اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی اقدام کے خلاف جرائم کی عالمی عدالت جانے کا اشارہ دے دیا۔
وزیراعظم جب پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اظہار خیال کرنے آئے تو اپوزیشن نے شور شرابا کیا جس پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اس سیشن کو کشمیری اور دنیا دیکھ رہی ہے صرف پاکستان نہیں، اگر یہ سیشن کو خراب کرنا چاہتے ہیں تو میں بیٹھ جاتا ہے، یہاں سے سگنل جانا چاہیے کہ قوم اکٹھی ہے۔
وزیراعظم کے اظہار خیال پر اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے نشست سے اٹھ کر اپوزیشن ارکان سے خاموشی اختیار کرنے کی درخواست کی۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت نے جو کل فیصلہ کیا اس کا اثر ساری دنیا میں جاسکتا ہے، جب ہماری حکومت آئی تو غربت کا خاتمہ ہماری پہلی ترجیح تھی، اس کے لیے پڑوسیوں سے تعلقات بہتر کرنے کا سوچا، آتے ساتھ ہی بھارت کو کہا ایک قدم بڑھاؤ ہم دو بڑھائیں گے، افغانستان اور ایران بھی گیا، امریکا گیا تاکہ ماضی کی چزیں ختم ہوں، سرمایہ کاری آئے اور ہم لوگوں کو غربت سے نکال سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مودی سے جب شروع میں بات کی انہوں نے ٹریننگ کیمپ جیسے خدشات ظاہر کیے، انہیں سمجھایا کہ آرمی پبلک اسکول کا سانحہ ہوا تو ہماری ساری سیاسی جماعتیں ایک پیج پر آگئیں، ہم نے ایک نیشنل ایکشن پلان پر اتفاق کیا جس کے تحت عسکری گروپوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے بھارت سے مذاکرات شروع کرنے کی کوشش کی تو دیکھا وہ دلچسپی نہیں لے رہے تھے، اس کےبعد پلوامہ کا واقعہ ہوا، اس کے بعد پوری کوشش کی کہ انہیں بتائیں اس میں ہمارا کوئی ہاتھ نہیں تھا لیکن تب بھی احساس ہوا کہ ان کے الیکشن تھے اور انہوں نے اپنے الیکشن کے لیے پاکستان کو استعمال کرنا تھا۔
عمران خان نے مزید کہا کہ بھارت نے اپنے ملک میں الیکشن جیتنے کے لیے ایک جنگی ماحول بنایا، ڈوزیئر بعد میں بھیجا، اپنے جہاز پہلے بھیجے، پاکستان ائیر فورس نے اس کا بہترین جواب دیا، ہم نے ان کا پائلٹ اس لیے بھیجا تاکہ انہیں بتائیں کہ ہمارا جنگ کا کوئی ارادہ نہیں، ہم پھر خاموشی سے بیٹھ گئے اور الیکشن کا انتظار کیا، الیکشن کے بعد بھی بات چیت کی کوشش کی، بشکک میں ان کا رویہ دیکھا تو فیصلہ کیا کہ بھارت ہماری امن کی کوششوں کو غلط اور کمزوری سمجھ رہا ہے، پھر فیصلہ کیا کہ ان سے بات چیت نہیں کریں گے، کشمیر کے معاملے پھر ٹرمپ کو بیچ میں ڈالنے کی کوشش کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ جس کا خدشہ تھا وہ سامنے آگیا، کل جو کشمیر میں کیا گیا وہ ایک دم نہیں کیا، یہ ان کے الیکشن کا منشور تھا، یہی ان کا نظریہ ہے، یہ آر ایس ایس کے نظریے کی بنیاد ہے، ان کے بانیان کا یہی نظریہ ہے، یہ صرف ہندو راج چاہتے ہیں، آج قائداعظم کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کیونکہ وہ پہلے انسان تھے جو اس نظریے کو بھانپ گئے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کشمیر کے کچھ لیڈر ماضی میں کہتے تھے پاکستان غلط بنا لیکن آج وہی لوگ کہہ رہے ہیں قائد کا دو قومی نظریہ درست تھا، بی جے پی کی حکومت گوشت کھانے والوں کو لٹکا دیتی ہے جو انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں کیا یہ ان کا نظریہ ہے، ہمارا مقابلہ نسل پرستانہ نظریے سے ہے، کشمیر میں انہوں نے اپنے نظریے کے مطابق کیا، وہ ملک کے آئین کے خلاف گئے، سپریم کورٹ اور مقبوضہ کشمیر کی ہائیکورٹ کے خلاف گئے، اقوام متحدہ جنرل اسمبلی، سلامتی کونسل اور شملا معاہدے کے خلاف گئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے ڈیموگرافی بدلنے کا فیصلہ کیا ہوا ہے جو جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے، انہوں نے اپنے نظریے کے لیے سارے بین الاقوامی اور ملکی قوانین توڑ دیے، کشمیر کو الگ کردیا، سوال یہ ہےکہ کشمیر کے لوگوں پر جو ان سالوں میں ظلم ہوا کیا وہ قانون کی وجہ سے چپ بیٹھ جائیں گے، یہ اب مزید شدت پکڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ سے مداخلت کا کہا تھا کیونکہ ہماری بات چیت فیل ہوگئی تھی، ہمیں سمجھنا ہے یہ سنجیدہ معاملہ بن گیا ہے، اب ان لوگوں نے آزادی کی تحریک مزید دبانا ہے، یہ انہیں برابر کا انسان نہیں سمجھتے، جب یہ ایسا کریں گے تو رد عمل آئے گا، پیشن گوئی کرتا ہوں اب جو رد عمل آئے یہ ہم پر الزام لگائیں گے، اس کے بہت سنجیدہ نتائج ہوں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بار بار کہا دو ایٹمی قوتیں ایسا رسک نہیں لے سکتیں، اپنا مسئلہ بات چیت سے حل کرنا چاہیے، ان لوگوں میں ایک تکبر نظر آتا ہے جو ہر نسل پرست میں نظر آتا ہے، انہوں نے آزاد کشمیر میں بھی کچھ کرنا ہے، کوئی ایکشن لیا تو جواب دیں گے، یہ نہیں ہوسکتا، اگر بھارت حملہ کرے گا تو ہم جواب دیں گے، اس سے روایتی جنگ ہوسکتی ہے، اس کے دو نتیجے ہوسکتے ہیں، اگر ہمارے خلاف جنگ جاتی ہے تو بہادر شاہ یا ٹیپو سلطان کا راستہ اپنانا ہوگا، ہاتھ کھڑے کردیں گے یا خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ نیو کلیئر بلیک میلنگ نہیں کررہا، یہ ایکشن لینے کا وقت ہے، دنیا سے اپیل کرتے ہیں ایک ملک جو انٹرنیشنل قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ہے کیونکہ اسے پتا ہے پہلے بھی اسے کچھ نہیں کہا گیا جس سے اسے شے ملی، اس کے سنجیدہ نتائج ہیں، یہ گیم وہاں جائے گی تو ایسا نقصان ہوگا کوئی تصور نہیں کرسکتا، یہ وہ سوچ ہے جس نے مہاتما گاندھی کا قتل کیا، اگر دنیا آج کارروائی نہیں کرے گی اور اپنے بنائے قوانین پر عملدرآمد نہیں کرائے گی تو ہم ذمہ دار نہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم ہر فورم پر لڑیں گے، اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں لڑیں گے، دیکھ رہے ہیں انٹرنیشنل کرمنل کورٹ میں کیسے جائیں، ہم اسے جنرل اسمبلی میں بھی اٹھائیں گے، دنیا کو بتائیں گےکہ ساری دنیا کو اس کا نقصان ہوگا، کشمیریوں کے ساتھ سارا پاکستان ہی نہیں بلکہ مسلمان دنیا کی آواز ہے، مغرب کو حقیقت کا نہیں پتا، ہم مغرب میں جاکر بتائیں گے کہ کشمیریوں اور بھارت میں اقلیتیوں سے کیسا ظلم ہورہا ہے، یہ ویسٹرن ورلڈ قوانین کی خلاف ورزی ہورہی ہے، ہمارا کام دنیا میں اس کو اٹھانا ہے۔