پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ جب بھی سلیکٹڈ حکومت آتی ہے کم قیمت میں ادارے بیچنے لگتے ہیں، اگر مشرف ادارے نہیں بیچ سکے تو کٹھ پتلی بھی نہیں بیچ سکے گا۔
لاہور میں لیبر کنونشن سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ مزدورں کے خلاف سازش کا ہمیں مل کر مقابلہ کرنا ہوگا، مزدوروں کی کم از کم تنخواہ اتنی ہو جس میں وہ ضروریات پوری کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ آمروں نے لیبر یونین بنانے کا حق مزدوروں سے چھینا لیکن پیپلزپارٹی نے مزدوروں کو یہ حق واپس دلایا، گزشتہ 5 برس اور موجودہ حکومت میں بھی مزدوروں کے خلاف سازش ہوتی رہیں، جب ادارے نقصان میں ہوتے ہیں تو بوجھ مزدورں پر ڈال دیا جاتا ہے لیکن جب ادارے منافع میں ہوتے ہیں تو فائدہ مزدوروں کو نہیں دیا جاتا۔
پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ’جب بھی سلیکٹڈ حکومت آتی ہے، تو وہ ملک کے اثاثوں اور اداروں کو کم قیمت پر بیچنے لگتے ہیں، اگر مشرف ادارے نہیں بیچ سکے تو کٹھ پتلی بھی نہیں بیچ سکے گا‘۔
ان کا کہنا ہے کہ جن اداروں میں محنت کشوں کا خون پسینہ شامل ہے، اُن کی نجکاری نہیں ہونے دیں گے، ہماری حکومت آئے گی تو دیکھیں گے کیسے نجکاری ہوتی ہے۔
بلاول نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف سے سلیکٹڈ حکومت کی ڈیل غیر قانونی ہے کیونکہ اسے پارلیمنٹ میں پیش نہیں کیا گیا۔
پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کی لیبر پالیسی مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی سے مختلف ہے، یہ دونوں سمجھتے ہیں کہ صنعتکاروں کو امیر بنا دو کیوں کہ صنعتکار پھلے پھولے گا تو مزدور کو روزگار ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا نظریہ اس کے برعکس ہے، پی پی پی مزدوروں کے ہاتھ میں پیسے دینے کی قائل ہے، اس بنیادی فرق سے معیشت ترقی کرتی ہے۔
پی پی چیئرمین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہر طبقے کا معاشی قتل ہو رہا ہے، 15 ماہ میں جتنے لوگ بے روزگار ہوئے اتنے گزشتہ 10 سال میں نہیں ہوئے، موجودہ دور میں جس قدر مہنگائی ہوئی ہے، اتنی ملکی تاریخ میں کبھی نہیں ہوئی۔