پشاور(دی خیبر ٹربیون) دینی مدارس کے ماحول اور نظام تعلیم کے بارے ہمیشہ منفی تاثر ات پھیلائے جارہے ہیں۔جامعہ عثمانیہ آکر ہمیں اس بات کا شدت سے احساس ہوا کہ کہ دینی مدارس کے طلبہ کے بارے منفی پروپیگینڈا بالکل غلط اور یکطرفہ ہے۔ دینی مدارس کے بارے بنا ہوا منفی نظریہ تبدیل ہوا۔ ہمیں دینی مدارس کے بارے تصویر کا صحیح رخ نہیں دیکھایا جاتا ہے۔ان خیالات کا اظہار یونیکسو اسلام آبادآفس کے ہیڈ ایگزیکٹیوجون موروہاشی (جاپان) نے جامعہ عثمانیہ کے زیرا نتظام عثمانیہ چلڈرن اکیڈمی اور یونیسکو کے باہمی اشتراک سے لرننگ فار ایمپتھی پروگرام کی اختتامی تقریب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں زندگی میں پہلی دفعہ کسی دینی ادارے میں آکربہت خوشی محسوس کررہی ہوں۔دینی مدارس کے بارے میں جو تاثربنا تھا یہاں آکر دینی مدارس کے بارے منفی سوچ تبدیل ہوئی۔ دینی مدارس کے طلبہ صلاحیتوں میں کسی سے پیچھے نہیں۔ تاہم ان کو صرف مواقع دینے کی ضرورت ہے مدارس کا روشن چہرہ دکھانے میں جامعہ عثمانیہ کا کردار اہم ہے۔
تقریب سے یونیسکو اسلام آبا د کے آفیسر ظفر حیات ملک نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس پروگرام کا بنیادی مقصد یہی ہے کہ دینی مدارس کے طلبہ کو عصری اداروں کی طرح یکساں مواقع ملیں۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ دینی اور عصری تعلیمی اداروں کے درمیان قائم شدہ تفریق کو ختم کیا جائے۔ تب امن اوربرداشت کی فضاء قائم ہوجائی گی۔ جامعہ عثمانیہ کے مہتمم مفتی غلام الرحمن نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج مدرسہ اور داڑھی کو نفرت کی علامت بنایا گیاہے امت مسلمہ کو درپیش مسائل کے حل کے لیے اہل مدارس کو صورت حال کی نزاکت اور جدید تقاضوں کا ادارک بہت ضروری ہے۔یونیسکو کے نصاب تعلیم پر مدارس کے نصاب کا حاوی ہونا بہت بڑا کارنامہ ہے۔ یونیسکو جیسے عالمی ادارہ کا دینی مدارس کی طرف قدم بڑھانامعاشرے میں مدارس کی اہمیت وافادیت کو تسلیم کرنا ہے۔تقریب سے یونیسکو کی فوکل پرسن سعدیہ بنگش نے بھی خطاب کیا۔ تقریب کے آخر میں شرکاء میں اسنادبھی تقسیم کی گئیں۔