اسلام آباد: سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ کل تک عمران خان اور اسد عمر ایمنسٹی اسکیم کو گالیاں دیتے تھے لیکن آج وہی چیز ٹھیک ہوگئی۔
نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی کا صوبائی صدر امیر مقام کے بیٹے کی گرفتاری سے متعلق کہنا تھا کہ انتقامی کارروائی میں پہلے نیب تھی اب ایف آئی اے کو بھی شامل کرلیا گیا، چار سال بعد سڑک کے 18 سیمپلز لیے گئے جن میں 14 بالکل درست ہیں لیکن چارسال بعد یہ سب کرنا بھی غیر قانونی ہے، سڑک کا ٹھیکہ سال 2009 کا ہے شکایت یا تکلیف وزیر کو ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کیفیت ہے اس مقدمے کی، اس کو سیاسی انتقام نہ کہیں تو کیا کہیں؟ اگر تین کروڑ روپے کی شکایت ہے تو ٹھیکدار کی بینک گارنٹی سے پیسے نکال لیں لیکن وزراء سیاسی انتقام میں مصروف ہیں اور اداروں کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کرپشن اگر ہے تو پشاور بی آر ٹی میں ہے، احتساب کا ادارہ خیبرپختونخوا میں ختم کر دیا گیا کیوں کہ اس نے کہا بی آر ٹی میں کرپشن ہے لیکن ایف آئی اے اور کسی ادارے کو عمران خان کی کرپشن نظر نہیں آتی۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگر حکومت ناکام ہو گئی ہے اور آپ نالائق ہیں تو اس میں ہمارا قصور نہیں، اگر سیاسی انتقام کی سیاست کھیلنی ہے تو حکومت خود بھی تیار ہو جائے۔
وفاقی حکومت کی اثاثہ ظاہر کرنے کی اسکیم سے متعلق شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عمران خان کی کرپشن حلال ہے، جب ہم نے ایمنسٹی اسکیم دی تو اس وقت خراب تھی لیکن آج عمران خان کے رشتے داروں کو نوازنے کیلئے یہ اچھی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کے لیے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم دی جاتی ہے لیکن ہرسال ٹیکس ایمنسٹی اسکیم نہیں دی جاتی کیوں کہ اس طرح کوئی ٹیکس نہیں دے گا، وقت نے ثابت کیا ہماری ہر پالیسی کو اس حکومت نے اختیار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کل تک عمران خان اور اسد عمر ایمنسٹی اسکیم کو گالیاں دیتے تھے آج وہی چیز ٹھیک ہوگئی لیکن ایمنسٹی اسکیم میں سب کو ڈر یہ ہے کہ کل عمران خان یوٹرن لے لیں گے اور کہیں گے کہ غلطی ہوگئی تھی اور زبان پھسل گئی تھی لہٰذا معذرت چاہتا ہوں۔
آئی ایم ایف ڈیل کے بعد مہنگائی بڑھے گی، شاہد خاقان عباسی
آئی ایم ایف ڈیل سے متعلق سابق وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف سے سودا کرلیا اور اب مہنگائی بڑھے گی، یہ راستہ تباہی کا ہے اور ماضی میں مشکل سے اس سے نکلے تھے، آئی ایم ایف کا مصنوعی ترقی کا بیان سمجھ سے بالاتر ہے، گزارش ہے یہ بھی مصنوعی ترقی دے لیں تاکہ مصنوعی مہنگائی اور مشکلات کم ہوسکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت مطمئن ہے، وزیراعظم کہتے ہیں کہ حکومت چلانا آسان ہے، آئین کے مطابق حکومت کے پاس 5 سال ہیں، ہم ملک میں آمریت نہیں چاہتے لیکن کیا عوام اس حکومت کو پانچ سال دینے کے متحمل ہو سکتے ہیں؟ جنہوں نے 8 ماہ میں یہ حال کر دیا سوچیں پانچ سال میں کیا کردیں گے۔