میں 5 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔
تاحال کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، تاہم مسلم اکثریتی علاقے میں 1989 سے مسلح بغاوت جاری ہے، جس میں اب تک ہزاروں افراد مارے جاچکے ہیں۔
حالانکہ حالیہ برسوں میں تشدد کے واقعات میں کمی آئی ہے جب کہ سیاحوں کو نشانہ بنانے والے حملے حالیہ برسوں میں کم ضرور ہوئے ہیں، لیکن مکمل طور پر ختم نہیں ہوئے۔
سیاحوں پر آخری بڑا حملہ جون 2023 میں ہوا تھا جب ایک بس پر حملے کے بعد وہ گہری کھائی میں جا گری تھی، جس میں کم از کم 9 افراد ہلاک اور 33 زخمی ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ بھارت نے مقبوضہ وادی میں تقریباً 5 لاکھ فوجی مستقل طور پر تعینات کر رکھے ہیں۔