جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ پارٹیوں کے فیصلے لیڈر کرتے ہيں اور نواز شریف آزادی مارچ میں اپنی پارٹی کی شرکت کا فیصلہ کرچکے۔
چنیوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ میں شرکت کے (ن) لیگ اورپیپلزپارٹی کے فیصلے کا خیرمقدم کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ فیکٹریاں اور صنعتیں بند ہورہی ہیں لیکن حکومت اپنی ضد اور انا نہیں چھوڑ رہی، چائنا پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبہ رک گیا، سفارتکاری میں ہار چکے ہیں کیوں کہ کشمیر کے معاملے پر بھی اب تک کوئی تائید نہیں مل رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت ناجائز اور آمرانہ حربے استعمال کررہی ہے، آزادی مارچ نااہل اور ناجائز حکومت سے آزادی کی منزل پر ہی ختم ہوگا۔
سربراہ جے یو آئی کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف آزادی مارچ میں شرکت سے نہیں ہچکچا رہے، پارٹیوں کے فیصلے لیڈرکرتے ہیں اور نواز شریف فیصلہ کرچکے ہیں، سب پارٹیاں اسلام آباد جارہی ہیں اور اگر راستہ روکا گیا تو راستہ کھولیں گے۔
خیال رہے کہ لیگی صدر کے حوالے سے خبروں میں کہا گیا ہے کہ وہ مولانا کے آزادی مارچ میں شرکت کے حامی نہیں۔ ذرائع کے مطابق پارٹی اجلاس میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اگر مولانا فضل الرحمان کا آزادی مارچ اور دھرنا مِس فائر ہوا تو حکومت کو نئی زندگی مل جائے گی۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ میں پاکستان کے ایجنڈے پر چل رہا ہوں، پہلے جائز حکومت کے خلاف دھرنا دیا گیا تھا لیکن ہمارا دھرنا ناجائز حکومت کے خلاف ہے۔
ایک سوال پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آزادی مارچ کا آغاز 27 اکتوبرکو ہی کریں گے، آزادی مارچ 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہوگا، متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) اور ہم نے آزادی مارچ کا لفظ ہی استعمال کیا۔
یاد رہے کہ سابق وزیراعظم و قائد مسلم لیگ (ن) نواز شریف نے مولانا فضل الرحمان کے حکومت مخالف آزادی مارچ میں شرکت کا اعلان کیا ہے۔
لاہور کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر نواز شریف کا کہنا تھا کہ ناصرف مولانا فضل الرحمان کے جذبے کو سراہتے ہیں بلکہ مولانا فضل الرحمان کو پوری طرح سپورٹ کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کے خلاف 27 اکتوبر کو آزادی مارچ کا اعلان کیا ہے، جس کے بعد سے ہی ملکی سیاست میں گرماگرمی جاری ہے۔