قومی ٹیم کے اسٹار بلے باز اور سابق کپتان بابراعظم نے ناقدین کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ بولنا مجھے بھی آتا ہے لیکن میرے بڑوں نے عزت کرنا سکھائی ہے جب کہ میرا کام بولنا نہیں گراؤنڈ میں کارکردگی دکھانا ہے۔
بابراعظم نے اپنی اسٹرائیک اور اوپننگ پوزیشن پر کھیلنے سے متعلق ہونی والی تنقید پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ مجھے اس بات کا اندازہ ہے کہ آج کل تیز کھیلنے کی باتیں ہوتی ہیں لیکن مجھے کسی کو ثابت نہیں کرنا کہ میں کیسا کھلاڑی ہوں، سب یہ بات جاتنے ہیں، میں ہمیشہ صورتحال اور ٹیم کی ضرورت کے مطابق کھیلتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ جتنا میں نے نمبر تبدیل کیا شاید کسی نے نہیں کیا، جب بھی کوئی نیا بلے باز آیا تو بابراعظم کا نمبر تبدیل کیا گیا اور نیچے نمبر پر کھلایا گیا جب وہ وہاں نہیں چلا تو بابر پھر اوپننگ کرنے چلا گیا، یہاں تک کہ میں نے ٹیسٹ میں بھی اوپننگ کی ہے۔
مزید کہا کہ ابتدائی طور پر چھٹے نمبر پر پر بیٹنگ کا آغاز کیا تھا، پھر چوتھے، تیسرے اور دوسرے نمبر تک کھیلا، یعنی تقریباً ہر نمبر پر بیٹنگ کرکے آیا ہوں تو میرے لیے یہ کوئی مسئلہ نہیں کہ میں اس نمبر پر نہیں کھیلوں گا، یا پھر کسی مخصوص نمبر پر کھیلنے سے میری کارکردگی میں فرق پڑے گا، ایسا ہرگز نہیں ہے، ٹیم کی ضرورت کے مطابق ہر نمبر پر کھیلنے کے لیے تیار ہوں۔
بابراعظم نے کہا کہ میرے لیے پاکستان سب سے پہلے ہے اور پھر فرنچائز کو اہمیت دیتا ہے، فرنچائز نے کی ڈیمانڈ تھی کہ میں اوپننگ کروں، پاکستان کی جو ڈیمانڈ ہوتی ہے میں وہ کرتا ہوں اس میں میرا کوئی ذاتی فیصلہ نہیں ہوتا کہ میں اس نمبر پر کھیلوں گا، ورنہ نہیں کھیلوں گا، میرے لیے ٹیم کی ڈیمانڈ اہمیت رکھتی ہے۔
لوگ سمجھتے ہیں بابراعظم کم باتیں کرتا ہے؟ اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یہ سچ ہے کہ مجھے زیادہ باتیں کرنا پسند نہیں ہے مگر ایسا نہیں ہے کہ بولنا نہیں آتا، بولنا سب کو آتا ہے، مجھے بھی بولنا آتا ہے لیکن عزت نفس بھی ہوتی ہے، میرے بڑوں نے سکھایا ہے ہر کسی کی عزت کرنی ہے، ان کا اپنا ایک نقطہ نظر ہے اور میری اپنی ایک سوچ ہے۔
مزید کہا کہ میرے یا کسی اور کے سوچنے میں فرق ہوگا، ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہم سب ایک جیسا ہی سوچیں، میرا کام گراؤنڈ میں کارکردگی دکھانا ہے، اگر وہ نہیں ہورہی تو مزید محنت کرنا ہے، البتہ جب پرفارم نہیں ہورہا ہوتا تو ڈبل محنت کرتا ہوں جو کبھی کبھار نقصان دہ بھی ثابت ہوتی ہے۔
نمبر ون بیٹر رہنے سے متعلق سوال پر بابراعظم کا کہنا تھا کہ پہلے بھی کئی بار کہہ چکا ہوں کہ میں اپنی کارکردگی سے کبھی مطمئن نہیں ہوتا، میں کافی عرصہ نمبر ون بھی رہا تب بھی اپنی کارکردگی سے مطمئن نہیں تھا۔
بابراعظم کا کہنا تھا کہ منزل یا ہدف ایک جگہ رکتا نہیں، اگر آپ نمبر ون پر بھی ہیں تو وہاں پر جمے رہنے کے لیے بھی مسلسل محنت کرنا پڑتی ہے تو میں نے وہ چیزیں دیکھیں ہیں تو جب کبھی پرفارمنس ہوتی بھی ہے تو اس کو انجوائے کرنے کے بجائے مستقبل کی سوچتا ہوں۔ْ
انہوں نے مزید کہا کہ اگلے سیزن یا میچ کے بارے میں سوچتا ہوں جہاں مختلف صورتحال یا پچز ہوں گی، یہ معنی نہیں رکھتا میری کارکردگی کیا ہے بلکہ یہ رکھتا ہے کہ میری پرفارمنس سے ٹیم کو کیا فائدہ ہوگا۔