جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی۔ف) کی قیادت میں اپوزیشن جماعتوں کے آزادی مارچ کا آج 13 واں روز ہے اور شرکاء اسلام آباد کے ایچ 9 گراؤنڈ میں موجود ہیں۔
جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم عمران خان سے فوری مستعفی ہونے اور نئے انتخابات سمیت دیگر مطالبات کررکھے ہیں تاہم حکومت اور اپوزیشن میں وزیراعظم کے استعفے اور نئے انتخابات کے معاملے پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔
جے یو آئی ف کے رہنما فضل الرحمان نے آزادی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے پلان بی کا اعلان کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ایچ 9 گراؤنڈ پر موجود اجتماع آزادی مارچ کا پلان ’اے‘ ہے اور اس پلان پر عمل پیرا رہتے ہوئے ہم پلان ’بی‘ کی طرف جائیں گے، پلان بی کی تفصیلات صوبائی امراء آپ کو دے دیں گے لیکن جب تک اس کا باضابطہ اعلان نہ ہو آپ نے یہاں سے ہلنا نہیں ہے۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے کہا کہ ’پلان اے باقی رہے گا، اس کے ہوتے ہوئے پلان بی کی طرف جائیں گے، جب تک کہا نہ جائے آپ یہاں سے پلان بی کی طرف نہیں جائیں گے، جب کہا جائے کہ پلان بی کی طرف بڑھیں تو آپ کے قافلے وہاں چل پڑیں گے اور اس کی تفصیل صوبائی جماعتیں دیں گی‘۔
فضل الرحمان نے کہا کہ ’کل سے ہم پلان بی شروع کریں گے، ہمیں ابھی گھروں میں نہیں جانا، میں ان کارکنوں کو ہدایات دے رہا ہوں جو گھروں میں ہیں وہ پلان بی کی طرف نکل آئیں، اب اس تحریک کو اتنی طاقت دی جائے گی کہ جس کے بعد اس حکومت کا سنبھلنا ممکن نہیں ہوگا‘۔
فضل الرحمان نے کہا کہ جب قافلے پلان بی کی طرف بڑھیں گے تو میں بھی شرکاء کے شانہ بشانہ ہوں گا، شرکاء یاد رکھیں کہ ہمیں قانون کو ہاتھ میں نہیں لینا، تشدد سے دور رہنا ہے۔
حکومت کی جانب سے مطالبات کی عدم منظوری کی صورت میں جے یو آئی نے پلان بی کا بھی اعلان کررکھا ہے،اس حوالے سے مولانا فضل الرحمان کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں جمعیت علمائے اسلام کے چاروں صوبائی امراء نے پلان بی پر اپنی تیاری پربریفنگ دی۔
ذرائع کےمطابق مولانا فضل الرحمان نے چاروں امراء کی پلان بی پرتیاری پر اطمینان کا اظہارکیا اور اجلاس میں پلان بی کو حتمی شکل دےدی گئی۔
پلان بی کے مطابق سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا اور پنجاب میں اہم شاہراہیں بند کرنےکی منصوبہ بندی کی گئی ہےجب کہ راولپنڈی اور اسلام آباد میں بھی اہم مقامات پر لاک ڈاؤن کا منصوبہ پلان بی میں شامل ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فیصلوں کا اعلان مولانا فضل الرحمان جلسہ گاہ میں کریں گے، اس سلسلے میں انہوں نے رہبر کمیٹی کو فوری طور پر جلسہ گاہ بلا لیا ہے جہاں وہ پلان بی کے حوالے سے اپنے فیصلوں کی رہبر کمیٹی سے بھی منظوری لیں گے۔