پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ میں بھرپور شرکت کا اعلان کردیا۔
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ۔ ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ماڈل ٹاؤن لاہور میں شہباز شریف سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی جس میں ملکی سیاسی صورتحال اور آزادی مارچ سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ن لیگ کے صدر و قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے جے یو آئی کے آزادی مارچ میں بھرپور شرکت کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ مولانا کے آزادی مارچ سے متعلق میاں نواز شریف کی ہدایات ہمیں مل چکی ہیں، آزادی مارچ میں 31 اکتوبر کو بھرپور شرکت کریں گے اور وہیں اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان بھی کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کی تباہ کن صارتحال تحریک انصاف حکومت کی ناکامی کا ثبوت ہے، عمران خان بری طرح ناکام ہو چکے اور اپنی ناکامی کی ذمہ داری اداروں پر ڈالنا چاہتے ہیں لیکن قوم یکسو ہے کہ حکومت کو گھر جانا چاہیے اور نئے انتخابات ہونے چاہئیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ اگر (ن) لیگ کو حکومت ملی تو صرف 6 مہینے میں معیشت کو اپنے قدموں پر کھڑا کرکے دکھائیں گے۔
اس موقع پر سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان کا صدر ن لیگ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 31 اکتوبر کو آزادی مارچ میں شامل ہونے کے فیصلے پر شہباز شریف اور ان کی پارٹی کاشکریہ ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 27 اکتوبر کو کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا دن منائیں گے اور ہم نے 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہونے کا فیصلہ کیا ہے، ہم تمام قائدین اور حزب اختلاف کی جماعتوں کی مشاورت سے آگے بڑھنا چاہیں گے اور اگلے اقدامات کا فیصلہ ہم مشترکہ طور پر کریں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے حکومت سے مذاکرات کے امکان کو ایک بار پھر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ایک طرف مذاکرات کیلئے کمیٹیاں تشکیل دے رہی ہے اور دوسری طرف گالیاں اور تضحیک آمیز رویہ رکھا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تضحیک اور گالیاں، مذاکرات اور سنجیدگی یہ کبھی اکٹھے نہیں چل سکتے، اگر حکومت مذاکرات کیلئے سنجیدہ ہے تو پہلے استعفیٰ دے اس کے بعد اگلے اقدامات کیلئے مذاکرات کر سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے 27 اکتوبر کو آزادی مارچ کا اعلان کررکھا ہے جس کی جماعت اسلامی کے علاوہ تمام اپوزیشن کی جماعتوں نے حمایت کی ہے جبکہ آزادی مارچ کے اعلان کے بعد سے ہی ملک میں سیاسی گرما گرمی میں اضافہ ہوگیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ دنوں جمعیت علمائے اسلام (ف) سے مذاکرات کیلئے وزیردفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں کمیٹی بنائی تھی تاہم اس کے اگلے روز ہی وزیراعظم نے تقریب سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا نام لیے بغیر تنقید کا نشانہ بھی بنایا تھا۔